ایم کیو ایم کے ارکان کا جیلوں میں اپنے کارکنوں پر دباؤ کے ہتھکنڈوں کیخلاف واک آؤٹ

وزیر اعلیٰ سندھ نے ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملاقات میں ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی،نثار احمد کھوڑو کا ایوان میں بیان

پیر 2 مئی 2016 19:49

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مئی۔2016ء ) متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ارکان سندھ اسمبلی نے پیر کو کراچی کے پانچ علاقوں میں اپنے منتخب نمائندوں پر بعض عناصر کی طرف سے تشدد اور جیلوں میں اپنے کارکنوں پر دباؤ کے ہتھکنڈوں کے خلاف سندھ اسمبلی کے اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا ۔ ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ کراچی کے پانچ علاقوں لانڈھی ، کورنگی ، ملیر ، شاہ فیصل اور لائنز ایریا میں حقیقی دہشت گردوں نے ہمارے منتخب ارکان کا جینا دوبھر کر دیا ہے ۔

ان علاقوں سے ایم کیو ایم کے 9 ارکان سندھ اسمبلی منتخب ہوئے ہیں ۔ وہ اپنے دفاتر میں نہیں بیٹھ سکتے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے منتخب کونسلرز اور چیئرمینوں کو مارا پیٹا جاتا ہے اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

پولیس ان علاقوں میں غنڈوں کو روکنے میں ناکام ہو چکی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جیلوں میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کو جرائم پیشہ لوگوں کے ساتھ رکھا جا رہا ہے ۔

ان کی زندگیاں اور کردار داؤ پر لگا ہوا ہے ۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہاکہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات کی تھی اور وزیر اعلیٰ سندھ نے ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی ۔ اس معاملے پر ہونے والی پیش رفت سے میں بعد میں پوچھ کر آگاہ کروں گا ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے ہماری تیسری ملاقات ہے لیکن ہماری داد رسی نہیں ہوتی ۔

وہ کہہ دیں کہ وہ بے اختیار وزیر اعلیٰ ہیں ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر اس قدر خفا کیوں ہو رہے ہیں ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ خفا کیوں نہ ہوں ۔ کیا آپ کی چاپلوسی کریں اور آپ کو ایوارڈ دیں ۔ ہم احتجاجاً واک آؤٹ کرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ہی ایم کیو ایم کے لوگ ایوان سے باہر چلے گئے ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ ایوان میں آتے ہیں تو ان پر اعتراض کیا جاتا ہے ۔

وہ ایم کیو ایم کے لوگوں سے ملاقات کرتے ہیں تو ان پر اعتراض کیا جاتا ہے ۔ آخر یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ۔ انہی لوگوں کی درخواست پر آپریشن ہوا ۔ ایم کیو ایم نے کہا تھا کہ فوج کراچی میں آپریشن کرے اور ان کا یہ مطالبہ تھا کہ آپریشن کا آغاز لیاری سے کیا جائے ۔ کتنی اموات اور گرفتاریوں کے بعد امن کی صورت حال پیدا ہوئی ہے ۔ سب سیاسی جماعتوں کے لوگوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں ۔ وزیر اعلیٰ سندھ امن وامان کے قیام کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :