کشمیری حریت راہنما کسی بھی ملک کے نمائندوں سے ملاقات کر سکتے ہیں ، بھارت

بھارتی حکومت کی جانب سے حریت کانفرنس اور پاکستان کی جانب پالیسی میں غیر معمولی تبدیلی ، بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکراتی عمل میں کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں ، ترجمان وزارت خارجہ

منگل 3 مئی 2016 13:34

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 مئی۔2016ء) بھارتی حکومت نے حریت کانفرنس اور پاکستان کے تئیں اپنی پالیسی میں غیر معمولی تبدیلی عمل میں لاتے ہوئے کہا ہے کہ حریت لیڈران بھارت کے شہری ہیں اور بھارت میں ان کے کسی بھی ملک کے نمائندے ملنے پر کوئی پابندی نہیں ہے تاہم پاک بھارت بات چیت میں حریت کے کردار کو خارج ازامکان قرار دیتے ہوئے یہ بات بھی دوٹوک الفاظ میں واضح کی ہے کہ دوطرفہ مذاکرات میں کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں ہے ۔

بھارتی میڈیا کے مطابق حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں سرگرم حریت رہنماؤں کی نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کے ساتھ بات چیت پر اعتراض نہ ہونے کا موقف ظاہر کیا ہے امور خارجہ کے وزیر مملکت وی کے سنگھ نے کہا کہ چونکہ پوری ریاست جموں کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ اور یہ نام نہاد کشمیری لیڈران بھارت کے شہری ہین ان کی بھارت میں کسی بھی ملک کے نمائندے کے ساتھ میٹنگ پر کوئی پا بندی عائد نہیں ہے تاہم انہوں نے ساتھ یہ بھی واضح کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ مذاکراتی عمل میں کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی طرف سے بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے معاملات پر پاکستانی حکام کے سامنےتسلسل کے ساتھ ناراضگی کا اظہار کیا گیا ہے مبصرین نے اس بیان کو مرکزی پاکستان اور حریت کے حوالے سے پالیسی میں ایک اہم اور غیر معمولی تبدیلی سے تعبیر کیا ہے ۔