وزیراعلیٰ پنجاب نے مناواں میں تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا،60 کی بجائے 100 بستروں پر مشتمل ہسپتال بنانے کی ہدایت 10 ارب روپے ہرجانے کے نوٹس کا چیلنج قبول کرتا ہوں، یہ پیسہ قرض خوروں کے پیٹ سے نکال کر عوام کے قدموں میں نچھاور کروں گا پاکستان تاریخ کے اس موڑ پر آ گیا ہے جب ہر ایک کا حقیقی معنوں میں کڑا احتساب ہوگا ، محمدشہبازشریف قومی دولت لوٹنے والوں نے ملک کو تباہ و برباد کیا ہے،میں اپنے پارٹی قائد کی قیادت میں کرپشن کے خلاف میدان میں نکلا ہوں  اپنی ”واری“ کا مطالبہ کرنے والے پاکستان پر وار کرنا چاہتے ہیں ، وزیراعلیٰ کا تقریب سے خطاب

اتوار 1 مئی 2016 19:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔یکم مئی۔2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے مناواں میں تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھ دیا، سنگ بنیاد رکھنے کے بعد وزیراعلیٰ کو سیکرٹری تعمیرات و مواصلات نے ہسپتال کی تعمیر کے منصوبے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی، وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ہدایت کی کہ 60 کی بجائے 100 بستروں کا ہسپتال بنایا جائے اور منصوبے پر دن رات کام کرکے اسے جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے، وزیراعلیٰ نے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ہسپتال کی تعمیر کا منصوبہ سرحدی علاقے میں رہنے والے لوگوں کیلئے ایک تحفہ ہے اور یہ آپ پر احسان نہیں بلکہ آپ کا حق ہے اور میں آپ کا یہ حق لوٹانے آیا ہوں کیونکہ واہگہ بارڈر، باٹاپور اور مناواں کے رہائشیوں کیلئے علاج معالجے کی بہترین سہولتوں کا فقدان تھا، اس علاقے میں ہسپتال کی عرصہ دراز سے اشد ضرورت تھی، وزیراعلیٰ نے ہسپتال کو100 بستروں کا ہسپتال بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں ذاتی طور پر اس ہسپتال کی تعمیر کے کام کی نگرانی کروں گا اور یہ ہسپتال اگلے برس 23 مارچ کو مکمل ہو جائے گا، وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ یہ ہسپتال پاکستان کا بہترین ہسپتال ہونا چاہیے جہاں پر اچھے ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف اور جدید ترین مشینری ہونی چاہیے، میں اپنی نگرانی میں سرحدی علاقے کے رہائشیو ں کو بہترین ہسپتال بنا کر ان کے حوالے کروں گا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگرچہ ہسپتال کے منصوبے میں کچھ تاخیر ہوئی ہے تاہم متعلقہ حکام دن رات محنت کرکے اس تاخیر کا ازالہ کریں، وزیراعلیٰ نے ہسپتال کی تعمیر کے منصوبے کیلئے اراضی کے حصول میں تعاون پر وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا شکریہ ادا کیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج بڑے خان صاحب ریلی حکومت کے خلاف نہیں بلکہ اپنے خلاف نکال رہے ہیں کیونکہ ان کے دائیں بائیں بیٹھنے والے لوگ جہانگیر ترین اور عبدالعلیم خان نے قرضے معاف کرائے اور قبضے کئے ہیں، ان کی آف شور کمپنیاں بھی سامنے آ چکی ہیں، میں 10 ارب روپے ہرجانے کے نوٹس کا چیلنج قبول کرتا ہوں لیکن یہ پیسہ قرض خوروں کے پیٹ سے نکال کر عوام کے قدموں میں نچھاور کروں گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قرضے معاف کرانا نہ صرف بہت بڑا گناہ ہے بلکہ ایک قومی جرم ہے لیکن اس کے باوجود قرض معاف کرانے والے جہازوں میں پھرتے ہیں، محلات میں رہتے ہیں اور جاگیروں کے مالک ہیں، پہلے یہ کہتے تھے احتساب کریں اور آج جب احتساب کا وقت آ گیا ہے تو یہ منافقت کر کے احتساب سے بچنے کے حیلے بہانے کررہے ہیں، پاکستان تاریخ کے اس موڑ پر آ گیا ہے جب ہر ایک کا حقیقی معنوں میں کڑا احتساب ہوگا اور میں اپنے پارٹی قائد کی قیادت میں کرپشن کے خلاف میدان میں نکلا ہوں کیونکہ قومی دولت لوٹنے والوں نے اس ملک کو تباہ و برباد کیا ہے، اب یہ دولت اور معاف کرائے گئے قرضے واپس لینے کا وقت آ گیاہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپنی ”واری“ کا مطالبہ کرنے والے پاکستان پر وار کرنا چاہتے ہیں لیکن پاکستان کے باشعور عوام ان کے عزائم ناکام بنا دیں گے۔ وزیراعلیٰ کی تقریر کے دوران حاضرین نے قرضہ خوروں اور قبضہ گروپوں کے خلاف شیم شیم کے نعرے لگائے۔ مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، صوبائی حکام اور انتظامی افسران کے علاوہ علاقے کے لوگوں کی بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔