جماعت اسلامی کی کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے خواتین کی بے حرمتی ، نوجوانوں کی حالیہ ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت

مجلس شوریٰ کا بنگلہ دیش میں جاری قتل و غارت ،ملک کو اسلامی شناخت سے محروم کر دینے پر مبنی حکومتی پالیسیوں پر گہری تشویش کا اظہار

جمعہ 29 اپریل 2016 18:21

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 اپریل۔2016ء) جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ نے اپنے حالیہ اجلاس میں ایک قرار داد کے ذریعے مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے خواتین کی بے حرمتی اور نوجوانوں اور طلبہ کی ٹارگٹ کلنگ کی تازہ لہرکی شدید مذمت کی ہے جس کے نتیجہ میں ایک طرف وادیٔ کشمیر بالخصوص ہندواڑہ ، ترال اور پلوامہ میں گزشتہ چند دنوں کے دوران درجنوں نوجوانوں کو شہید اور زخمی کر دیا گیاہے ۔

اس کے علاوہ ہزاروں طلبہ کے خلاف مقدمات قائم کرتے ہوئے انہیں زیور تعلیم سے محروم کرنے کے استعماری ہتھکنڈے استعمال کیے جارہے ہیں اور ساتھ ہی ہندو ستان کی جامعات میں آر ایس ایس کے غنڈوں کے پے در پے حملوں کے ذریعے کشمیری طلبہ پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

قرار داد میں کہاگیاہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے مسلم تشخص کو ختم کرتے ہوئے غیر ریاستی ہندوؤں کی آبادکاری کے ساتھ ساتھ فوجی تنصیبات کے حوالے سے لاکھو ں کنال زرعی اراضی پر بالجبر قبضہ کرتے ہوئے کشمیریوں کو بے گھر اور ذریعہ معاش سے محروم کرنے کی بھارتی استعماری حکمت عملی کی بھی مرکزی شورٰی شدید مذمت کرتی ہے ۔

قرار داد میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ عالمی اداروں کی مذمتی قرا ر دادوں اور انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے کالے قوانین کے نفاذ اور انسانی حقوق کی پامالی کی رپورٹس کے باوجود ڈھٹائی سے جبر اور تشدد کی پالیسی جاری ہے جس کے نتیجہ میں ہزاروں بے گناہ نوجوان جیلوں میں بند ہیں ۔ اجلاس قائد حریت بزرگ رہنما سید علی گیلانی اور دیگر حریت قائدین کی قید و بند اور نظر بندی کی بھی شدید مذمت کرتاہے اور مطالبہ کرتاہے کہ عالمی ادارے انسانی حقوق کی بدترین پامالی کا نوٹس لیں اور کالے قوانین کے خاتمہ کے لیے بھارت پر دباؤ بڑھائیں ۔

قرار داد میں بھارتی قابض افواج کی طر ف سے سست بھاؤنا پروگرام کے تحت تہذیبی یلغار پر بھی شدید تشویش کااظہار کیا گیاہے جس کے ذریعے نوجوان طلبہ کو وظائف کے نام پر اسلامی شناخت سے محروم کرتے ہوئے انہیں نام نہاد قومی دھارے میں جذب کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں ۔ ان حالات میں ضرور ت اس امر کی ہے کہ کشمیریوں کے جذبہ مزاحمت کو مضبوط کرنے کے لیے حکومت پاکستان بطور فریق اپنی ذمہ داریاں ادا کرے اور بھارت پر موثر سفارتی دباؤ مرتب کرنے کے لیے سنجیدہ کوشش کرے ۔

اس سلسلہ میں بھارتی ریاستی دہشتگردی اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی حکمت عملی کو بھی بے نقاب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ قرار داد میں مطالبہ کیا گیاہے کہ مسئلہ کشمیر جیسے اہم قومی مسئلہ پر بھی ایک ایسی قومی کانفرنس کا اہتما م کیا جائے جس میں پاکستان اور کشمیر کی قومی قیادت کی مشاورت سے کشمیر کی جلد آزادی کے لیے متفقہ اور موثر حکمت عملی تشکیل دی جائے ۔

مجلس شوریٰ کا یہ اجلاس ترکی میں منعقدہ او آئی سی کے حالیہ سربراہی اجلاس کی طرف سے کشمیر پر جامع قرار داد کا خیر مقدم کرتا ہے اور مطالبہ کرتاہے کہ ان قرار دادوں کی روشنی میں مقبوضہ ریاست میں انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لینے کے لیے فیکٹ فاؤنڈنگ مشن اور او آئی سی انسانی حقوق کمیشن کا وفد جلد از جلد بھیجنے کا اہتمام کیا جائے ۔ مجلس شورٰی نے بنگلہ دیش کے بارے میں قرار داد منظور کرتے ہوئے کہاہے کہ مرکزی مجلس شورٰی کا یہ اجلاس برادر ملک بنگلہ دیش میں جاری قتل و غارت ، اپنے تمام سیاسی مخالفین کو کچلنے اور 90 فیصد مسلم آبادی والے ملک کو اس کی اسلامی شناخت سے محروم کر دینے پر مبنی حکومتی پالیسیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے ۔

بنگلہ دیش سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ان انتقامی کارروائیوں کے دوران صرف جماعت اسلامی کے 80 ہزار سے زائد کارکنان مختلف عرصوں کے لیے جیلوں میں بند ہیں ، سینکڑوں افراد کو شہید اور 23 ہزار افراد مظاہروں کے دوران زخمی کیے جا چکے ہیں ۔ چار رہنماؤں کو پھانسیاں دیے جانے کے بعد اب مزید درجنوں سیاسی قائدین کو پھانسیاں دینے کی تیاریاں مکمل ہیں ۔

بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے امیر مولانا مطیع الرحمن نظامی اور اہم سیاسی و سماجی رہنما سید میر قاسم علی بھی ان میں شامل ہیں ۔ ساتھ ہی ساتھ جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کی جائیدادیں ضبط کرنے اور ان کے اکاؤنٹ منجمد کرنے کا عمل جاری ہے ۔ جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کا منصوبہ بھی تفصیلاً تیار کر لیاگیاہے ۔ بھارت کی براہ راست نگرانی میں جاری ان اقدامات کا بالآخر ہدف پاکستان اور افواج پاکستان ہیں ۔

تکلیف دہ اور باعث حیرت امر یہ ہے کہ مسلسل توجہ دلائے جانے کے باوجود حکومت پاکستان ، پاکستانی ذرائع ابلاغ ، سول سوسائٹی اور اکثر سیاسی جماعتوں نے حسینہ واجد حکومت اور اس کے بھارتی آقاؤں کے ان تمام غیر انسانی اور پاکستان دشمنی پر مبنی اقدامات کے جواب میں مکمل لاتعلقی اختیار کر رکھی ہے ۔ ایمنسٹی انٹر نیشنل ، ہیومن رائٹس واچ اور انسانی حقوق کے دیگر اداروں نے تو بنگلہ دیش میں حقوق انسانی کی ان واضح خلاف ورزیوں پر احتجاج کیاہے ، ان کی طر ف سے مولانا نظامی سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کی سزائے موت ختم کرانے کا مطالبہ بھی کیا جارہاہے لیکن پاکستان جو خود ان تمام انتقامی کاروائیوں کا اصل ہدف ہے اور جس کے خلاف منتقم مزاج حسینہ واجد کسی بھی انتہا تک جانے کے لیے تیار ہے ،نے بے حسی کی چادر اوڑھ رکھی ہے ۔

ہم حکومت پاکستان ، عالم اسلام اور اقوام متحدہ کے تمام ممبر ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ بنگلہ دیشی نام نہاد انٹر نیشنل کرائمز ٹربیونل کے ذریعے سیاسی مخالفین کے قتل رکوانے کے لیے حسینہ واجد حکومت کو مجبور کریں ۔ ICT کو کالعدم قرار دلوانے ، تمام انتقامی کاروائیاں ختم کروانے اور سیاسی کارکنان کو رہا کروانے اور ملک میں حقیقی جمہوریت بحال کروانے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کریں ۔