پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو زبردست اہمیت دیتا ہے

دہشتگردی کے مقابلے کے لئے ”شنگھائی روح“ کے فروغ کیلئے چین سے مل جل کر کا م کر تے رہیں گے چین کی قیادت میں ایس سی او سلامتی کے مسائل سے نمٹنے کیلئے انتہائی موثر پلیٹ فارم کے طور پر ابھری ہے ایس سی او پہلے ہی پاکستان کو اپنے مستقل ارکان میں شامل کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے ، سمپوزیم سے پاکستانی اہلکار کا خطاب

پیر 2 مئی 2016 16:27

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 مئی۔2016ء) پاکستان اور چین شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس سی او ) کے پلیٹ فارم پر مشترکہ میکنزم کے فروغ اور عملدرآمد کے لئے مل جل کر کام کرتے رہیں گے۔ پاکستانی سفارت خانے کے ایک اہلکار کے مطابق پاکستان اپنے مشترکہ ایجنڈا بالخصوص سلامتی سے متعلق امور سے موثر طورپر نمٹنے کے لئے تعاون پر مبنی پارٹنر شپ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایس سی او کو بہت اہمیت دیتا ہے ۔

اہلکار نے کہا کہ چین کی سربراہی میں ایس سی او علاقائی سطح پر اجتماعی دانشمندی اور تدبر کے ذریعے سکیورٹی کے امور سے نمٹنے کے لئے انتہائی موثر پلیٹ فارم کے طورپر ابھرا ہے ۔ اس اہلکار نے مزید کہا کہ ایس سی او نے پہلے ہی پاکستان کو اپنے مستقل ارکان کے طورپر شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

دریں اثنا ماہرین کا کہنا ہے کہ ”شنگھائی روح“ جوکہ باہمی اعتماد ، باہمی مفاد ، برابری ، افہام و تفہیم ، متنوع تہذیبوں کے احترام اور مشترکہ ترقی پر مشتمل ہے، متعلقہ ممالک میں آج کے دورکے انسداد دہشتگردی کے پروگراموں کے لئے کہیں زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار 26اپریل 1996ء کو شنگھائی میں پانچ ممالک چین ، روس ، قازقستان ، کرغزستان اور تاجکستان مشتمل ” شنگھائی ۔5کے درمیان سرحدی علاقوں کے فوجی شعبہ میں اعتماد سازی بارے تاریخی معاہدے پر دستخط کرنے کی 20ویں سالگرہ کے موقعے پر منعقد ہ دوروزہ سیمینار میں کیا ۔ ماہرین کے مطابق شنگھائی نے نہ صرف ”شنگھائی 5-“ میکنزم جس نے رکن ممالک کے درمیان سرحدی علاقوں میں امن و امان برقرار رکھنے کے علاوہ تنازعات کوکامیابی سے حل کیا ہے، بلکہ بعد ازاں شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام کی بنیادی ا ہمیت کا بھی فریضہ انجام دیا۔

روس کی پیپلز فرینڈ شپ یونیورسٹی کے پروفیسر یو ری ٹیورووسکی نے کہا ہمیں بڑھتے ہوئے انتہائی سرحدی دباؤ کا سامنا ہے جو کہ مستقبل میں زیادہ سنگین رخ اختیار کر سکتا ہے ، ایسے حالات میں ہمیں چاہئے کہ باہمی اعتماد اور باہمی مفاد میں مزید اضافہ کریں تا کہ دہشتگردی کامقابلے کیا جا سکے ۔”شنگھائی روح“ کی رہنمائی میں شنگھائی 5-گروپ نے قومی اتحاد و خود مختاری کے تحفظ اور علاقائی سلامتی کو لاحق ہر قسم کے خطرات کی مزاحمت کرنے کے لئے باہمی تعاون کو مستحکم بنانے کی خاطر اس امر سے اتفاق کیا ہے کہ ان کے وزراء دفاع کا ہر سال اجلاس ہونا چاہئے او ان کی افواج کو قیام امن کی کارروائیوں بارے معلومات کے تبادلے کے علاوہ زیادہ عملی طورپر مشترکہ مشقیں کرنی چاہئیں اور کانفرنسوں کا انعقاد اوردیگر تبادلے کرنے چاہئیں ۔

روس کے ماسکو انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلشنز میں اینا لیٹک سینٹر کے ڈائریکٹر اینڈری کاز سنٹیوف نے کہا کہ موجودہ دور میں متشد د دانہ علاقائی کشیدگیوں اور دہشتگردی کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس قسم کے تناظر میں ہمارے لئے یہ انتہائی لازم ہے کہ دہشتگردی کے مقابلہ اور وسطی ایشیا میں سلامتی کے تحفظ کے لئے اپنے تعاون میں اضافہ کریں ۔

بقول ان کے وسطی ایشیا کے ممالک کو اس سے آگاہ رہنا چاہئے کہ دولت اسلامیہ گروپ نے اقتصادی لحاظ سے کمزور اس علاقے سے بڑی تعداد میں بھرتیاں کی ہیں اور یہ امکان کہ دہشتگردی کی سرگرمیاں وسطی ایشیا کے اندر سے شروع کی جا سکتی ہیں زور پکڑتا جارہا ہے ، کازسینٹوف نے کہا کہ ہمیں مختلف ممالک کے ساتھ انسداد دہشتگردی کوششوں میں رابطے اور اپنی اقتصادی و سماجی ترقی کے لئے محفوظ ماحول کو فروغ دینے کے لئے ایس سی او چینی موئر بین لااقوامی تنظیموں کی ضرورت ہے ، پاکستان کے نیشنل سٹرٹیجک سٹڈیز سنٹر کے سابق ڈائریکٹر ٹرینٹ سلٹونوف نے کہا کہ صرف باہمی اعتماد سے ہم دہشتگرد گروپوں کے تیزی سے بدلتے ہوئے ڈائنا مکس کا جواب دے سکتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :