نصاب تعلیم میں دینی اقدار ، اسلامی تہذیب اور اسلامی تعلیمات کو نکال کر سیکولر معاشرے کے لیے راہ ہموار کی جارہی ہے ، 68سال گزر گئے ملک سے کرپشن، سود اور ناانصافی ختم نہیں ہوسکی ، قرآن و سنت پر عمل پیرا ہونے سے ہی فرقہ واریت کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے

جماعۃ الدعوۃ شعبہ سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی کا جمعہ کے اجتماع سے خطاب ، وفود سے گفتگو

جمعہ 29 اپریل 2016 21:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 اپریل۔2016ء ) جماعۃ الدعوۃ شعبہ سیاسی امور کے سربراہ پروفیسر حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا ہے کہ نصاب تعلیم میں دینی اقدار ، اسلامی تہذیب اور اسلامی تعلیمات کو نکال کر سیکولر معاشرے کے لیے راہ ہموار کی جارہی ہے ، 68سال گزر گئے ملک سے کرپشن، سود اور ناانصافی ختم نہیں ہوسکی۔ قرآن و سنت پر عمل پیرا ہونے سے ہی فرقہ واریت کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے،مسلمان ایک امت ہیں‘ اسلام میں فرقہ واریت اور پارٹی بازی کا کوئی تصور نہیں۔

مسلم معاشروں میں قتل و غارت گری سے بیرونی قوتیں فائدہ اٹھا رہی ہیں ۔ وہ جامع مسجد قباء آئی ایٹ مرکز میں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب اور بعد ازاں مختلف وفود سے گفتگو کر رہے تھے اس موقع پر مردو خواتین کی ایک بڑی تعداد نے ان کے پیچھے نماز جمعہ ادا کی ۔

(جاری ہے)

حافظ عبدالرحمن مکی نے کہا کہ حکمرانوں سے لیکر عوام تک سب اپنی اصلاح کریں اور اﷲ کے احکامات کی نافرمانی ترک کر دیں۔

اسی سے آسمانوں سے برکتیں اتریں گی اور مسلم معاشرے امن و سکون کا گہوارہ بنیں گے، اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ ہماری سیاست، معیشت و معاشرت سمیت ہر عمل کتاب و سنت کی تعلیمات کے مطابق ہونا چاہیے۔ جب اﷲ کی نافرمانیاں اور فحاشی وعریانی عام ہو جائے تو معاشرے اﷲ کی پکڑ کا شکار ہو جاتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ اغیار کو مسلط کر دیتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دنیائے کفر کی سازشوں کے خاتمہ کیلئے عالم اسلام کا متحد ہونا بہت ضروری ہے۔

مسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے قدموں پر کھڑے ہوں اورکفار کے مطالبات تسلیم کرنے کی بجائے ملکی و قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دیں۔جب تک مسلم حکمران اغیار کی ذہنی غلامی سے نہیں نکلیں گے ملکوں و معاشروں میں امن و سکون قائم نہیں ہو گا۔ حافظ عبدالرحمن نے کہاکہ بعض نام نہاد دانشور کہتے ہیں کہ آج کے حالات میں ہمیں خود کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا‘ اس کے بغیر ہم دنیا میں ترقی نہیں کر سکتے۔

ہمیں اپنی سوچ و فکر کو درست کرنا ہوگا۔ قرآن پاک میں مسلمانوں کو درپیش تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ اسلامی تعلیمات پر عمل کر نے سے ہی مسلمانوں کے مسئلے حل ہوں گے اور وہ دنیا میں عزت سے رہ سکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی قوتوں نے میدانوں میں شکست پر اپنی پالیسی تبدیل کر لی ہے۔ منظم منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کا کلچر بدلنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔تعلیمی اداروں میں فحاشی و عریانی کو پروان چڑھا یا جا رہا ہے۔مغرب اسے مسلمانوں کے خلاف جنگی ہتھیاروں کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔علماء کرام اور دینی جماعتوں کے قائدین کو چاہیے کہ وہ قوم کی رہنمائی کریں۔ نوجوان نسل کی تربیت کیلئے اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں سے بچانا انتہائی ضروری ہے۔

متعلقہ عنوان :