پاناما پیپرز جاری کرنے والی ”آئی سی آئی جے “کے ڈائریکٹر کی نجی ٹی وی پروگرام میں تصدیق کے باوجود عدم شرکت

ہفتہ 30 اپریل 2016 14:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اپریل۔2016ء) پاناما پیپرز جاری کرنے والی ”آئی سی آئی جے “کے ڈائریکٹر جیرار ڈرائل نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں تصدیق کے باوجود شرکت نہیں کی، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ آئی سی آئی جے پاناما پیپرز میں وزیراعظم محمد نواز شریف کا نام شامل کرنے کی غلطی کی وضاحت پیش کرنے سے گریز کررہے ہیں دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کا کہنا ہے کہ آئی سی آئی جے نے لفظ کلیریفیکیشن کا استعمال غلط کیا ہے اور خط کا جواب دینے کی بجائے ویب سائٹ پر مواد میں تبدیلی کی اور یہ وضاحت نہیں بلکہ ایسا کرکے حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے‘یونیسکو اور بین الاقوامی صحافتی معیار کا تقاضا ہوتا ہے کہ کسی خبر بارے کوئی شکایت کرتا ہے تو خبر کی تصحیح یا تردید کی جاتی ہے‘آئی سی آئی جے کی طرف سے میرے اٹھائے گئے نکات کا جواب نہ دینا ظاہر کرتا ہے کہ کہیں گڑ بڑ ہے‘اگر کسی کا نام ڈیٹا میں سے حذف کرتے ہیں تو کلیریفیکیشن نہیں بنتی بلکہ وہ واضح طو رپر حقائق کی غلطی کہلاتا ہے ‘وزیراعظم نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر اپوزیشن کا مطالبہ پورا کر دیا ہے‘یہ بات درست ہے کہ آئی سی آئی جے نے وزیراعظم محمد نواز شریف کا نام ویب سائٹ سے ہٹا دیا کیونکہ یہ ایک غلطی تھی۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا گیا ہے کہ آئی سی آئی جے کے ڈائریکٹر جیرار ڈرائل نے پروگرام میں شرکت کی تصدیق کی تھی مگر وہ پروگرام میں شریک نہیں ہوئے۔ پروگرام میں شریک پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے کہا کہ انہوں نے 17 اپریل کو آئی سی آئی جے کوتین صفحات پر مشتمل ایک خط تحریر کیا جس میں 17 نکات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ خط آئی سی آئی جے کی ویب سائٹ پر دیئے گئے ایڈریس پر بھیجا جس میں ان سے پانامہ پیپرز بارے بعض نکات کے جوابات مانگے تھے تاہم آئی سی آئی جے نے ان کے اس خط پر کوئی جواب نہیں دیا جو کہ بڑی حیران کن بات ہے ۔

دانیال عزیز نے کہا کہ یونیسکو اور بین الاقوامی صحافتی معیار کا تقاضا ہوتا ہے کہ کسی خبر بارے اگر کوئی شکایت کرتا ہے تو اس خبر کی تصحیح یا تردید کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئی سی آئی جے کی طرف سے میرے اٹھائے گئے نکات کا جواب نہ دینا ظاہر کرتا ہے کہ کہیں گڑ بڑ ہے ۔دانیال عزیز نے کہا کہ اگر کسی کا نام ڈیٹا میں سے حذف کرتے ہیں تو کلیریفیکیشن نہیں بنتی بلکہ وہ واضح طو رپر حقائق کی غلطی کہلاتا ہے ۔

دانیال عزیز نے کہا کہ آئی سی آئی جے کو پہلے مجھے جواب دینا چاہیے تھا اور بعد میں ویب سائٹ پر تصحیح کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر اپوزیشن کا مطالبہ پورا کر دیا ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پروگرام کے میزبان کو آئی سی آئی جے کے نمائندہ نے پروگرام شروع ہونے سے نصف گھنٹہ پہلے چار مرتبہ فون پر کنفرم کیا تھا کہ وہ دانیال عزیز کے اٹھائے گئے نکات کا پروگرام میں بذریعہ فون شرکت کر کے جوابات دیں گے لیکن اس کنفرمیشن کے باوجود اور پروگرام کے میزبان کے بار بار رابط کرنے کی کوششوں کے باوجود آئی سی آئی جے کا نمائندہ جواب دینے سے عملاً بھاگ گیاجو کہ دانیال عزیز کے موقف کی سچا ئی کو ثابت کرتا ہے جبکہ پروگرام میں شریک پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی کہا کہ آئی سی آئی جے کے ڈائریکٹر جیرار ڈرائل کو پروگرام میں آنا چاہیے تھا۔