اورکزئی ایجنسی،مختلف علاقوں میں صحت کے بیالیس ادارے تباہ حالی کا شکار

اتوار 1 مئی 2016 14:22

ہنگو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔01 مئی۔2016ء) اورکزئی ایجنسی متاثرہ خاندانوں کی واپسی،سال 2009میں دہشت گردی کے لہر سے مختلف علاقوں میں صحت کے بیالیس ادارے تباہ حالی کا شکار ہوئے۔علاقہ اورکزئی میں صحت کے 36ادارے بدستور غیر فعال۔سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت سات اداروں کو دوبارہ تعمیر کرا لیا گیا۔ایجنسی سرجن ڈاکٹر محمد ادریس کے مطابق مرحلہ وار واپس جانی والی اقوام کے متاثرہ خاندانوں کے لئے صحت کے ابتدائی سہولیات کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سال 2009میں اورکزئی ایجنسی میں دہشت گردی کے لہر کے باعث گزشتہ سات سال کے دوران سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر قائم کردہ صحت اداروں میں سے 15بیسک ہیلتھ یونٹس ،21سول ڈسپنریز،5کمیونٹی ہیلتھ سنٹرزاور 1رورل ہیلتھ سینٹرہسپتال کو مکمل تباہ حالی یا جزوی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

(جاری ہے)

جن میں سے صحت کے سات اداروں سالانہ ترقیاتی پروگرام فنڈ سے دوبارہ تعمیر کر لیا گیا جبکہ 36بدستور غیر فعال رہ کر حکومت کی توجہ کے منتظر ہے۔

ادھر دریں اثنا 25اپریل 2016سے ہنگو سمیت دیگر علاقوں سے متاثرین اورکزئی کے آبائی علاقوں کی واپسی کے عمل کے آغاز پر صحت کی بہترین سہولیات فراہمی کے حوالے سے ایجنسی سرجن اورکزئی ڈاکٹر محمد ادریس نے بتایا کہ نقصانات سے دوچار اورکزئی علاقہ جات کے مذید صحت کے اداروں کو فعال بنانے اور ڈائریکٹریٹ آف سروسز فاٹا کے ہدایات پر پولیٹیکل انتظامیہ کے زیر سرپرستی اقدامات جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کو اپنے متعلقہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر ٹینٹ ہسپتال سروسز فراہم،ادویات اور صحت کے عملہ سمیت تمام تر انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور متاثرہ خاندانوں کی آبادی کی عمل میں قبائلی عوام کو صحت کے بہترین سہولیات فراہمی کے لئے تمام تر وسائل بر وے کار لائی جا رہی ہیں جبکہ اور کزئی ایجنسی کے متعدد مقامات پر قائم ہیلتھ مراکز کو فعال بھی بنا دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فرائض کے حوالے محکمہ صحت اورکزئی عملہ کو سخت ہدایات جاری کی گئی ہیں جبکہ پولیٹیکل انتظامیہ اس حوالے سے بھر پور تعاون پیش کر رہی ہیں

متعلقہ عنوان :