جاتی امرا گئے صحافیوں کے ساتھ حسین نواز کی منگنی کے موقع پر کیا سلوک کیا گیا؟

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 2 مئی 2016 11:39

جاتی امرا گئے صحافیوں کے ساتھ حسین نواز کی منگنی کے موقع پر کیا سلوک ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔02 مئی 2016ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پروگرام کے میزبان عبد الستار خان نے 1993ء کا ایک قصہ سناتے ہوئے بتایا کہ لاہوت کے ایک اخبار کے سینئیر صحافی اور ایک سینئیر فوٹوگرافر شریف برادران کے والد صحاب میاں شریف کا انٹرویو لینے پہنچے۔ صحافیوں میں جمیل چشتی، خالد قیوم اور عمر شریف شامل تھے۔

تینوں صحافیوں نے انٹرویو لینے کے بعد محل نما گھر کے اندرونی حصے کی کچھ تصاویر لیں ، اسی دن میاں نواز شریف کے بڑے صاحبزادے حسین نواز کی منگنی کی تقریب بھی تھی۔ مہمان گھر کے ایک حصے سے دوسرے حصے کی جانب جا رہے تھے، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، انہوں نے ان کی بھی تصاویر لیں، جس کے بعد کچھ افراد نے لینڈ کروزر میں سوار ہو کر ان کا پیچھا کیا اور ان کو پکڑ کر درختوں کے ساتھ باندھ دیا۔

(جاری ہے)

عبد الستار خان نے بتایا کہ چونکہ جمیل چشتی دل کے مریض تھے لہٰذا انہیں ایک کمرے میں لیجایا گیا جبکہ خالد قیوم اور عمر شریف کو درختوں کے ساتھ باندھ کر ان پر اس انداز میں گولیاں چلائی گئیں کہ گولی جسم پر لگے بھی نہ اور خوف بھی بیٹھا رہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ عمل 5 سے 8 گھنٹے تک جاری رہا۔ صحافیوں نے معافی بھی مانگی لیکن نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر کی قیادت میں موجود ان افراد نے صحافیوں کو زدو کوب کیا۔

جس کے بعد نواز شریف کے گن مین حاجی صدیق نے انہیں ایک معافی نامے پر دستخط کرنے کی ہدایت کی، دستخط کرنے کے بعد انہیں وہاں سے جانے کی اجازت دی گئی اور کہا گیا کہ اس کا ذکر کسی سے نہ کیا جائے۔ عبد الستار خان نے کہا کہ جب صحافی دوست واپس آئے تو انہیں اس قدر مار پڑی ہوئی تھی کہ لاٹھی چارج کے دوران بھی کسی کو اتنی مار نہیں پڑتی۔

متعلقہ عنوان :