پی اے آر سی میں ایڈہاک بنیادوں پر تعینات 5 ممبران نے 7 ارب روپے خرچ کئے

زراعت کی تحقیق کے لئے مختص فنڈز سے افسران 6 کروڑ سے عیاشیاں کرتے رہے ہیں‘ پارلیمانی کمیٹی میں رپورٹ پیش

اتوار 1 مئی 2016 14:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔01 مئی۔2016ء) کسانوں کے حقوق اور کسانوں کو خوشحالی فراہم کرنے والی وفاقی حکومت نے زراعت کی ترقی اور زرعی پیداوار بڑھانے بارے قومی ادارے پی اے آر سی میں 5 سالوں میں ممبرز بھی مستقل بنیادوں پر تعینات نہ کئے گئے۔ مستقل ممبرز کی عدم تعیناتی کے باعث ان 5 سالوں میں پاکستان میں نہ تو کوئی زراعت پر تحقیق ہو سکی اور نہ کوئی زرعی پیداوار بڑھانے بارے اقدامات کئے جا سکے۔

آن لائن کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق وفاقی حکومت نے ملک میں زراعت کی ترقی کے لئے پی اے آر سی میں ادارہ قائم کر رکھا ہے جس کو سالانہ اربوں روپے دیئے جاتے ہیں گزشتہ 5 سالوں میں زراعت کی تحقیق پر قومی خزانہ سے اس ادارہ کو 7 ارب روپے سے زائد کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں لیکن افسوسناک انکشاف دستاویزات میں کہا گیا کہ اس ادارے کے پانچ ممبرز زرداری دور حکومت میں ایڈہاک بنیادوں پر تعینات تھے ان میں ممبر کراپ سائنس‘ ممبر سوشل سائنس‘ ممبر اینبمل سائنس‘ ممبر قدرتی وسائل اور ممبر فنانس تھے جبکہ اس دور میں پی اے آر سی کے چیئرمین نے بھی مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد چیئرمین نے مزید کئی سال ادارہ کا چارج سنبھالے رکھا اس دور میں ادارہ میں 538 غیر قانونی افراد بھرتی ہوئے۔

(جاری ہے)

پارلیمانی کمیتی میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق پی اے آر سی کے مطابق انتظامیہ نے زراعت کی تحقیق کے لئے مختص 6 کروڑ کے فنڈز اپنے ذاتی اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کرائے اور عیاشیاں کرتے رہے ہیں۔ پی اے آر سی کی ناقص کارکردگی کے باعث ملک میں زرعی پیداوار میں مسلسل کمی آئی ہے۔

متعلقہ عنوان :