ہنگو سال 2009میں دہشت گردی کی لہر سے مختلف علاقوں میں صحت کے 42ادارے تباہ ہوئے ڈاکٹر محمد ادریس

اتوار 1 مئی 2016 14:31

ہنگو ۔( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔01 مئی۔2016ء )سال 2009میں دہشت گردی کی لہر سے مختلف علاقوں میں صحت کے بیالیس ادارے تباہ حالی کا شکار ہوئے۔علاقہ اورکزئی میں صحت کے 36ادارے بدستور غیر فعال۔سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت سات اداروں کو دوبارہ تعمیر کرا لیا گیا۔ایجنسی سرجن ڈاکٹر محمد ادریس کے مطابق مرحلہ وار واپس جانے والی اقوام کے متاثرہ خاندانوں کے لئے صحت کے ابتدائی سہولیات کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سال 2009میں اورکزئی ایجنسی میں دہشت گردی کے لہر کے باعث گزشتہ سات سال کے دوران سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر قائم کردہ صحت اداروں میں سے 15 بیسک ہیلتھ یونٹس ،21سول ڈسپنریز،5کمیونٹی ہیلتھ سنٹرزاور 1رورل ہیلتھ سینٹرہسپتال کو مکمل تباہ حالی یا جزوی نقصانات کا سامنا کرنا پڑاجن میں سے صحت کے سات اداروں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام فنڈ سے دوبارہ تعمیر کر لیا گیا جبکہ 36بدستور غیر فعال پڑی رہ کر حکومت توجہ کے منتظر ہے۔

(جاری ہے)

ادھر دریں اثنا 25اپریل 2016سے ہنگو سمیت دیگر علاقوں سے متاثرین اورکزئی کے آبائی علاقوں کی واپسی کے عمل کے آغاز پر صحت کی بہترین سہولیات فراہمی کے حوالے سے ایجنسی سرجن اورکزئی ڈاکٹر محمد ادریس نے بتایا کہ نقصانات سے دوچار اورکزئی علاقہ جات کے صحت کے اداروں کو فعال بنانے اور ڈائریکٹریٹ آف سروسز فاٹا کی ہدایات پر پولیٹیکل انتظامیہ کے زیر سرپرستی اقدامات جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کو اپنے متعلقہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر ٹینٹ ہسپتال سروسز فراہم،ادویات اور صحت کے عملہ سمیت تمام تر انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور متاثرہ خاندانوں کی آبادی کی عمل میں قبائلی عوام کو صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی کے لئے تمام تر وسائل بر وے کار لائے جا رہے ہیں جبکہ اور کزئی ایجنسی کے متعدد مقامات پر قائم ہیلتھ مراکز کو فعال بھی بنا دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فرائض کے حوالے محکمہ صحت اورکزئی عملہ کو سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ پولیٹیکل انتظامیہ اس حوالے سے بھر پور تعاون کر رہی ہے۔