لیہ میں ہمارا 200بستر کا ہسپتال اور فتح پور ٹراما سنٹر چالو ہوتے تو زہریلی مٹھائی سے مرنے والے بچ سکتے تھے‘ چودھری پرویزالٰہی

پیر 2 مئی 2016 13:20

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مئی۔2016ء) پاکستان مسلم لیگ (ق)کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ لیہ میں 8سال قبل ہماری حکومت کا قائم کردہ 200بیڈ کا ہسپتال اور فتح پور میں ٹراما سنٹر وزیراعلیٰ شہبازشریف چالو کر دیتے تو زہریلی مٹھائی کے نتیجہ میں ہلاکتیں نہ ہوتیں اور قیمتی جانیں بچائی جا سکتی تھیں اس طرح ان ہلاکتوں کے اصل ذمہ دار خود وزیراعلیٰ ہیں۔

وہ لیہ سے سابق رکن پنجاب اسمبلی چودھری الطاف حسین سے متاثرین کی تازہ ترین صورتحال پر بات چیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ چودھری پرویزالٰہی نے بتایا کہ چودھری الطاف حسین نے زیادہ سے زیادہ متاثرین کی جان بچانے کیلئے پارٹی کارکنوں کے تعاون سے بڑا کام کیا اور مسلسل ان کے ساتھ بھی رابطہ میں رہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی ٹراما سنٹر ہسپتال سکیم کے تحت لیہ سمیت جنوبی پنجاب کے 4پسماندہ اضلاع کیلئے 18کروڑ روپے کی لاگت سے ٹراما سنٹر کی تعمیر مکمل کی گئی تھی، اس سکیم کے تحت سنٹر کو 4ایمبولینس گاڑیوں کی فراہمی بھی شامل تھی تاکہ حادثات کے متاثرین کی جان بچائی جا سکے مگر شہبازشریف نے اس پر مزید کام روک دیا، اس کے علاوہ لیہ اور نواحی علاقوں کی محرومیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری حکومت نے وہاں 200بیڈ پر مشتمل میڈیکل سنٹر کا جو تحفہ دیا تھا وہ بھی اس لیے چالو نہیں ہوا کہ وہ ہم نے قائم کیا تھا، اس کی بلڈنگ مکمل ہے مگر ابھی تک ڈاکٹر، پیرامیڈیکل سٹاف اور مشینری فراہم نہیں کی گئی جس کے باعث سانحہ فتح پور کے متاثرین کو بروقت ضروری علاج معالجہ کی سہولتیں نہ مل سکیں، وہ وزیراعلیٰ شہبازشریف کے انتقامی رویہ کی بھینٹ چڑھ گئے اور یکے بعد دیگرے موت کی وادی میں اترتے گئے۔

سابق ایم پی اے چودھری الطاف حسین نے کہا کہ چودھری پرویزالٰہی کی ہدایات کی روشنی میں پاکستان مسلم لیگ کے کارکنوں نے سانحہ فتح پور لیہ کے متاثرین کیلئے دن رات کام کیا، ملتان اور لاہور کے ہسپتالوں تک ان کی رسائی ممکن بنائی جس کی وجہ سے بہت سے مریضوں کی جانیں بچ گئیں۔