پاکستان کونسل آف میڈیا وومن کی ٹیم کا واٹر بورڈ کے تقسیم آب رسانی کے نظام سے آگہی کیلئے واٹربورڈکا دورہ،ایم ڈی واٹربورڈنے تفصیلات سے آگاہ کیا

ہفتہ 30 اپریل 2016 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 اپریل۔2016ء) پاکستان کونسل آف میڈیا وومن نے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیاسے وابستہ خواتین صحافیوں پر مشتمل ایک ٹیم کو واٹر بورڈ کے تقسیم آبرسانی کے نظام سے آگہی کے لئے مطالعاتی دورہ کا اہتمام کیا تاکہ سوا دو کروڑ شہر یوں کو دو سو میل کے فاصلے سے دریائے سندھ کے زریعے پانی کی فراہمی کے پیچیدہ اور طویل سسٹم سے آگہی حاصل ہو اور خواتین صحافی نہروں کے زریعے ایشیاکے سب سے بڑے دھابیجی پمپنگ ہاؤس تک نہری نظام کے زریعے پانی فلٹریشن کے بعد 22 پمپس کے زریعے 550 ملین گیلن پانی140فٹ اونچائی پر واقع4 بے سے گریوٹی کے زریعے دوسرے پمپنگ ہاؤسز تک پہنچانے کاعملی مشاہدہ کرسکیں کو نسل کی صدر حمیرہ موٹالہ نے 15 رکنی صحافیوں کی ٹیم کے ہمراہ ابتدائی طور پر واٹر بورڈ کے دفتر کارساز میں ایم ڈی واٹر بورڈ مصبا ح الدین فرید سے ملاقات کی جنہوں نے خواتین صحافیو ں کو واٹر بورڈ کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی دنیاکا وہ واحد شہر ہے جس کے شہریوں کو نہری نظام سمیت ایک بہت بڑے سسٹم کے زریعے پانی فراہم کیا جاتا ہے ،ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتا یا کہ کراچی میں پانی کی 550 ملین پانی کی کمی ہے جسے پورا کر نے کے لئے گریٹر منصوبہ آ ٓبرسانی کے ۔

(جاری ہے)

4 وفاقی اور صوبائی حکومت کے فنڈ سے تعمیر کیا جا رہا ہے ،اس سے قبل حب ڈیم کے خشک ہو نے سے 100 ملین گیلن پانی کی کمی کو پورا کر نے کے لئے متبادل ذرائع سے پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ، 100ملین ، 65ملین گیلن پانی کے کم مدتی منصوبوں پر عملی کام کا آغاز کیا جارہا ہے اس کے ساتھ ساتھ ڈملوٹی کنوؤں اور حب ڈیم کی گہرائی سے 50 ملین گیلن پانی حاصل کرنے کے لئے بھی مرحلہ وار کام جاری ہے جس کے جلد ہی نتائج سامنے آئیں گے انہوں نے کہا کہ دھا بیجی کراچی کا دل ہے جس کے زریعے تین سے چار مر تبہ پمپنگ کے زریعے فلٹریشن پلانٹ 72 انچ کی 22 ٹرنک مین لائنیں اور شہر کے وسیع و عریض ڈسٹری بیوشن سسٹم سے گزار کر فراہم کیاجاتا ہے انہوں نے پانی کی قلت کے اسباب کے بارے میں بتا یا کہ کراچی کی آبادی میں بے ہنگم اضافہ ہورہا ہے اور کثیر المنزلہ عمارتیں کسی منصوبہ بندی اور واٹر بورڈ کی منظوری کے بغیر جال کی طرح تعمیر کی جارہی ہیں جس سے نہ صرف پانی کی طلب میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے بلکہ نکاسی آب کا سسٹم بھی شدید دباؤکا شکار ہے طلب کے مطابق صنعتی اداروں اور شہر یوں کو پانی کی فراہمی کے لئے کراچی میں نیا انفرا اسٹرکچرضروری ہے جبکہ 40 سے 50 سال پرانی مشینری کی استعداد کار کم سے کم ہو تی جارہی ہے علاوہ ازیں غیر قانو نی ہائیڈرنٹس اور زیر زمین پانی کے ہائیڈرنٹس سے پانی کی چوری سے بھی پانی کی قلت میں اضافہ ہورہا ہے ایک افسوسناک پہلو یہ بھی ہے کہ شہری واٹر بورڈ کی مین لائنوں سے غیر قانی کنکشنز غیر فنی طریقہ سے لگاتے ہیں جس سے پانی کی لائنیں چھلنی ہو چکی ہیں اور رساؤکی وجہ سے پانی میں آلودگی کی شکایات میں اضافہ ہورہا ہے ،ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ کراچی کو نکاسی و فراہمی آب کی سہوتو ں کی فراہمی میں حکومت سندھ کی طرح وفاقی حکومت بھی ترقیاتی منصوبوٰ ں کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ سسٹم کو خرابیوں سے پاک کرتے ہوئے مضبوط و مستحکم بنیادوں پر استوارکیاجاسکے ،بعد ازاں وفد نے اسد اﷲ ڈپٹی چیف انجینئر الیکٹریکل ومیکنیکل کے ہمراہ دھابیجی پمپنگ ہاؤس و دیگر تنصیبات کا دورہ کیا جہاں اسداﷲ خان نے انہیں سسٹم سے آگاہ کیا ،صحافی خواتین نے ایم ڈی واٹر بورڈ کا وزٹ کے اہتمام پر شلریہ اد ا کیا اور معلوماتی و مطالعاتی دورہ کو خوشگوار قرار دیا ۔

متعلقہ عنوان :