فیس بک ڈیٹا کیلئے پاکستانی درخواستوں میں اضافہ

ہفتہ 30 اپریل 2016 11:58

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 اپریل۔2016ء) حکومت پاکستان کی جانب سے فیس بک استعمال کرنے والے افراد کے بارے میں معلومات کے حصول کیلئے درخواستوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔اس بات کا انکشاف فیس بک کی ششماہی ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں کیا گیا ۔جولائی 2015 سے دسمبر 2015 کے دوران حکومت پاکستان کی جانب سے فیس بک سے ڈیٹا کے حصول کیلئے 471 درخواستیں کی گئیں گزشتہ برس جنوری سے جون تک یہ تعداد 192 تھی یعنی کہ پاکستان کی جانب سے چھ ماہ کے دوران 245 فیصد اضافہ ہوا۔

فیس بک کے مطابق پاکستانی حکومت نے 706 صارفین یا اکاؤنٹس کے بارے میں ڈیٹا طلب کیا تھا ‘ گزشتہ برس جنوری سے جون تک یہ تعداد 275 تھی، اس حوالے سے بھی 256 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔471 درخواستوں میں سے فیس بک نے 66.45 فیصد پر تعاون کرتے ہوئے حکومت کو معلومات فراہم کیں۔

(جاری ہے)

فیس بک نے انکشاف کیا کہ دنیا بھر کی حکومتوں کی جانب سے 60 فیصد ڈیٹا درخواستیں زبان بندی کے حکم کے ساتھ موصول ہوئیں یعنی کمپنی کو متعلقہ صارف کو اس طرح کی درخواست کے بارے میں بتانے سے روکنے کی ہدایت کی گئی۔

فیس بک کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ وہ کسی بھی حکومت کو بیک ڈور یا صارف کے ڈیٹا تک براہ راست رسائی نہیں دیتا اور ہر درخواست کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اس کا جواب دینا چاہئے یا نہیں۔اس سے قبل گزشتہ سال فیس بک نے اپنی رپورٹ کے حوالے سے کہا تھا کہ حکومتی درخواستوں پر جواب اسی صورت میں دیا جاتا ہے جب وہ کسی فوجداری مقدمے سے متعلق ہو۔

حکومت پاکستان کی جانب سے جولائی 2014 سے دسمبر 2014 کے درمیان 100 درخواستوں کے ذریعے 150 صارفین یا اکاؤنٹس کا ڈیٹا طلب کیا گیا تھا۔نئی رپورٹ کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکشن کی قانونی درخواستوں کی بناء پر 6 پیجز سے ایسے مواد کو بلاک کیا گیا جو پاکستانی قوانین کی خلاف ورزی یا توہین مذہب پر مبنی تھا ‘انسٹاگرام اور واٹس ایپ بھی فیس بک کی ہی ملکیت ہیں تاہم ان پر موجود صارفین سے متعلق درخواستوں کے اعدادوشمار جاری نہیں کیے گئے ۔

فیس بک کے مطابق وہ اپنے انڈسٹری کے شراکت داروں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر دنیا بھر کی حکومتوں پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ نگرانی کے عمل میں اصلاحات کریں تاکہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے جب کہ سیکیورٹی اداروں کو بھی شہریوں کے حقوق اور آزادی کا احترام کرنا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :