مالیاتی اداروں سے 280ارب روپے کے قرضے معاف کراناتشویشناک امرہے‘ میاں مقصود احمد

پانامالیکس پر بننے والاجوڈیشل کمیشن قرضوں کی معافی پربھی تحقیقات کرے،جماعت اسلامی کی کرپشن فری پاکستان تحریک بھرپور طریقے سے جاری رہے گی‘ امیر جماعت اسلامی پنجاب کی منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو

پیر 2 مئی 2016 21:16

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مئی۔2016ء) امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے 1971سے لے کر اب تک 280ارب روپے کے قرضے معاف کروانے کی میڈیا رپورٹس پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ پانامالیکس کے حوالے سے بنائے جانے والے جوڈیشل کمیشن کوقرضوں کی معافی کے حوالے سے بھی تحقیقات کرنی چاہئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمنصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کی عاقبت نااندیش پالیسیوں کی بدولت لوٹ مار کابازار گرم ہے۔کرپشن کی بڑی بڑی داستانیں منظر عام پر آرہی ہیں۔ملکی معیشت کسمپرسی کی حالت میں اور عوام اذیت ناک زندگی بسرکرنے پر مجبور ہیں۔توانائی بحران کے باعث روزگار کے مواقع ختم ہوکر رہ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ملک میں بلاتفریق احتساب ناگزیر ہوچکا ہے۔کرپٹ عناصر جہاں کہیں بھی ہیں ان کاقلع قمع ضروری ہے۔

پاکستان کے مالیاتی اداروں سے1971سے2010کے دوران سیاستدانوں سمیت9لاکھ12ہزارپاکستانیوں نے 280ارب90کروڑ30لاکھ روپے سے زائد کے قرضے معاف کرائے گئے جس کی اصل رقم123ارب78کروڑ40لاکھ اورسود56ارب11کروڑ30لاکھ شامل ہے۔انہوں نے کہاکہ پانامالیکس میں آف شور کمپنیوں کے زریعے بیرون ملک اربوں روپے کی خطیر قومی سرمایے کوبغیر ٹیکس لگانے والوں اور قرضہ معاف کرانے والوں کو ہرگز نہیں چھوڑنا چاہئے۔

اب وقت آگیا ہے کہ ملکی دولت لوٹنے والوں کا احتساب کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی پورے ملک سے کرپشن کاخاتمہ چاہتی ہے۔ہماری کرپشن فری پاکستان تحریک بھرپور طریقے سے جاری رہے گی۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نوازشریف کوسیاسی جلسوں کی بجائے احتساب کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے اپنی تمام ترصلاحیتیں بروئے کار لانی چاہئیں۔میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ اگر ملک سے کرپشن کاخاتمہ کرنا ہے تو حکمرانوں کواپنے حقیقی اثاثے قوم کے سامنے ظاہر کرنا ہوں گے بصورت دیگر عوامی احتجاج کاسلسلہ نہیں رک سکے گا۔