’’میں اِتھاں تہاڈے نا ل غم ونڈاون کیتے آیا ہاں،ڈر دے بغیر ساری صورتحال بارے ڈسو‘‘

’’ ایں سانگے تہاکوں انصاف ڈیون کیتے آیا ہاں ‘‘وزیراعلیٰ کی غمزدہ خاندانوں سے سرائیکی میں گفتگو

پیر 2 مئی 2016 18:42

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مئی۔2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے لیہ کے نواحی گاؤں چک نمبر 105 ایم ایل میں زہریلی مٹھائی کھانے کے باعث جاں بحق ہونے والے افراد کے مرد لواحقین کے ساتھ مصافحہ کیا جبکہ خواتین،بچوں اور بچیوں کے سر پر دست شفت رکھا اور کہا کہ میں آپ کا خادم ، بھائی اور بیٹاہو ں اور جب تک آپ کو انصاف نہیں مل جا تا مجھے چین نہیں آئے گا ۔

وزیراعلیٰ نے شہداء کے لواحقین سے کہا کہ وہ کھل کر، بغیر کسی خوف و ڈر کے زہریلی مٹھا ئی سے ہلاکتوں کے بارے میں بتائیں تاکہ میں آپ کی شکایات کا ازالہ کرسکوں۔ وزیراعلیٰ نے غمزدہ خاندانوں سے سرائیکی میں گفتگو کر تے ہو ئے کہا کہ ’’میں اِتھاں تہاڈے نال غم ونڈاون کیتے آیا ہاں میں تہاڈا بھائی تے خادم ہاں میکوں، ڈر دے بغیر ساری صورتحال بارے ڈسو کیو نکہ 30پیارے بھینیں ، بھا ئیاں و با لاں دی شہادت قیامت صغریٰ کو گھٹ نئیں ایں سانگے تہاکوں انصاف ڈیون کیتے آیا ہاں ‘‘جس پر عمر حیات ، نیاز خان ، اﷲ دتہ ، محمد اکبر و دیگر نے بتایا کہ نشتر ہسپتال میں طبی عملے نے ان کے علا ج معالجہ پر منا سب تو جہ نہیں دی۔

(جاری ہے)

طبی عملے کا رویہ غیر ذمہ دارانہ تھا جس پر وزیر اعلیٰ نے لواحقین کو یقین دلا یا کہ آ پ کو جس دکھ و اذیت سے گزرنا پڑا ہے انکوائری کمیٹی ان تمام معاملا ت کی چھا ن بین کرے گی اور آپ کو انصاف مہیا کیا جا ئے گا ۔ لواحقین نے بتا یا کہ آپ کے نمائندے صوبا ئی وزیر خوراک بلال یٰسین نے ہمارے پیاروں کے علا ج معالجہ کے لئے کا فی کا م کیا ہے۔ وزیر اعلی نے جاں بحق افراد کے لواحقین کو اندوہناک واقعہ پر تسلی اور حوصلہ دیا-وزیر اعلی عام وین میں بیٹھ کر لیہ کے چک 105 ایم ایل پہنچے اور انہوں نے سٹیج پر کرسیاں رکھنے پر برہمی کا اظہار کیا اور سیدھے لواحقین کے پاس گئے اور ان سے فرداً فرداً تعزیت کی ۔

وزیراعلیٰ عام وین میں سفر کرکے مذکورہ گاؤں گئے۔ وزیراعلیٰ کو پہلے ڈی سی او نے واقعہ کے بارے میں بریفنگ دی۔ اس دوران وزیراعلیٰ نے انتظامیہ، پنجاب فوڈ اتھارٹی کے حکام اور پولیس افسران سے افسوسناک واقعہ کے بارے سوالات کئے۔ تسلی بخش جواب نہ ملنے پر وزیراعلیٰ نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ کو متحرک اور فعال کردار ادا کرکے غمزدہ خاندان کے دکھوں کا مداوا کرنا چاہیئے تھا اور ان کے غم کا بوجھ بٹانا چاہیے تھا۔

متعلقہ عنوان :