سندھ اسمبلی نے اپنے تیسرے پارلیمانی سال کے 100 دن مکمل کر لئے

منگل 3 مئی 2016 16:44

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔03 مئی۔2016ء ) سندھ اسمبلی نے منگل کو اپنے تیسرے پارلیمانی سال کے 100 دن مکمل کر لیے ہیں ۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کو صبح 11 بجکر 20 منٹ پر اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ تلاوت کلام ، نعت رسول مقبولﷺ اور فاتحہ خوانی کے بعد محکمہ خوراک اور محکمہ محنت سے متعلق وقفہ سوالات شروع ہوا ۔

اسی اثناء میں متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رکن محمد حسین خان نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت طلب کی ۔ اسپیکر نے ان سے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد انہیں بات کرنے کا موقع دیا جائے گا لیکن محمد حسین خان مسلسل اصرار کرتے رہے کہ انہیں بات کرنے دی جائے ۔ اسپیکر کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر ایم کیو ایم کے دیگر ارکان بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے ۔

(جاری ہے)

اسپیکر نے ایم کیو ایم کے رکن محمد دلاور قریشی سے کہا کہ وہ اپنے تحریری سوال کے حوالے سے ضمنی سوالات پوچھیں ۔ محمد دلاور قریشی نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کارکنان لاپتہ ہیں ۔ کراچی اور حیدر آباد میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں لیکن یہ نہیں بتایا جا رہا کہ کارکن کہاں ہیں ۔ لاپتہ افراد کی بازیابی اب تک نہیں ہوئی ہے ۔ اسپیکر ان سے کہتے رہے کہ وہ ضمنی سوال کریں لیکن انہوں نے ضمنی سوالات نہیں کیے ۔

ایم کیو ایم کے ارکان نے اسپیکر کی ڈائس کے سامنے آکر احتجاج شروع کر دیا اور نعرے بازی کی ۔ اس شور شرابے میں اسپیکر تحریری سوالات کے نمبرز پکارتے رہے ۔ دو سوالوں پر کسی نے ضمنی سوال نہیں کیا ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے اپنے سوالوں کے حوالے سے ضمنی سوالات بھی کیے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی طرف سے سینئر وزیر نثار احمدکھوڑو نے تحریری اور ضمنی سوالوں کے جوابات دیئے ۔

انہوں نے بتایا کہ 2008 سے 2013 تک نظامت محنت سندھ نے 167 صنعتی تنازعات کا فیصلہ کیا ہے ۔ سینئر وزیر نے بتایا کہ اسی عرصے میں 432 ٹریڈ یونینز رجسٹرڈ ہوئی ہیں ۔ اب تک رجسٹرڈ ٹریڈ یونین کی تعداد 3053 ہے ۔ ایم کیو ایم کے ارکان نے اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی جاری رکھی ۔ایم کیو ایم کے ارکان ” جواب دو ، جواب دو ، ظالمو جواب دو ۔ جاری رہے گی ، جاری رہے گی ، جدوجہد جاری رہے گی ۔

ظلم کے ضابطے ، ہم نہیں مانتے ۔ لاٹھی گولی کی سرکاری ، نہیں چلے گی ، نہیں چلے گی ۔ سوئی ہوئی سرکار کو ایک دھکا اور دو “ کے نعرے لگا رہے تھے ۔15 منٹ میں وقفہ سوالات نمٹ گیا ۔ بعد ازاں پیپلز پارٹی کے ارکان شرجیل انعام میمن اور سید اویس مظفر کی چھٹی کی درخواستیں ایوان میں پیش کی گئیں ، جنہیں ایوان نے منظور کر لیا ۔ ایم کیو ایم کے ارکان کی نعرے بازی اور احتجاج کی وجہ سے اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا ۔

متعلقہ عنوان :