سندھ اسمبلی نے 100دن پورے کر لئے ہیں ،ان میں عوام کو کچھ نہیں ملا ہے،خواجہ اظہار الحسن

منگل 3 مئی 2016 16:44

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 مئی۔2016ء ) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی نے 100دن پورے کر لیے ہیں لیکن ان 100 دنوں میں عوام کو کچھ نہیں ملا ہے ۔ وہ منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد اور دیگر ارکان اسمبلی بھی موجود تھے ۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ اسپیکر سندھ اسمبلی نے بڑے فخر سے اعلان کیا ہے کہ سندھ اسمبلی نے 100 دن پورے کر لیے ہیں لیکن ہم نے ان 100 دنوں میں غریب عوام کو کیا دیا ہے ۔ لوگوں کو جمہوریت کے کیا ثمرات ملے ہیں ؟ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے میرے پاس حکومت کی کارکردگی دکھانے کے لیے کچھ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان 100 دنوں میں 100 ارب روپے سے زیادہ کرپشن ہوئی ۔

(جاری ہے)

100 سے زیادہ سوموٹو ہوئے ۔ 100 سے زیادہ کرپشن کے کیسز بنے ۔ وزراء اور سرکاری ارکان اسمبلی نے 100 سے زیادہ ضمانتیں کرائیں ۔ تھر میں 100 سے زیادہ بچے مر گئے ۔ 100 سے زیادہ لوگوں نے بھوک اور افلاس سے اپنے بچے فروخت کیے اور منی پاکستان کراچی میں 100 سے زیادہ افراد لاپتہ ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ان 100 دنوں میں چین کی بانسری بجاتی رہی اور عوام پریشان رہے ۔

مزدوروں کو ان کی اجرت نہیں ملی ۔ 100 دن پر فخر کس بات کا ہے ۔ حکومت کو 100 سے زیادہ گھروں کے اجڑنے کا دکھ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ایوان میں لوگوں کے مسائل اٹھائے اور اپنے لوگوں کے لاپتہ ہونے کی نشاندہی کی ۔ وزیر داخلہ نے گرفتاریوں کے بارے میں جواب دینا بھی گوارا نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے رویہ پر بہت دکھ ہوا ہے ۔

ہم باردانہ کے علاوہ دیہی علاقوں کے مسائل پر ان کا ساتھ دیتے ہیں لیکن کراچی کے ایشوز پر دیگر اپوزیشن جماعتیں نظریں چراتی ہیں ۔ وہ کراچی کے لوگوں میں کس قسم کا احساس محرومی پیدا کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈینیٹر آفتاب حسین کا حراست کے دوران انتقال ہو گیا ہے ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دوران حراست ہلاکتوں کی ذمہ داری کا تعین کیا جائے اور موت کے اسباب جاننے کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سندھ اسمبلی میں اپنے لاپتہ لوگوں کے بارے میں پوچھنے کے لیے بات کی لیکن سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو ہر سوال کے جواب میں سوال ، لاعلمی اور بے چارگی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ یہ لوگ سندھ کے پیسے کی لوٹ مار میں اتنے مگن اور مدہوش ہیں کہ انہیں پتہ ہی نہیں ہے کہ حکومت کیسے چلائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زیر حراست ہلاکتوں سے کراچی کا امن تباہ ہو سکتا ہے ۔

آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جائے ۔ ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے کہا کہ موجودہ حکومت سندھ کے تین سالوں میں ہم اپنے کارکنوں کی گرفتاریوں اور لاپتہ ہونے کے ایشوز اٹھاتے رہے ۔ حقیقی دہشت گردوں کی کارروائیوں سے آگاہ کرتے رہے لیکن ہم نے جب بھی آواز اٹھائی ، ہماری آواز کو روکا گیا ۔ حکومت نے ایک کان سے سنا اور دوسرے کان سے نکال دیا ۔

حکومت سندھ کی ڈھٹائی اور بے حسی کا یہ عالم ہے کہ ہمارے احتجاجی جلوسوں اور دھرنوں پر بھی کوئی توجہ نہ دی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بھنگ پی کر سو رہی ہے اور جتنی یہ حکومت طویل ہو رہی ہے ، اتنا بھنگ پینے میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سندھ چاہتی ہے کہ آئندہ بجٹ سیشن پرامن ماحول میں منعقد ہو تو ہمارے مطالبات پر کان دھرا جائے اور ہمیں اپنے 100 سے زیادہ لاپتہ کارکنوں کے بارے میں بتایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :