جہانگیر ترین نے 2014 میں بیرون ملک رقم بھیجی لیکن اسی رقم سے جائیداد2011 میں خریدی گئی!

خان صاحب بغل میں کھڑے اس شخص سے کیوں نہیں پوچھتے جس نے 52کروڑ روپیہ ملک سے باہر بھیجا،لیکن کیونکہ وہ ان کا خرچ اٹھاتا ہے اس لیئے ان سے نہیں پوچھا جا رہا،خان صاحب اس بات کا جواب دیں کہ یہ پیسہ کب واپس آئے گا؟خان صاحب بتائیں کہ کیا جہانگیر ترین نے انہیں ملک سے باہر پیسے بھجوانے سے متعلق بتایا؟ نواز شریف صاحب کے بچے اپنی مرضی سے نہیں بلکہ مشرف دور کے جبر اور ناانصافی کی وجہ سے ملک سے باہر تھے ،وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید کی خواجہ سعد رفیق اور طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس

اتوار 1 مئی 2016 18:24

جہانگیر ترین نے 2014 میں بیرون ملک رقم بھیجی لیکن اسی رقم سے جائیداد2011 ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم مئی۔2016ء) وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید نے انکشاف کیاہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر خان ترین نے2014 میں بیرون ملک رقم بھیجی جبکہ اسی رقم کے ذریعے مبینہ طورپر خریدی گئی جائیداد 2011 میں بنائی گئی ، خان صاحب بغل میں کھڑے اس شخص سے کیوں نہیں پوچھتے جس نے 52کروڑ روپیہ ملک سے باہر بھیجا،لیکن کیونکہ وہ ان کا خرچ اٹھاتا ہے اس لیئے ان سے نہیں پوچھا جا رہا،خان صاحب اس بات کا جواب دیں کہ یہ پیسہ کب واپس آئے گا؟خان صاحب بتائیں کہ کیا جہانگیر ترین نے انہیں ملک سے باہر پیسے بھجوانے سے متعلق بتایا؟ نواز شریف صاحب کے بچے اپنی مرضی سے نہیں بلکہ مشرف دور کے جبر اور ناانصافی کی وجہ سے ملک سے باہر تھے ۔

اتوار کو یہاں وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہاکہ پریس کانفرنس کا مقصد موجودہ سیاسی صورتحال کا بتانا ہے،بعض امور پرحقائق جھٹلاکر باربار جھوٹ بولا جارہا ہے،مشرف کے دور میں ہونیوالے جبر نے وزیر اعظم نوازشریف کے بیٹوں کو پاکستان آنے سے روکا،وزیراعظم کے بیٹوں کے پاسپور ٹ بھی ضبط کرلئے گئے تھے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہاکہ مشرف کے جبر سے حسین سعودی عرب اور حسن لندن میں مقیم ہوا،میاں شریف نے1936میں اپنی محنت سے کاروبار شروع کیا تھا،سب جانتے ہیں نوازشریف کے بچے خوشی سے باہر نہیں تھے،میاں شریف کا کاروبار مشرقی پاکستان میں بھی تھا،ذوالفقار علی بھٹو نے اتفاق فاؤنڈری سمیت بڑی صنعتوں کو سرکار ی تحویل میں لیا۔پرویز رشید نے کہاکہ عمران خان کی ATMمشینیں بتائیں کی انکے آباؤ اجاداد کے پاس کیا تھا۔

بھٹو دور میں شریف خاندان سیاست میں نہیں تھا،ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں شریف خاندان کے کاروبار کو نیشنلائز کردیا گیا،شریف خاندان کے اربوں روپے کے کاروبار کو تحویل میں لیا گیا،شریف خاندان نے سرکاری تحویل میں لینے کے باوجود مزید6کارخانے لگائے،بے نظیر بھٹو کے دور میں بھی شریف خاندان کا احتساب کیا گیا،محترمہ کے پہلے دور میں میاں شریف ،شہباز شریف،حمزہ شریف کو بھی گرفتارکیا گیا۔

انھوں نے کہاکہ احتساب کا مطالبہ کرنیوالے دادا سے لیکر پوتے تک ہونیوالے احتساب کا جواب دیں گے،مشرف کے دور میں بھی شریف خاندان کا سخت احتساب کیا گیا،ماڈل ٹاؤن کا گھر نوازشریف کی سیاست میں آنے سے پہلے تعمیر ہوا،مشرف دور میں ماڈل ٹاؤن والے گھر پر بھی قبضہ کرلیاگیا،وزیراعظم اوران کے خاندان کا مشرف اور بے نظیر بھٹو کے ادوار میں فرانزک آڈٹ ہوا،ہمیں فرانزک آڈٹ سے کوئی نہ ڈرائے،تین بار اس کا سامنا کرچکے ہیں۔

2000میں شریف خاندان کو بے سرو سامانی کے عالم میں جلاوطن کردیا گیا،پرویز مشرف نے شریف خاندان کی تین نسلوں کو جلاوطن کیا،عمران میں اخلاقی جرات ہوتی تو مشرف سے پوچھتے کہ تین نسلوں کو کیوں جلا وطن کیا،عمران اس دور میں ظالم کے پیچھے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوگئے تھے،ہم نے سیاست خدمت کے طورپر کی محنت سے رزق حلا ل کمایا،ہم سے سوال پوچھنے والوں سے بھی سوال پوچھنے کا وقت آگیا۔

انھوں نے کہاکہ وزیراعظم نے خو دکو سپریم کورٹ کے سامنے پیش کردیا،کمیشن کو بااختیار بنانے کا مطالبہ کرنے والے لاعلم ہیں،ان لوگوں کی ڈکشنری میں کمیشن کا صرف ایک ہی مطلب ہے،ہم میں اخلاقی جرات ہے،احتساب کیلئے خود کمیشن بنایا،جن کے دامن داغ دار ہیں وہ کمیشن سے بھاگ رہے ہیں۔عمران خان صرف اس سوال کا جواب دیں کہ52کروڑ روپیہ پاکستان واپس کب آئیگا،رمضان شوگر مل1985میں قائم کی گئی ،اس وقت اتفاق فاؤنڈری میں شوگر ملز سے متعلقہ مشینری تیارکی جاتی تھی۔