ڈاکٹرعاصم کیس، لیاری گینگ وار اور القاعدہ دہشت گردوں کے علاج کے ثبوت غائب

تفتیش کی منتقلی سندھ حکومت کی بدنیتی ہے،گواہوں نے بتایا ہسپتال میں دہشت گردوں کا علاج ہوتا تھا ،وکیل رینجرز

ہفتہ 30 اپریل 2016 18:53

ڈاکٹرعاصم کیس، لیاری گینگ وار اور القاعدہ دہشت گردوں کے علاج کے ثبوت ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 اپریل۔2016ء) سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کیس میں لیاری گینگ وار اور القاعدہ دہشت گردوں کے علاج و معالجے کے بلوں کی کاپیاں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ہفتہ کودہشت گردوں کو سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے ڈاکٹر عاصم کے خلاف کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی۔ اس موقع پر رینجرز کے لا آفیسر نے دہشت گردوں سے متعلق دستاویزات عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ضیاء الدین اسپتال پر چھاپے کے دوران ہم نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ اور القاعدہ کے دہشت گردوں متعدد ملزمان کے علاج کے بلوں کی کاپیاں برآمد کی تھیں۔

لا آفیسر نے بتایا کہ اسپتال پر چھاپے کے دوران لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں کے علاج کے 47، القاعدہ دہشت گردوں کے 4 اور ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے علاج کے 9 بل برآمد ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

رینجرز حکام کے مطابق سابق تفتیشی افسر بہت ایمانداری سے کیس کو آگے لے کر چلے لیکن موجودہ تفتیشی افسر نے دہشت گردوں کے بلوں کی کاپیاں غائب کردی ہیں، یہ کاپیاں کیس پراپرٹی کا حصہ اور اہم ثبوت کے طور پر سیل کی گئی تھیں، ان بلوں کی کاپیاں اب بھی ضیاء الدین اسپتال میں موجود ہیں، اگر عدالت چاہے تو بلوں کی کاپیاں منگوائی جا سکتی ہیں۔

بغیر کسی وجہ کے ڈاکٹرعاصم کی بیٹی کی درخواست پر تفتیش منتقل کردی گئی ہے ۔نئے تفتیشی افسر نے مقدمہ ختم کرکے ڈاکٹر عاصم کو فائدہ پنچانے کی کوشش کی ہے ۔وکیل نے مزید کہا کہ رینجرز نے تفتیش منتقلی کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے ۔تفتیش کی منتقلی سندھ حکومت کی بدنیتی ہے ۔رینجرز کے وکیل نے کہا کہ ضیا الدین اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹریوسف ستار اور پولیس کے بیانات موجود ہیں ۔

گواہوں نے عدالت میں بتایا کہ اسپتال میں دہشت گردوں کا علاج کیا جاتا تھا ۔تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے گواہوں کے بیانات نظر انداز کردیئے ہیں ۔ دوسری جانب کیس کے تفتیشی افسر نے رینجرز کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میری ایمانداری کی وجہ سے مجھے بہترین پولیس افسر کا ایوارڈ بھی دیا گیا اور میں بیرون ملک بھی خدمات دے چکا ہوں، رینجرز کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔