سندھ ہائیکورٹ ،ایم کیو ایم کے کارکن محمد عظیم کی بازیابی سے متعلق رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت کا اظہار برہمی

عدالت کاایم کیو ایم کے کارکنان عرفان شیخ ،آصف کی اہل خانہ سے ملاقات کرانے کا حکم،جنید بازیابی کیس میں ایس ایچ او جمشید کوارٹر کو نوٹس

پیر 2 مئی 2016 19:22

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مئی۔2016ء) سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق ممبر محمد عظیم کی بازیابی سے متعلق رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے ۔پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں ایم کیو ایم کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق ممبر محمد عظیم اوردیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی ۔محمد عظیم کی اہلیہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 7اپریل کو کلفٹن سے رینجرز نے ان کے شوہرکو حراست میں اور وہ تاحال لاپتہ ہیں اور ا کی گاڑی BCG-790کا بھی کوئی سراغ نہیں مل رہا ہے ۔

عدالت نے ایس ایچ او تھانہ فیریئر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے 23مئی تک گاڑی کی لوکیشن کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔دوسری جانب 100سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی کی درخواست میں ایم کیو ایم کے کارکنان عرفان شیخ اور آصف کی اہل خانہ سے ملاقات کرانے کا حکم بھی دیا ہے ۔

(جاری ہے)

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آصف کو 15مارچ کو عزیز آباد جبکہ عرفان شیخ کو 16اپریل کو ایف سی ایریا سے رینجرز نے گرفتار کیا تھا اور دونوں ملزمان 90روز کے لیے رینجرز کی تحویل میں ہیں ۔

عدالت نے لاپتہ شہری رضوان عرف شانی کی نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا بھی حکم دیا ہے ۔رضوان شانی 17مارچ 2014سے لاپتہ ہے اور تاحال اسے کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے ۔جنید کی بازیابی سے متعلق درخواست پر عدالت نے ایس ایچ او جمشید کوارٹر کو 30مئی کو طلب کرلیا ہے ۔درخواستوں کی سماعت جسٹس عرفان علی سعادت پر مشتمل بنچ نے کی ۔