حکومت آئندہ بجٹ میں زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے ضروری اقدامات کرے ، شیخ پرویز احمد

پیر 2 مئی 2016 18:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 مئی۔2016ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائمقام صدر شیخ پرویز احمد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے وہ آئندہ بجٹ میں زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے ضروری اقدامات کرے کیونکہ قومی پیداوار میں 20فیصد سے زائد حصہ ڈالنے کے باجود ملک کی کل ٹیکس آمدن میں زرعی شعبے کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے جس وجہ سے پاکستان میں ٹیکس ریونیو ابھی تک اصل صلاحیت سے بہت کم ہے اور ملک کا مالی خصارہ بڑھتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ ملک میں کاروباری و اقتصادری سرگرمیوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور ا دیہی علاقوں کی اکثریتی آبادی کو روزگار فراہم کرتا ہے لیکن ملک کی مجموعی ٹیکس آمدن میں بہت معمولی ٹیکس ادا کر رہا ہے جو غیر منصفانہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا اٹھارویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں زرعی شعبے کو صوبوں کے حوالے کر دیا گیا ہے اور یہ توقع کی جارہی تھی کہ صوبے زرعی آمدن پر ٹیکس عائد کر کے ملک کے ٹیکس ریونیو کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے لیکن صو بے یہ اہم قومی ذمہ داری ادا کرنے میں ابھی تک ناکام رہے ہیں جس وجہ سے ملک کا قرضوں پر انحصار بڑھتا جا رہا ہے جو ہماری آئندہ نسلوں کا مستقبل تاریک بنا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو پارلیمنٹ میں دوتہائی اکثریت حاصل ہے اور اس کیلئے یہ اچھا موقع ہے کہ زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کیلئے نئی قانون سازی کرے جس سے ٹیکس ریونیو میں نمایاں بہتری آئے گی۔شیخ پرویز احمد نے کہا کہ پاکستان کا موجودہ ٹیکس نظام بالکل غیر منصفانہ اور غیر مساویانہ ہے کیونکہ اس ٹیکس نظام نے صنعتی شعبے پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں جبکہ سروسز اور زرعی شعبے ملک کی قومی پیداوار میں اہم کردار ادا کرنے کے باوجود اپنی اصل صلاحیت سے بہت کم ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی ٹیکس آمدن میں اضافہ کرنے کی بجائے موجودہ ٹیکس نظام اقتصادی ترقی کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ ہے اور اس کے غیر منصفانہ ہونے کی وجہ سے ملک میں امیر و غریب کے درمیان فرق بڑھتا جا رہا ہے جو ملکی استحکام کیلئے خطرناک ہو سکتا ہے۔انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں ایک منصفانہ ٹیکس نظام کو تشکیل دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کرے تا کہ ہر قابل ٹیکس آمدنی کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت موجودہ پیچیدہ ٹیکس نظام کو آسان بنانے پر توجہ دے اور زرعی شعبے کو ٹیکس کے دائرے میں لائے جس سے ملک کو کھربوں روپے بطور ٹیکس وصول ہوں گے، قرضوں سے چھٹکارہ حاصل ہو گا اور پاکستان تیزی سے خوشحالی کی طرف بڑھے گا۔

متعلقہ عنوان :