وزیراعلیٰ کا پٹرول پمپس، ورکشاپوں اور ہوٹلو ں سے بھی چائلڈ لیبر ختم کرانے اور محنت کش کی تنخواہ 14 ہزار روپے کرنیکا اعلان

جنہوں نے کرپشن کی ہے انہیں کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہیے، یہی راستہ ہے آگے جانے کاورنہ ہم ٹھوکریں کھاتے رہیں گے ایک پارٹی کی ریلی دراصل اپنی ہی صفوں میں موجود قرضے معاف کرانے والوں اور قبضہ مافیا کے خلاف ہے جنہوں نے آف شور کمپنیاں بھی بنائیں ایک بچہ استعفے کا مطالبہ کرتا ہے لیکن اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اس کی پارٹی اور والد کے دور حکومت میں لوٹ مار کا بازار گرم رہا  اگر اس کے والد کی کرپشن کے ایک بھی میگا سکینڈل کی تفصیلات سامنے آ گئیں تو وہ دم سادھ کر لاڑکانہ جا بیٹھے گا،وزیراعلیٰ کا بھٹہ مزدوروں کے بچوں کی مالی معاونت کیلئے خدمت کارڈز کے اجراء کی تقریب سے خطاب

اتوار 1 مئی 2016 19:32

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔یکم مئی۔2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے اعلان کیا ہے کہ اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کے بعد پٹرول پمپس، ورکشاپوں اور ہوٹلو ں پر کام کرنے والے نونہالوں کو بھی آئندہ 4 ماہ میں سکولوں میں لائیں گے اور انہیں علم کے نور سے منور کریں گے، یکم جولائی سے مزدور کی کم از کم اجرت13 ہزار روپے سے بڑھا کر 14 ہزار روپے کر دی جائے گی۔

پنجاب کے ہر بچے کو سکول میں لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے،محنت مزدوری کرنے والے آخری بچے کے سکول داخل ہونے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا، سب کے بے لاگ احتساب کا وقت آ گیا ہے، اربوں روپے کے قرضے معاف کراکے اشرافیہ کہلانے والے بھی اب احتساب سے بچ نہیں پائیں گے، غریب قوم کے اربوں روپے ہڑپ کرکے پاکستان کو کنگال کرنے والوں کو اب حساب دینا ہوگا، ٹی او آرز پر واویلہ کرنے والے کہتے ہیں کہ اگر سب کا احتساب کیا گیا تو اس میں وقت لگے گا لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ قرضے معاف کرانے والوں کی فہرستیں موجود ہیں جن کی روشنی میں آدھے گھنٹے میں فیصلہ ہوجائے گا، لاہور میں ایک پارٹی کی ریلی دراصل اپنی ہی صفوں میں موجود قرضے معاف کرانے والوں اور قبضہ مافیا کے خلاف ہے جنہوں نے قرضے بھی معاف کرائے اور آف شور کمپنیاں بھی بنائیں۔

(جاری ہے)

ایک بچہ وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرتا ہے لیکن اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اس کی پارٹی اور والد کے دور حکومت میں کرپشن اور لوٹ مار کا بازار گرم رہا ، اگر اس کے والد کی کرپشن کے ایک بھی میگا سکینڈل کی تفصیلات سامنے آ گئیں تو وہ دم سادھ کر لاڑکانہ جا بیٹھے گا۔ اس بچے نے ابھی آگے جانا ہے، اس لئے اسے سوچ سمجھ کر وہی بات کرنی چاہیے جو اس کی پارٹی سہہ سکے، آپ کے والد کے دور میں اربوں روپے کی کرپشن کے سکینڈل موجود ہیں، بیٹا آپ کو وہ بات کرنی چاہیے جو آپ برداشت کرسکو۔

یہ وقت تطہیر اور احتساب کا ہے اور وقت آ گیا ہے کہ سب کا احتساب ہو جانا چاہیے۔وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے ان خیالات کا اظہار ایکسپو سنٹر جوہر ٹاؤن میں اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے مزدوروں کے بچوں کی مالی معاونت کیلئے خدمت کارڈ زکے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوم مئی محنت کی عظمت کا دن ہے، آج کا دن ان کروڑوں لوگوں کی عظمت کو چار چاند لگاتا ہے جو محنت کے ذریعے رزق حلال کماتے ہیں اور ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں، قومی معیشت کی مضبوطی میں محنت کشوں کا کلیدی کردار ہے، ان کی محنت کی بدولت ہی فیکٹریوں کی چمنیوں سے دھواں نکلتا ہے اور کھیت لہلہاتے ہیں، محنت کش کی خوشحالی کے بغیر ترقی و خوشحالی کا سفر طے نہیں کیا جاسکتا۔

پنجاب حکومت نے اینٹوں کے بھٹوں پر بچوں سے مشقت لینے کے خاتمے کا ہدف کافی حد تک حاصل کر لیا ہے اور اب تک 48 ہزار بچوں کو بھٹوں سے نکال کر سکولوں میں داخل کرایا جا چکا ہے، بچوں کو ہر ماہ ایک ہزار روپے وظیفہ دیا جاتا ہے جبکہ بچوں کے والدین کو 2 ہزار روپے دیے گئے ہیں، بچوں کو کتابیں، یونیفارم، سٹیشنری، جوتے اور پک اینڈ ڈراپ کی سروس بھی مفت فراہم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کا مقدر مزدوری نہیں بلکہ کتاب اور قلم ہے جسے اپنا کر وہ ملک کی ترقی میں دیگر بچوں کی طرح اپنا کردار ادا کریں گے۔پنجاب حکومت نے اینٹوں کے بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کے ہاتھوں میں گارا اور اینٹ کی بجائے قلم اور کتاب دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج فیصلے کا دن ہے کہ اگر پاکستان کا مستقبل سنوارنا ہے اور اسے قائد و اقبال کے تصوار ت کے مطابق ڈھالنا ہے تو ہر بچے کو علم کی روشنی سے منور کرنا ہوگا اور آج کے دن عہد کرنا ہوگا کہ آخری بچے کے سکول جانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، یہ اقدام چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے اور اس چیلنج کو ہم پورا کریں گے۔

انہوں نے بھٹہ مالکان کے کردار کی بھی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھٹوں پر کام کرنے والے بچوں کو سکول بھیجنے میں حکومت سے تعاون کیا اور میں ان کے اس تعاون پر شکرگزار ہوں۔ اگر وہ قوم کے ان بچوں کے روشن مستقبل کیلئے خلوص نیت سے ایک قدم آگے بڑھیں گے تو میں دس قدم ان کی جانب آؤں گا۔ مکینیکل بھٹے لگانے کے حوالے سے آپ کے جائز مطالبات کیلئے میں آپ کی مدد کیلئے حاضر ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حرص، لالچ اور چند ٹکوں کی خاطر لاکھوں بچوں کے مستقبل کو جہنم بنا دیا گیا تھا اور قیام پاکستان سے لے کر آج تک نہ جانے کتنے لاکھوں بچے علم کی روشنی سے محروم رہے ہوں گے، جو ہو چکا سو ہو چکا، اب ماضی پر رونے دھونے کی بجائے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہے اور اگر ہمارے اقدام سے قوم کا مستقبل سنور جاتا ہے تو اس سے بڑھ کر ملک و قوم کی کوئی خدمت نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ اب کوئی مائی کا لال معمولی منافع کی خاطر ان بچوں کا مستقبل کو تاریک نہیں کرسکے گا جس طرح اشرافیہ کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں اسی طرح ان مزدوروں کے بچوں کا علم دے کر ان کا مستقبل شاندار بنائیں گے۔ پاکستان نے اگر ترقی کرنی ہے تو تعلیم، محنت، دیانت اور امانت پر چل کر ہی ترقی کے اہداف حاصل کرے گا۔ حکومت پنجاب ان بچوں کے سکولوں اور تعلیم پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے وعدہ کیا تھا کہ 2018 تک محنت کشوں کی کم از کم اجرت 15 ہزار ہوگی اور میں موجودہ کم از کم اجرت 13 ہزار میں یکم جولائی سے ایک ہزار روپے اضافے کا اعلان کرتا ہوں۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی وزیر محنت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہوٹلوں، ورکشاپوں اور پٹرول پمپوں پر بچوں سے مزدوری ختم کرانے کیلئے میں نے آپ کو ٹارگٹ دے دیا ہے ، آپ نے اسے ہر صورت حاصل کرنا ہے۔

وزیراعلیٰ محمدشہبازشریف نے سیاسی صورتحال اور احتساب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑے خان صاحب نے پہلے عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا اور اب جب وزیراعظم نے عدالتی کمیشن کے قیام کیلئے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا ہے تو انہوں نے ٹی او آرز پر واویلہ شروع کر دیا ہے۔ کمیشن میں وزیراعظم کے بچے پیش ہوں گے اور اپنے حوالے سے الزامات کا جواب دیں گے۔

کمیشن کی تحقیقات کی روشنی میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ کمیشن ان لوگو ں کا بھی احتساب کرے گا جنہوں نے قرضے معاف کرائے۔ انہوں نے کہا کہ میں کئی برسوں سے یہ بات کرتا چلا آ رہا ہوں کہ اربوں روپے کے قرضے معاف کرانے والے آج بھی بڑے لوگ کہلاتے ہیں۔ قرضے معاف کرانے کے باوجود یہ لوگ بڑے محلات رکھتے ہیں، جہازوں اور لمبی گاڑیوں میں پھرتے ہیں اور کروڑوں روپے یورپ کی سیر پر خرچ کر دیتے ہیں، قرضے معاف کرانے کے باوجود آف شور کمپنیاں بھی بناتے ہیں، یہ لوگ دراصل بڑے نہیں بلکہ چھوٹے ہیں جنہو ں نے قرضے معاف کراکے ملک کو کنگال کر دیا۔

اب ٹی او آرز کے حوالے سے کہتے ہیں کہ اس کے بنانے میں سب کے احتساب میں بڑا وقت لگ جائے گا۔ انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ قرضے معاف کرانا اور لوٹ مار کرنا قومی جرم ہے اور جو بھی اس میں شریک جرم ہے اس کا بھی بلاتفریق احتساب ہونا چاہیے، چاہے وہ جج ہو، جرنیل ہو، سیاستدان ہو، تاجر ہو، بیورو کریٹ ہو، جوکوئی بھی ہو اسے احتساب سے نہیں بچنا چاہیئے، جنہوں نے کرپشن کی ہے انہیں کٹہرے میں لانے کا وقت آ گیا ہے اور یہی راستہ ہے آگے جانے کاورنہ ہم راستے میں ٹھوکریں کھاتے رہیں گے۔

اگر اس احتساب کی چکی میں‘ میں بھی پس جاؤں تو کوئی پرواہ نہیں۔ بڑے خان صاحب اپنے دائیں بائیں دیکھیں انہیں قرضے معاف کرانے اور قبضہ مافیا والے ہی نظر آئیں گے۔ انہو ں نے کہا کہ خان صاحب سوچ سمجھ کر فیصلہ کرو، آپ تھک جاؤ گے،محمد شہبازشریف قرضے معاف کرانے والوں سے قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کیلئے آخری حد تک جائے گا اور قرض خوروں سے ہڑپ کی گئی رقم نکلوا کر رہیں گے۔

انہو ں نے کہا کہ کرپشن اور احتساب کی باتیں کرنے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار وفاقی اور پنجاب حکومت کے منصوبوں میں 215 ارب روپے کی بچت کرکے ایک تاریخ ساز کارنامہ سرانجام دیا گیا ہے۔ ملک کی 69 سالہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین نے مجھے 10 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا ہے اور میں انشاء اللہ یہ مقدمہ جیت کر 10 ارب روپے قوم کے خزانے میں جمع کراؤں گا، جب حقائق سامنے آئے تو ترین صاحب کہتے ہیں کہ لندن میں میرے بچوں کے فلیٹس ہیں میرے نہیں جبکہ علیم خان نے لندن فلیٹس کی قیمت 28 لاکھ روپے ظاہر کی ہے، اتنے روپے میں تو کوئی لندن کے ہوٹل میں نہیں گھسنے دیتا۔

انہوں نے عالمی ادارہ محنت کی ایڈوائزر سے کہا کہ وہ محنت کشوں کی بہتری کے حوالے سے حکومت پنجاب سے تعاون کریں، ہم فنڈز نہیں بلکہ ان کی مشاورت اور تکنیکی معاونت درکار ہے۔آخر میں وزیراعلیٰ نے محنت کش خاندانوں کے بچوں میں خدمت کارڈ زتقسیم کئے۔ صوبائی وزیر محنت راجہ اشفاق سرور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ شہبازشریف کی ہمیشہ پہلی ترجیح محنت کشوں کی فلاح و بہبود رہی ہے، دانش سکول ہوں یا کوئی اور حکومت پنجاب کا پروگرام، ہمیشہ محنت کشوں کو ترجیح دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ محنت کشوں کی بہتری کیلئے موثر اقدامات کئے جا رہے ہیں، ملتان میں 3 ارب روپے کی لاگت سے محنت کشوں کیلئے 992 فلیٹس بنائے گئے ہیں جبکہ ننکانہ صاحب اور فیصل آباد میں محنت کشوں کے فلیٹس بنائے جا رہے ہیں، محنت کشوں کو طبی سہولتوں کی فراہمی کیلئے مختلف شہروں میں ہسپتال بھی بنائے جا رہے ہیں، ورکرز ویلفیئر بورڈ کے سکولوں میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے، محنت کش وزیراعلیٰ کی مزدور دوستی کے معترف ہیں۔

مزدور رہنماء خورشید خان نے کہا کہ حکومت پنجاب کے محنت کشوں کیلئے حوالے سے اقدامات قابل تعریف ہیں۔ عالمی ادارہ محنت کی ایڈوائزر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب حکومت کے محنت کشوں کی فلاح کیلئے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ پنجاب پہلا صوبہ ہے جس نے موثر لیبر پالیسی دی ہے۔ تقریب میں صوبائی وزراء راجہ اشفاق سرور، عائشہ غوث پاشا، ملک ندیم کامران، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، مزدور رہنما خورشید خان، چیف سیکرٹری بھٹہ مالکان، محنت کشوں اور ان کے اہل خانہ، بھٹوں پر مزدوری کرنے والے سکولوں میں زیرتعلیم بچوں کے علاوہ عالمی ادارہ محنت اور یونیسیف کے نمائندوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے بڑی تعداد میں تقریب میں شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :