عوامی خدمت کی وجہ سے 2018کے انتخابات کے بعد بھی مخالفین کو صبر کرنا پڑیگا ،وزیراعظم

پیر 2 مئی 2016 16:29

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 مئی۔2016ء) وزیر اعظم نواز شریف نے سیاسی مخالفین کو صبر کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2018کے انتخابات کے بعد بھی انہیں صبر کرنا پڑے گا، کرپشن کے نام پر بحران پیدا کرنے والوں کی ڈیمانڈ پرجوڈیشل کمیشن تشکیل دے چکے ہیں ،اب اس کے ذریعے دودھ کادودھ ،پانی کاپانی ہوجائیگا،ہماری حکومت کیخلاف کسی بھی دور میں ایک پائی کی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی ہے ،ملک بھر سے لوڈشیڈنگ کاخاتمہ 2018تک کردیاجائیگا،نواب ثناء اللہ زہری احتجاج اوردھرنوں کی سیاست کرنیوالوں کو 2018تک صبر کرنے کی تلقین کررہے ہیں میں کہتاہوں وہ 2018کے بعد بھی صبر کریں، ہیلتھ انشور نس پروگرام انقلاب سے کم نہیں ،اقتصادی راہداری سے بلوچستان سمیت پورے خطے میں معاشی انقلاب برپا ہوگا،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں حکومت فوج اورعوام ایک پیج پر ہے، عوام کوصحت ،تعلیم اورروز گار کی فراہمی کے منصوبوں پر کام جاری ہے ،منصوبوں کی تکمیل کیلئے سیاسی استحکام اور امن اولین ضرورت ہے ،جہاں ہنگامے دھرنے اور احتجاج ہوں وہاں سرمایہ کاری نہیں ہوا کرتی ،سرمایہ کاری نہ ہو تو وہاں ڈگریاں اورہنر نوجوانوں کے کسی کام نہیں آتے۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو کوئٹہ میں صحت کارڈ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر گورنر بلوچستان محمدخان اچکزئی ،وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری ،وفاقی وزیرمملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ،سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ ،صوبائی صحت رحمت صالح بلوچ سمیت صو بائی وزراء اراکین اسمبلی اوردیگراعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ 31دسمبر 2015کو عوام کی خدمت کاجو سلسلہ مظفر آباد آزاد جموں کشمیر سے شروع کیاگیا تھا وہ کوئٹہ پہنچ چکاہے۔ عوام کو صحت اوربنیادی ضروریات زندگی کی دیگر سہولیات ان کی دہلیز تک پہنچانے کاسفر جاری رکھاجائے گا۔یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہر شہری اس سے مستفید نہ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پروگرام کامقصد کم آمدنی والے افراد کومعیاری صحت کے سہولیات دیکر انہیں غربت کے اندھیروں سے نکال باہر کرناہے ۔

ہم ملک کی عام عوام کے حالات زندگی سے واقف ہے اوریہ جانتے ہے کہ علاج عام عوام کے دسترس سے باہر ہوتاجارہاہے ،کسی غریب کوکوئی بیماری لاحق ہوجائے تو نہ صرف انہیں زندگی بھر کی جمع پونجی علاج کیلئے خرچ کراناپڑتی ہے بلکہ بعض اوقات وہ زمینیں اورجائیداد تک کوفروغ کرنے پرمجبور ہوتاہے۔ انہوں نے کہاکہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کو جان لیوا بیماریوں کامفت اور بلامعاوضہ علاج کی سہولت پروگرام کے ذریعے موثر ہوگا۔

اب کوئی اپنے گھریلو سامان کو علاج ومعالجے کیلئے نہیں بیچے گا۔وزیراعظم کاکہناتھاکہ پرائم منسٹر ہیلتھ انشورنس پروگرام پر ملک بھر میں مرحلہ وار عملدرآمد کو یقینی بنایاجارہاہے ،آج کوئٹہ کے 76ہزار خاندانوں کوہیلتھ کارڈز کی سہولت دیدی گئی ہے۔ آزاد کشمیر کے بعد صوبوں میں بلوچستان کو ہیلتھ کارڈ کے حوالے سے اولیت اس لئے دی کیونکہ بلوچستان کی دھرتی مجھے بہت عزیز ہے۔

انہوں نے کہاکہ ضلع کوئٹہ کے 76ہزار خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ کے اجراء کرنے کیلئے بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام اورنادرا سے مدد لی گئی۔اس سلسلے میں صوبائی حکومت کے بھرپور تعاون کے بھی شکرگزار ہے۔ ہم بلوچستان حکومت کی ہر سطح پر بھر پور تعاون کاسلسلہ جاری رکھیں گے۔ ان کاکہناتھاکہ ہیلتھ کارڈ کااجراء کسی انقلاب سے کم نہیں اب غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے لوگ مفت علاج کی سہولیات پاسکیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں آسانیوں پر بڑے اورپیسے والے لوگوں کے قبضے کے کلچر کو ختم کرناہے۔ سہولت جہاں بھی ہوگی اس سے عوام تک پہنچایاجائیگا ۔یہ ہمارا عوام پر احسان نہیں بلکہ عوام کابنیادی حق ہے ،حق حقدار تک پہنچانا حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہواکرتی ہے ،میاں محمدنوازشریف کاکہناتھاکہ ملک کی عوام کوصحت تعلیم اورروزگار دلانا موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ،اس کیلئے ہمیں معاشی ترقی اور پیداواری شعبہ جات سمیت توانائی کے شعبے پر بھرپورتوجہ دیناہوگی مگر یہ تب ہوگا جب ملک میں سیاسی استحکام اورامن ہوگا ہنگامے ،دھرنے اوراحتجاج جہاں ہوتے ہیں وہ سرمایہ کاری نہیں ہوا کرتی ،سرمایہ کاری نہ ہو تو وہاں نوجوانوں کو ڈگریاں اور ہنرکسی کام نہیں آتی۔

انہوں نے کہاکہ ہم نوجوانوں کی بے قدری کوختم کرکے ہنر مند اورتعلیم یافتہ نوجوانوں کی مانگ والے کلچر لاناچاہتے ہیں جب ماحول سازگا رہوگا تو تب ہی یہاں سرمایہ کاری ہوگی ،انہوں نے کہاکہ ہمیں توانائی بحران کے خاتمے اور ملک سے کرپشن مافیا کاخاتمہ کرنا ہوگا ۔توانائی بحران خاتمے کیلئے موجودہ حکومت نے پہلے روز سے ہی اقدامات شروع کردئیے ہیں۔

اس وقت بھی توانائی کے مختلف منصوبوں پر کام کاسلسلہ جاری ہے ،گزشتہ برسوں میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ سے تنگ روز آئے روز سڑکوں پر نکل کراحتجاج کیاکرتے تھے مگر ہماری حکومت کے تین سالہ دور اقتدار میں توانائی بحران میں کمی واقع ہوئی ہے ،2017تک لوڈشیڈنگ کومزید کم جبکہ 2018میں مکمل ختم کریں گے۔انہوں نے کہاکہ گیس کی قلت کابھی خاتمہ کردیاجائیگا۔

انہوں نے کہاکہ ہم توانائی بحران کے مسئلے کو دیگر حکومتوں کیلئے چھوڑ کرنہیں جائینگے۔سردارثناء اللہ زہری نے اپنی تقریر کے آخر میں پرجوش انداز سے اظہار خیال کیا جس سے میں نے اورتقریب کے شرکاء نے پسند کیامیں ان کامشکورہوں انہوں نے سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کی جانب سے بھی بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے اہم کردار پر شکریہ اداکیا اورانہیں مبارکباد پیش کی ۔

وزیراعظم کاکہناتھاکہ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے بھی منصب سنبھالنے کے بعد صوبے کی ترقی کیلئے دن رات کام کاسلسلہ جاری رکھاہے۔میری دعائیں ان کیساتھ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے حکومت کیخلاف کام کرنے والے لوگوں کو صبر کی تلقین کی ہے اورکہاہے کہ وہ 2018تک صبر کریں میں بھی یہی کہتاہوں بلکہ میں تو کہتاہوں کہ وہ 2018کے بعد بھی صبر کریں۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے شفاف سیاسی کلچر کے عمل کی مثال قائم کردی ہے ہمارے ادوار اقتدار 1991سے 93،1997سے 1999اور تین سالہ دور میں وزیراعظم ،وفاقی وزراء سمیت دیگر پر کسی قسم کاکرپشن ثابت نہیں ہوا ،الزام کامعاملہ دوسرا ہے ،انہوں نے کہاکہ کرپشن کے نام پر بحران پیدا کرنے والوں نے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ کیا تو ہم نے اسے تشکیل دیدیا ،کمیشن کے ذریعے ہی دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوجائیگا،پہلے ملک کرپشن کے لہٰذا سے جبکہ آج شفافیت کے حوالے سے اپنی پہچان بنارہاہے ،وزیراعظم میاں محمدنوازشریف نے سی پیک منصوبے پر بھی اظہار خیال کیااورکہاکہ پاکستان اوربلوچستان کیلئے ہی نہیں بلکہ پورے خطے کیلئے اقتصادی اورسیاسی انقلاب کاپیش خیمہ ثابت ہوگی ،اس منصوبے سے سب سے زیادہ بلوچستان ،خیبرپشتونخوا ،فاٹا ،گلگت بلتستان کے لوگ ہی مستفید ہونگے ،بلوچستان میں اقتصادی راہداری ،معاشی انقلاب کاپیش خیمہ ثابت ہوگا ،انہوں نے کہاکہ گوادر انٹرنیشنل پورٹ ترقی اورفلاح کادروازہ ہے جبکہ تاپی گیس منصوبے کے ذریعے سستے ترین ایل ایم جی گیس کے منصوبہ طے پاچکاہے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اربوں روپے کی خطیر رقم سے سڑکوں کاجال بچھایاجارہاہے ،جب گوادر ملک کے دیگر حصوں سے منسلک ہوگا تو بلوچستان خود بخود ملک بھر سے منسلک ہوجائیگا،سڑکوں کی تعمیر کااتنا بڑا منصوبہ آج تک کوئی دوسرا حکومت نہیں دے سکاہے ،ہم نے ایک سڑک کاافتتاح کردیاہے اوروں کابھی جلد افتتاح کریں گے انہوں نے کہاکہ اگر ماضی میں مستحکم انفراسٹرکچر ہوتا تواب کئی آگے کاسوچے اورصوبے ایک دوسرے سے اتنے دور نہ ہوتے ،ہمارے 1990کے ترقی کے خواب کو کسی نے آگے نہیں بڑھایااسی لئے اس کی تلافی اورآغاز میں لگے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان کی گاڑی ترقی کی راہ پرگامزن ہے ،ہم نے امن وامان کی بحالی کیلئے ہرقسم کی سیاسی مصلحت سے بالا تر ہوکرسیکورٹی فورسز کوسپورٹ کیااس وقت دہشت گرد ی کیخلاف پاک فوج ،ایف سی ،رینجرز اورپولیس سمیت پوری قوم متحد ہوکر جنگ لڑ رہی ہے،انہوں نے کہاکہ صنعتی اورزرعی منصوبوں پر خصوصی توجہ سے ہی ملک فلاحی ریاست بنے گااوریہاں ترقی ہوگی ،انہوں نے کہاکہ ہم امیر اورغریب کے فرق کوختم کرنے کیلئے جدوجہد میں مصروف ہے ،پرائم منسٹر ہیلتھ انشورنس پروگرام اس کی ایک کھڑی ہے ،میں اس پروگرام کی پوری ٹیم اور خاص کر کیپٹن سائرہ افضل تارڑ کومبارکباد دیناچاہتاہوں ہم اس پروگرام کو مزید آگے بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ ہیلتھ پروگرام کے ذریعے غریب لوگوں کو صحت کی سہولیات پہنچانے کیلئے میں خود اس پروگرام کی براہ راست نگرانی کررہاہوں ۔انہوں نے کہاکہ عوامی مشکلات کے پیش نظر اس پروگرام سے ہمیں دنیا اورآخرت میں کامیابی ملے گی

متعلقہ عنوان :