وزیراعظم نے بلوچستان میں بجلی، گیس اور انفراسٹرکچر کے اربوں روپے مالیت کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کردیا

بلوچستان اور اس کے عوام کو گوادر پورٹ اور چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور جیسے منصوبوں کا سب سے زیادہ فائدہ ہوگا ٗمحمد نواز شریف

پیر 2 مئی 2016 21:05

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مئی۔2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے بلوچستان میں بجلی، گیس اور انفراسٹرکچر کے اربوں روپے مالیت کے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کردیا ۔ پیر وزیراعظم نے مختلف منصوبوں کی تختی کی نقاب کشائی کی۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ ثناء اﷲ خان زہری، وفاقی و صوبائی وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور سینئر حکام بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے 220 کے وی خضدار گرڈ سٹیشن اور 274 کلو میٹر خضدار ۔ دادو ٹرانسمیشن لائن کا افتتاح کیا جو 7.35 ارب روپے لاگت سے مکمل ہوگی۔ انہوں نے 227 کلو میٹر طویل لورہ لائی ۔ ڈی جی خان بجلی ٹرانسمیشن لائن کا بھی افتتاح کیا جس پر 2.731 ارب روپے لاگت آئے گی۔ ان منصوبوں کا مقصد بجلی کی طلب کرنا، وولٹیج میں بہتری لانا اور لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے ضلع قلعہ عبداﷲ میں عنایت اﷲ کریز گلستان کے لئے گیس سپلائی کے منصوبے کا بھی افتتاح کیا جس کے تحت 55 کلو میٹر پائپ لائن بچھائی جائے گی۔ منصوبے پر 571 ملین روپے لاگت آئے گی۔ انہوں نے مستونگ، قلات اور نواحی علاقوں کے لئے گیس کی سپلائی کے منصوبوں کا بھی افتتاح کیا۔ منصوبے کے تحت 16 قطر کی گیس پائپ لائن بچھائی جائے گی۔ 40 کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن منصوبے پر 840 ملین روپے لاگت آئے گی۔

وزیراعظم نے گولیمار چوک کوئٹہ بروری روڈ پر ایک انڈر پاس کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔ اس منصوبے پر 1.277 ارب روپے لاگت آئے گی جو اگست 2017ء میں مکمل ہوگا۔ انہوں نے کوئٹہ میں زرغون روڈ پر ایک اور انڈر پاس کی تعمیر کا بھی سنگ بنیاد رکھا جو مئی 2017ء میں مکمل ہوگا اور اس پر 628.5 ملین روپے لاگت آئے گی۔ وزیراعظم نے کوئٹہ میں سول سیکریٹریٹ کے نئے بلاک کا بھی افتتاح کیا جو 591.139 ملین روپے کی لاگت سے مکمل کیا جا رہا ہے۔

قبل ازیں کوئٹہ پہنچنے پر وزیراعظم کا استقبال گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے کیا۔قبل ازیں وزیراعظم کو کو بلوچستان کے چیف سیکریٹری سیف اﷲ چٹھہ نے گورنر ہاؤس میں امن و امان سے متعلق ایک تفصیلی بریفنگ دی۔ چیف سیکریٹری نے وزیراعظم کو بتایا کہ شاہرات پر ڈکیتیوں کے واقعات جو 2013ء میں 90 تھے اس سال کم ہو کر 9 ہوئے جبکہ اغواء برائے تاوان کے واقعات جو 2013ء میں 49 تھے، اس سال 8 ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو دہشت گردی، فرقہ واریت، ٹارگٹ کلنگ اور اغواء برائے تاوان سمیت مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے۔ دیگر چیلنجوں میں چین پاکستان اکنامک کوریڈور، گوادر کی سیکورٹی اور نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد شامل ہے۔ انہیں بتایا گیا کہ غیر متزلزل سیاسی عزم اور انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان موثر رابطے کے نتیجے میں خطرناک دہشت گردوں کا خاتمہ ہوا۔

چیف سیکریٹری نے کہا کہ تین نئے میڈیکل کالج قائم کئے جا رہے ہیں جبکہ بولان میڈیکل کالج کو درجہ بڑھا کر میڈیکل یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا ہے اور ایگریکلچر کالج کوئٹہ کا درجہ ایگریکلچر یونیورسٹی کر دیا گیا ہے۔ سیف اﷲ چٹھہ نے بتایا کہ حکومت نے 105 چھوٹے ڈیم اور 659 آبی سکیمیں، 3451 کلو میٹر سڑکیں اور گوادر اور سوئی میں 50 بستروں کے دو ہسپتال قائم کئے اور 21 ہزار افراد کو روزگار دیا گیا۔

وزیراعظم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ماضی میں طویل عرصہ سے مرکز حتیٰ کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے بھی بلوچستان کو نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل ترقیاتی منصوبوں پر فوری عمل درآمد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ تمام ترقیاتی کام کئے جائیں جو پہلے نہ کئے گئے تھے۔ وفاقی حکومت درکار مدد فراہم کرے گی تاکہ بلوچستان کے مسائل خاطر خوا طور پر حل ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مالی سال 2016-17ء کے لئے فنڈز میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان اور اس کے عوام کو گوادر پورٹ اور چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور جیسے منصوبوں کا سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ یہ منصوبے ملک اور خطے کے کروڑوں عوام کی تقدیر سنوار سکتے ہیں۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ سردار ثناء اﷲ خان زہری، وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ اور صوبائی کابینہ کے ارکان بھی موجود تھے۔