پوسٹل وزارت میں بے نظیر سپورٹ پروگرام فنڈز اور ڈاک ترسیل کے ٹھیکوں میں کرپشن

افسران نے ڈاک کی ترسیل کے نام پر 26 کروڑ کی کرپشن کی ،سرکاری دستاویزات میں انکشاف

اتوار 1 مئی 2016 14:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔01 مئی۔2016ء) پوسٹل وزارت میں کروڑوں روپے کی مالی بدعنوانیوں اور کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ پوسٹل وزارت کے افسران نے ڈاک کی ترسیل کے نام پر 26 کروڑ کی کرپشن جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز میں بھی بھاری کرپشن کی گئی ہے‘ یہ انکشاف پارلیمانی کمیٹی میں پیش کی گئی رپورٹ میں سامنے آئی ہیں۔

سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان پوسٹ کے اسلام آباد ملتان‘ پشاور اور کراچی کے پوسٹ ماسٹر جنرل نے ڈاک کی ترسیل کے لئے من پسند کمپنیوں کو کروڑوں روپے کے ٹھیکے دیئے جن میں مبینہ طور پر 26 کروڑ سے زائد کی کرپشن مالی بدعنوانی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ دستاویزات کے مطابق ڈاک کے نظام کو بہتر بنانے کے نام پر افسران نے 25 کروڑ روپے اعزازیہ اور incentive کے نام پر آپس میں تقسیم کر لئے جس کو غیر قانونی بلکہ بھاری کرپشن قرار دی گئی ہے افسران نے محکمہ کے پی ایل آئی فنڈ سے من پسند ایجنٹوں کو 20 کروڑ جاری کئے تھے جن کو کرپشن قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ نے پوسٹل کالونیوں کی مرمت کے لئے 55 کروڑ روپے کا منصوبہ بنایا لیکن وزارت پوسٹل بروقت یہ فنڈز حاصل اس لئے نہ کر سکی کہ وہ نیا اکاؤنٹ بھی نہ کھلوا سکے تاہم سیکرٹری وزارت پوسٹل نے دوسرے مقصد کے مختص فنڈز سے 93 ملین خرچ کر دیئے جن کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے۔ رپورت کے مطابق پوسٹل ملازمین نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت حاصل فنڈز میں سے 9 کروڑ ہضم کر لئے یہ کرپشن کراچی‘ کوہاٹ‘ لاہور‘ خیرپور‘ میرپور‘ ہری پور‘ حیدر آباد اور آیبٹ آباد میں کی گئی تھی پوسٹل افسران نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام‘ ایمرجنسی ریلیف کی ترسیل میں incentive کے نام پر 8 کروڑ سے زائد کی رقم خود وصول کر لی جس کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :