اپوزیشن جماعتوں نے حکومتی ٹی او آر ز موجودہ شکل میں مسترد کردیئے ، تحقیقات کا آغاز وزیراعظم اور خاندان سے شروع کئے جانے پر اتفاق

جوڈیشل کمیشن تشکیل د یکر ر ضروری قانون سازی اپوزیشن کی مشاور ت سے کی جائے،پاناما لیکس میں جتنے نام آئے ہیں سب کا احتساب ہو نا چاہیے، مشترکہ ٹی او آرزکی تیاری کیلئے 9رکنی کمیٹی کا اجلاس ( کل ) دوبارہ طلب کر لیا گیاہے، اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری

پیر 2 مئی 2016 22:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 مئی۔2016ء ) پاناما لیکس کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں نے حکومتی ٹی او آر ز موجودہ شکل میں مسترد کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیاہے کہ سب کا احتساب ہو نا چاہیے تاہم احتساب کا آغاز وزیراعظم اور ان کے خاندان سے ہونا چاہیے، جوڈیشل کمیشن تشکیل د یکر ر ضروری قانون سازی اپوزیشن کی مشاور ت سے کی جائے، اپوزیشن تحقیقات سے قبل وزیراعظم سے استعفیٰ مانگنے پر متفق نہ ہوسکی ، مشترکہ ٹی او آرزکی تیاری کیلئے 9رکنی کمیٹی کا اجلاس ( کل ) دوبارہ طلب کر لیا گیاہے۔

پیر کو اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیاجس میں کہاگیا کہ حکومتی ٹی او آر ز موجودہ شکل میں ناقابل قبول ہیں ،پاناما لیکس میں جتنے نام آئے ہیں سب کا احتساب ہو نا چاہیے لیکن احتساب کا آغاز وزیراعظم اور ان کے خاندان سے ہونا اہیے ،پاناما لیکس پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے اور ضروری قانون سازی اپوزیشن کی مشاور ت سے کی جائے۔

(جاری ہے)

ٹی او آر کمیٹی کے درمیان بعض نکا ت پر اتفاق نہیں ہوسکاہے جس کے باعث اجلاس آج دوبارہ طلب کیا گیا،تحقیقات کیلئے کتنا ٹائم فریم ہونا چاہیے اور وزیراعظم پہلے استعفیٰ دیں یا تحقیقات کے بعد اس پر بھی اتفاق نہیں ہو سکاہے۔قبل ازیں پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن کے ٹی او آرز پر مشاورت اور آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس اسلام آباد میں چوہدری اعتزاز احسن کی رہائش گاہ پر ہوا جس میں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، ایم کیوایم، مسلم لیگ (ق) ، اے این پی، جماعت اسلامی اوردیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی ۔

پاکستان پیپلز پارٹی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشیدشاہ سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن،شیری رحمن،سلیم مانڈوی والا،پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی، اراکین قومی اسمبلی اسد عمر اور شیری مزاری،ایم کیو ایم کے رہنما سینٹر میاں عتیق شیخ،خالد مقبول صدیقی،کنور نوید جمیل، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق،اسد اﷲ وٹو،صاحبزادہ طارق اﷲ،مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین،سینٹ میں پارلیمانی لیڈر مشاہد حسین سید،اسراراﷲ زہری،طارق بشیر چیمہ،عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما غلام احمد بلور،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد شریک تھے۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے قرارداد کا مسودہ تیار کیا گیا جو اجلاس میں پیش کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق چوہدری اعتزاز احسن کے تیار کردہ مسودے میں وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کیاگیا تاہم بعد میں دیگر جماعتوں نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔اس میں یہ بھی کہاگیا کہ سب سے پہلے ان کے خاندان کا احتساب اور وزیراعظم کے کاروبار کے آغاز سے اب تک کے اثاثوں کی چھان بین شامل ہیں جنہیں کمیشن کے ٹی او آرز میں شامل کرنے کا مطالبہ کیاگیا ۔

ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کی قرارداد کے مسودے پر تمام جماعتوں کے اتفاق رائے کی کوشش کی گئی جب کہ تمام جماعتیں بھی اجلاس کے دوران اپنے اپنے ٹی او آرز پیش کریں گی جن پر بحث کی گئی ۔ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس سے قبل ہی تمام جماعتوں میں وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے سمیت دیگر 2 نکات پر اتفاق رائے ہوچکا ہے جب کہ اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ کیا جائے گاکہ وزیراعظم پاناما لیکس کی تحقیقات سے وزارت اعظمی سے استعفیٰ دیں۔

زرائع کے مطابق چیف جسٹس کے کمیشن بنانے کے بعد کے لائحہ عمل پر بھی مشاورت کی گئی ۔ ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیاکہ پاناما لیکس کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کیاہے۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے کہاکہ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں اپنے،خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات پیش کریں۔وزیر اعظم کے صفائی نہ دینے پر استعفے کا مطالبہ کیا جائے گا۔

اپوزیشن کی رائے تھی کہ وزیر اعظم کو مہلت دیئے بغیراستعفے کا مطالبہ مناسب نہیں۔ اجلاس کے دوران ٹی او آرز مرتب کرنے کیلئے کمیٹی بھی قائم کی گئی۔کور کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں سے ایک ایک رکن شامل کیا گیا ہے جن میں پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن ، پی ٹی آئی کے حامد خان ، ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی ، ق لیگ کے مشاہد حسین ، عوامی لیگ کے شیخ رشید ، جماعتی اسلامی کے سراج الحق ، اسرار زہری ، انیسہ زیب طاہر خیلی اور اے این پی کے میاں افتخار شامل ہیں ۔

یہ کمیٹی حتمی مسودہ تیار کرے گی اور منظوری اسی اجلاس میں دی جائے گی۔ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں یہ رائے بھی سامنے آئی کہ صدر مملکت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 14 روزمیں طلب کریں۔ وزیر اعظم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنے اثاثوں کا اعلان کریں اپنے ملکی و غیر ملکی تمام اثاثوں کی تفصیلات دیں ۔ وزیر اعظم 1985 سے بیرون ملک فنڈز کی ترسیل اور انکم ٹیکس کی تفصیلات دیں ۔

اجلاس میں وزیر اعظم خود موجود رہینگے اور سوالوں کے جواب دینگے ۔ پانامہ پیپرز انکوائری اینڈ ٹرائل ایکٹ اپوزیشن کی مشاورت سے بنایا جائے ۔ پانامہ پیپرز انکوائری اینڈ ٹرائل ایکٹ پاس کیا جائے ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی کمیشن آڈٹ کی نگرانی کرے ۔اپوزیشن جماعتوں نے مندرجہ دیل امور پر مکمل اتفاق رائے کر لیا جن میں کہاگیا کہ انکوائری کمیشن 1956 کے قانون کے تحت نہ بنایا جائے ۔انکوائری کمیشن کی تشکیل صدارتی آرڈیننس کے ذریعہ کی جائے۔پیپلزپارٹی کی مجوزہ ٹی او آرز میں کہ گیا کہ صدارتی آرڈیننس سے بننے والے انکوائری کمیشن کو پارلیمانی تحفظ فراہم کیا جائے ۔سب سے پہلے وزیراعظم کے خاندان کی تحقیقات کی جائیں۔