اقتصادی راہداری منصوبے پر تیزتر عمل در آمد کے ذریعے چین اور پاکستان کے درمیان صنعتی تعاون کے بے پناہ مواقع پیدا ہو گئے ، گزشتہ دو سال میں منصوبے پر عمل در آمد کی رفتار حوصلہ افزا رہی ہے جس کے ذریعے انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبوں میں منصوبوں کی تکمیل ہو رہی ہے،دونوں ممالک کے کاروباری شعبے کو چین پاکستان کی حکومتوں کی جانب سے اس منصوبے کی بنیادیں رکھنے کے بعد مزید تعاون کے لئے آگے بڑھنا ہے،چینی تجربے و ٹیکنالوجی اور پاکستان کے محل وقوع اور کم پیداواری لاگت نے اس شعبے کے لئے سنہری موقع پیدا کر دیا ہے

وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال کاپاکستان میں انڈسٹریل پارکس پر بیجنگ میں منعقد سیمینار سے خطاب

ہفتہ 30 اپریل 2016 15:12

اسلام آباد/بیجنگ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اپریل۔2016ء ) : وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر تیز رفتار عمل در آمد کے ذریعے چین اور پاکستان کے درمیان صنعتی تعاون کے بے پناہ مواقع پیدا ہو گئے ہیں، گزشتہ دو سال میں اس منصوبے پر عمل در آمد کی رفتار حوصلہ افزا رہی ہے جس کے ذریعے انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبوں میں منصوبوں کی تکمیل ہو رہی ہے،دونوں ممالک کے کاروباری شعبے کو چین پاکستان کی حکومتوں کی جانب سے اس منصوبے کی بنیادیں رکھنے کے بعد مزید تعاون کے لئے آگے بڑھنا ہے کیونکہ چینی تجربے و ٹیکنالوجی اور پاکستان کے محل وقوع اور کم پیداواری لاگت نے نے اس شعبے کے لئے سنہری موقع پیدا کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو وزارت منصوبہ بندی کی جا نب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے پاکستان میں انڈسٹریل پارکس پر بیجنگ میں منعقد ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا انڈسٹریل پارکس کے لئے توانائی کی فراہمی سب سے پہلی ضرورت ہے اس لئے اس منصوبے کے تحت توانائی شعبے میں بجلی کی کمی کو مختلف منصوبوں کے ذریعے دور کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا دوسری ضرورت انفراسٹرکچر کو بھی ترجیحی بنیادوں پر پہلے مرحلے پر تعمیر کیا جا رہا ہے اور اگلے دوسالوں میں گوادر پورٹ اوروہاں سڑکوں اور ائیرپورٹ کی تعمیر سے اس ضرورت کی تکمیل ہو جائے گی احسن اقبال نے کہا حکومت نے ملک میں مختلف اقدامات کے ذریعے سلامتی کی صورت حال کو بہتر بنایا ہے اور کہاکہ چین اورپاکستان خطے میں سلامتی کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے مل کر کا م کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کاشغر اور گوادر کے درمیان 2500کلومیٹر کا فاصلہ شنگھائی پورٹ سے بحیرہ عرب کے 15000کلومیٹر کے فاصلے سے بہت کم ہے اور یہ مغربی چین میں کاروباری حضرات کو مختصر اور سستا راستہ بیرون دنیا سے تجارت کے لئے فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا پاکستان کے انجینیرنگ، گاڑیاں بنانے کی صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کیمیکلز، تعمیراتی شعبے ، ٹیکسائل، فشریز، زراعت، معدینات وغیرہ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ چین سرمایہ کاری پاکستان کے کاروباری شعبے کے ساتھ مشترکہ منصوبوں شروع کر کے پائیدار کاروباری شراکت کو فروغ دے سکتا ہے۔