ملک میں انٹرنیشنل کر کٹ کی بحالی ، پشاور زلمی رواں برس عالمی الیون ٹیم بنا کر پاکستان میں میچز کھیلے گی

پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کا انٹرویو

جمعہ 29 اپریل 2016 19:29

ملک میں انٹرنیشنل کر کٹ کی بحالی ، پشاور زلمی رواں برس عالمی الیون ٹیم ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 اپریل۔2016ء) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل)کی ٹیم پشاور زلمی رواں برس عالمی الیون ٹیم بنا کر پاکستان میں میچ کھیلے گی جس کا مقصد ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی اور عالمی کرکٹ برادری کو پاکستان کے بارے میں مثبت پیغام دینا ہے۔پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ عالمی الیون ٹیم میں پشاور زلمی کے کرکٹرز کے علاوہ کئی دوسرے کرکٹرز بھی شامل کیے جائیں گے اور یہ میچ ملک کے مختلف شہروں میں کرائے جائیں گے جس کے شیڈول کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔

جاوید آفریدی نے کہا میں نے پاکستان سپر لیگ کے دوران جس غیر ملکی کرکٹر سے بھی بات کی وہ پاکستان آ کر کھیلنے کے لیے تیار ہے اور چاہتا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کر سکے۔

(جاری ہے)

پشاور زلمی کے مالک نے کہا کہ جب ویسٹ انڈیز نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کیا تو انھوں نے ڈیرن سیمی سے بات کی تھی جس پر ان کا کہنا تھا کہ بورڈز کی سطح پر تو بات چیت چلتی رہتی ہے لیکن اگر آپ لوگ ہم کھلاڑیوں کو پہلے اعتماد میں لیتے تو یقینا ہم اپنے بورڈ کو پاکستان میں کھیلنے کے لیے قائل کرنے کے لیے اپنا کردار ضرور ادا کرسکتے تھے۔

پاکستان سپر لیگ کے دوران میں نے جس غیر ملکی کرکٹر سے بھی بات کی وہ پاکستان آ کر کھیلنے کے لیے تیار ہے اور چاہتا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کر سکے۔جاوید آفریدی نے کہا پاکستان میں دہشت گردی کا سب سے زیادہ نشانہ خیبرپختونخوا اور فاٹا کے لوگ بنے ہیں ان حالات میں انھوں نے کوشش کی ہے کہ ان علاقوں میں کرکٹ کی سرگرمیوں کو تیز کرتے ہوئے دنیا کو مثبت پیغام دیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ میں یہ بات طے ہوئی تھی کہ پہلے دو تین سال تک ٹیموں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوگا لیکن وہ ذاتی طور پر اس بات کے حق میں ہیں کہ کشمیر کی ٹیم کو بھی پاکستان سپر لیگ میں شامل کیا جائے۔پشاور زلمی کے مالک کا کہنا تھا پاکستان سپر لیگ کے پہلے ٹورنامنٹ میں یقینا ہر فرنچائز کو خسارہ ہوا ہے لیکن حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستان سپر لیگ کے معاملے میں اپنی ٹیکس پالیسی پر نظرثانی کرے کیونکہ نہ صرف مالکان کو بلکہ غیرملکی اور ملکی کرکٹرز کو بھی ٹیکس کی مدد میں 25 سے 30 فیصد ادائیگی کرنی پڑی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ ایک بہت بڑی انڈسٹری بننے جا رہی ہے لہذا ابتدائی مرحلے پر حکومت کو اس میں ٹیکس کی چھوٹ دینی چاہیے جس کے لیے وہ ابھی تک تیار نہیں ہوئی ہے۔