حکومت کی سنجیدہ کوششوں کی وجہ سے معیشت کو درپیش مسائل بتدریج حل ہو رہے ہیں،ٹی ڈی اے پی

توانائی بحران کا طویل مسٴلہ کافی حد تک حل کر لیا گیا،ایس ایم منیر

اتوار 1 مئی 2016 14:25

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔01 مئی۔2016ء) ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان( ٹی ڈی اے پی )کے چیف ایگزیکٹوآفیسرایس ایم منیرنے کہا ہے کہ حکومت کی سنجیدہ کوششوں کی وجہ سے معیشت کو درپیش مسائل بتدریج حل ہو رہے ہیں۔ توانائی بحران کا طویل مسٴلہ کافی حد تک حل کر لیا گیا ہے۔ اب بڑی صنعتوں کو چوبیس گھنٹے بجلی اور گیس مل رہی ہے ۔

اسی طرح تمام معاشی اعشاریئے بھی بہتر ہو ئے ہیں۔ نجی شعبہ کو 5 فیصد کی کم ترین شرح پر مارک اپ دستیاب ہے جبکہ برآمدکنندگان کو ساڑھے تین فیصد کی شرح سے لانگ ٹرم ری فنانس بھی دستیاب ہے۔ انہوں نے معیشت کے دیگر مثبت پہلووٴں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے محاصل کی وصولی کے اپنے تمام ٹارگٹ پورے کر لئے ہیں۔ اس طرح غیر ملکی ترسیلات جو گزشتہ برس 8 ارب ڈالر تھیں اب یہ بڑھ کر 18 ارب ڈالر ہو چکی ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ سال وہ ملکی صورتحال سے مایوس تھے مگر آج صورتحال یکسر بدل چکی ہے ۔ آج نئی صنعتیں لگانے کا وقت ہے اور سرمایہ کاروں کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہیئے، پاکستان کے معاشی حالات تیزی سے بہتر ہو رہے ہیں اور ان سے فائدہ اٹھانے کیلئے صنعتکاروں کو نئی صنعتوں کے قیام پر توجہ دینی چاہیئے۔ یہ بات انہوں نے فیصل آبا میں تاجروں ، صنعتکاروں اور برآمدکنندگان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس تقریب میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرزآف کامرس اینڈانڈسٹری کے سابق صدرمیاں محمدادریس کے علاوہ فیڈریشن کے طفیل زبیر نے بھی خاص طور پر شرکت کی۔ ٹی ڈے ا ے پی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کہا کہ اب سب سے بڑا مسٴلہ برآمدات میں کمی ہے اور اس کی اصل وجہ عالمی کسادبازاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے سوا تمام ملکوں کی برآمدات کم ہوئی ہیں۔

اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انڈیا کی برآمدات میں 22 فیصد ، چین کی برآمدات میں 12 فیصد اور کینیڈا کی برآمدات میں 30 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ اس کے مقابلہ میں پاکستان کی برآمدات میں صرف ایک ارب ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل صورتحال سے نکل آیا ہے ۔ صنعتوں کو توانائی ملنے سے نہ صرف پیداوار بڑھے گی بلکہ قومی برآمدات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران عالمی منڈیوں میں لیدر اور کپڑے کی قیمتوں میں بھی تیزی آئی ہے اور توقع ہے کہ یہ صورتحال مزید بہتر ہوگی۔ صنعتکاروں اور برآمدکنندگان کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کا ذکر کرتے ہوئے ایس ایم منیر نے بتایا کہ حکومت نے زیر التواء کلیموں کی ادائیگی کا نہ صرف وعدہ کیا ہے بلکہ ان کی ادائیگی بھی شروع ہو گئی ہے اور توقع ہے کہ جولائی تک تمام ری فنڈ کلیم ادا کر دیئے جائیں گے۔

جبکہ اس کے بعد برآمدات کو سرے سے زیرو ریٹ کر دیا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں جب معاشی صورتحال بہتر ہو رہی ہے ، ری فنڈ کلیمز فوری طور پر ادا کئے جانے چاہیئں۔ اس طرح اب گیس انفراسٹرکچر چارجز کی وصولی کا بھی کوئی جواز نہیں کیونکہ اس کی وجہ سے گیس مہنگی ہوگی اور عالمی منڈیوں میں برآمدکنندگان کیلئے مقابلہ کرنا مشکل ہو جائیگا۔

ٹی ڈی اے پی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے درآمدی یارن پر 15 فیصد ڈیوٹی کے خاتمے کے سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مطالبے کی بھی حمایت کی اور کہا کہ وہ ہر اس بات کی حمایت کریں گے جس سے ملک کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔ انہوں نے چین پاکستان اقتصادی شاہراہ کو بھی پاکستان کیلئے ایک نعمت قرار دیا اور کہا کہ اس کے تحت سڑکوں اور سپیشل اکنامک زونز کی تعمیر شروع ہو گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چین کی طرف سے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے پاکستان کی قسمت بدل جائیگی۔ انہوں نے امن و امان کی بحالی کے سلسلہ میں پاک فوج کی کوششوں کو بھی سراہا اور کہا کہ رینجرکی وجہ سے کراچی کی رونقیں دوبارہ بحال ہو رہی ہیں اور اس کی وجہ سے ترقی کی رفتار میں بھی اضافہ ہوگا۔ مختلف ملکوں کے ساتھ ترجیحاتی ٹریڈ ایگریمنٹس کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ کوریا کے ساتھ بات چیت جاری ہے جبکہ چین سے ہونے والے ایف ٹی اے میں بھی ترمیم ہو رہی ہے جس سے پاکستانی برآمدات کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تھائی لینڈ اور موریشش سے بھی تجارتی معاہدوں پر بات چیت جاری ہے جس سے ان ملکوں کو پاکستانی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ٹی ڈی اے پی نے گزشتہ سال دنیا کے مختلف ملکوں میں 118نمائشیں لگائی تھیں جبکہ اس سال 146 نمائشیں لگائی جا رہی ہیں۔ ۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کے برآمدکنندگان کو بھی ان نمائشوں میں شرکت کے علاوہ ٹی ڈے اے پی کی طرف سے لگائی جانے والی نمائشوں میں حصہ لینا چاہیئے تا کہ ملکی برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔

انہوں نے فیصل آباد میں ایکسپو کی تعمیر جبکہ فیصل آباد چیمبر میں ڈسپلے سنٹر کے قیام کی تجویز کو بھی سراہا اور کہا کہ وہ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ فنڈ سے ان کی تعمیر کی سفارش کریں گے ۔ انہوں نے ٹی ڈی اے پی کے بورڈ میں فیصل آباد کی نمائندگی کے حوالے سے کہا کہ اس سلسلہ میں فیصل آباد چیمبر کو براہ راست کامرس مسٹر کو خط لکھنا چاہیئے کیونکہ اس کیلئے نامزدگی ان کے دائرہ اختیار میں آتی ہے۔

متعلقہ عنوان :