صوبے میں رواں سال 11 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خریداری کا ہدف جلد مکمل کرلیا جائے گا،سید ناصر حسین شاہ

منگل 3 مئی 2016 16:44

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 مئی۔2016ء ) وزیر خوراک سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں رواں سال 11 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خریداری کا ہدف جلد مکمل کرلیا جائے گا۔ اب تک 7 لاکھ میٹرک ٹن گندم سرکاری گوداموں میں پہنچ چکی ہے۔ رواں سال ٹھٹھہ، دادو، کشمور، شکارپور اورجیکب آباد کے ڈسٹرکٹ فوڈ انسپکٹرز کو کرپشن پر معطل کرکے ان کے خلاف محکمہ ذاتی کارروائی کی جارہی ہے اور کئی سینٹرز کے افسران کو بھی معطل کردیا گیا ہے۔

حکومت سندھ کی جانب سے گندم کی خریداری کے باعث پہلی بار عام مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں استحکام ہے اور اس وقت 1200 روپے فی میٹرک ٹن گندم فروخت ہورہی ہے، جو سرکاری نرخ سے صرف 100 روپے کم ہے۔ آئندہ سال کے لئے محکمہ خوراک گندم کی خریداری کے حوالے سے نئی پالیسی مرتب کی جائے گی اور اس کے لئے تیاریاں کی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز محکمہ خوراک کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران کیا۔

اجلاس میں سیکرٹری خوراک سجاد عباسی، ڈائریکٹر فوڈ سندھ محمد بچل راہو، ڈائریکٹر فوڈ سینٹر سکھر جمال الدین جھمن،لاڑکانہ رفیق قاضی، ڈپٹی دائریکٹر فوڈ لاڑکانہ سکندر علی چانڈیو،اور مختلف اضلاع کے ڈی ایف سیز بھی موجود تھے۔ اجلاس میں سیکرٹری فوڈ اور ڈائریکٹر فوڈ نے صوبے بھر میں قائم کئے گئے 442 باردانہ فراہمی سینٹرز کی مکمل رپورٹ پیش کی اور صوبائی وزیر کو بتایا کہ ٹھٹھہ، دادو، کشمور، شکارپور اورجیکب آباد کے ڈسٹرکٹ فوڈ انسپکٹرز کو کرپشن پر معطل کردیا گیا ہے اور وہاں سے خریدی گئی گندم کی ادائیگیاں بھی تحقیقات کے بعد جاری کی جارہی ہیں۔

انہوں نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ ٹھٹھہ کے ڈی ایف سی نوید قمر، کشمور، شکارپور اور جیکب آباد کے ڈی ایف سی زاہد انڑ، فضل بھگواڑ کے علاوہ کئی دیگر افسران کو معطل کرکے ان کے خلاف محکمہ زاتی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس وقت تک صوبے کے مختلف اضلاع سے 7 لاکھ میٹرک ٹن گندم سندھ حکومت کی جانب سے خرید کر گوداموں میں بھیج دی گئی ہے اور باقی مانندہ 4 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی بھی خریداری مکمل کرکے اسے آئندہ 10 روز میں سرکاری گوداموں میں اسٹور کرلیا جائے گا۔

صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ نے تمام سینٹرز کی رپورٹ کا جائزہ لیا اور جہاں جہاں بھی چھوٹے اور عام کاشتکاروں کی بجائے بڑے اور بااثر زمینداروں کو باردانہ کی فراہمی کی رپورٹ ملی وہاں کی ادائیگی روک دینے کے احکامات دئیے ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور دیگر اعلیٰ قیادت کی جانب سے رواں سال گندم کی خریداری میں چھوٹے اور عام کاشتکاروں کو ترجیع دینے کی ہدایات کے بعد کوشش کی گئی تھی کہ زیادہ سے زیادہ ان چھوٹے اور عام کاشتکاروں سے گندم کی خریداری کی جائے تاکہ ان کو اس کا براہ راست فائدہ پہنچ سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال سندھ حکومت نے 11 لاکھ میٹرک ٹن گندم 1300 روپے فی میٹرک ٹن کے حساب سے خریدنے کا اعلان کیا تھا اور الحمد اللہ سندھ حکومت کے اس اقدام سے جہاں چھوٹے اور عام کاشتکاروں کو ان کی فصل کے اچھے نرک ملیں ہیں وہاں صوبے کی عام مارکیٹ میں تاریخ میں پہلی بار گندم کے نرخ 1200 روپے فی میٹرک ٹن رہے ہیں اور یہ سرکاری نرخ سے صرف 100 روپے فی میٹرک ٹن کم ہے، جس سے بڑے کاشتکاروں کے ساتھ ساتھ ان کاشتکاروں کو بھی بھاری فائدہ پہنچ رہا ہے، جو سرکاری طور پر اپنی گندم فروخت نہیں کرسکیں ہیں۔

سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اس وقت عالمی مارکیٹ میں گندم کے نرخ 800 سے 900 روپے فی میٹرک ٹن ہے لیکن اس سال سندھ حکومت کی جانب سے گندم کی 11 لاکھ میٹرک ٹن کی خریداری سے سندھ میں مارکیٹ میں گندم کی قیمتوں میں استحکام رہا ہے اور اس کا براہ راست فائدہ ہمارے آبادگاروں کو ہوا ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ صوبے میں کئی اضلاع میں باردانہ کی منصفانہ تقسیم کے باوجود اس کو سیاسی اشیو بنانے کی کوشش کی گئی لیکن اس میں کامیابی نہیں ہوئی اور چھوٹے اور عام کاشتکاروں کے ساتھ ساتھ بڑے بڑے آبادگاروں اور زمینداروں نے بھی حکومتی باردانہ کی منصفانہ تقسیم کو سراہا ہے۔

متعلقہ عنوان :