پاک آئی ایم ایف مذاکرات آج ہونگے‘ بجٹ فریم ورک منظوری کیلئے پیش کیا جائیگا

وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کی سربراہی میں وفد آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مذاکرات کریگا آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد رواں ماہ مئی میں وزیراعظم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل مسودہ کی منظوری دی جائیگی

اتوار 1 مئی 2016 12:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔01 مئی۔2016ء) وزیر خزانہ اسحاق ڈارکی ہدایت پر وزارت خزانہ کی اقتصادی ٹیم آج پیر کو دوبئی میں آئی ایم ایف کے ساتھ ہونیوالے مذاکرات میں آئندہ مالی سال 2016-17ء کا بجٹ فریم ورک منظوری کیلئے پیش کریگی وفاقی سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کی سربراہی میں وفد آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مذاکرات کریگا آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد رواں ماہ مئی میں وزیراعظم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل مسودہ کی منظوری دی جائیگی بجٹ دستاویزات کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 6.2 فیصد تجویز کیا گیا ہے جو رواں مالی سال 5.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بجٹ خسارے کا ہدف جی ڈی پی کے 3.8 فیصد مقرر کیا گیا جو جاری سال کے بجٹ میں 4.3 فیصد مقرر تھا۔

(جاری ہے)

نئے بجٹ میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 12.7 فیصد رکھی گئی ہے ملکی و غیر ملکی قرضوں کا بوجھ کم کر کے جی ڈی پی 59.4 فیصد کرنے کی تجویز ہے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 23.6 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف ہے جبکہ سرمایہ کاری کا حجم جی ڈی پی کا 18.7 فیصد تک بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق جاری مالی سال کے ابتدائی نو ماہ میں لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں گروتھ 4.35 فیصد رہی ہے۔

آئی ایم کی ٹیم کو بتایا جائیگا کہ عالمی حالات کی وجہ سے ملی برآمدات میں دو ارب ڈالر کی کمی ہوئی ہے اور یہ جولائی تا مارج 18 ارب سے کم ہو کر 16 ارب ڈالر رہ گئی ہیں ایسا عالمی تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے آٹھ اپریل 2016ء تک 448 ارب روپے قرض واپس کیا گیا بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 3735 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے جس کا مطلب ہے کہ عوام پر اربوں روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائینگے۔