پاکستانی اور چیک تاجربرادری کے درمیان اشتراک بڑھانے کی ضرورت ہے ،جان فیوری

جمعہ 29 اپریل 2016 16:23

کراچی اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 اپریل۔2016ء) چیک ریپبلک کے پاکستان میں سفیر جان فیوری نے پاکستانی اور چیک تاجربرادری کے درمیان اشتراک بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ باہمی رابطوں کو استوار کرنے کے لیے نئی راہیں تلاش کرتے ہوئے رابطوں کو مزید بہتر بنانا چاہیے تاکہ دونوں ملکوں کے تاجر ایک دوسرے کے قریب آسکیں۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے دررمیان تجارتی حجم کم ہے تاہم 2013سے تجارتی حجم میں بتدریج بہتری آرہی ہے۔موجودہ دو طرفہ تجارتی حجم میں اضافے کی وسیع گنجائش موجود ہے جس کے لیے دونوں جانب سے زیادہ سے زیادہ کوششوں کرنے کی ضرورت ہے۔اس موقع پر چیک ریپبلک کے کراچی میں اعزازی قونصل جنرل احمد انصاری، کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر، سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان،نائب صدر محمد نعیم شریف، سابق صدر کے سی سی آئی مجید عزیز اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

چیک ریپبلک کے سفیر نے پاکستان کے معاشی مرکز کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کو مشورہ دیا کہ وہ مختلف اشیاء کی برآمدات پر بھی توجہ دیں کیونکہ فی الحال چیک ریپبلک کو بھیجی جانے والی زیادہ تر برآمدات ٹیکسٹائل مصنوعات پر ہی مشتمل ہیں اس ضمن میں کراچی کی تاجر برادری غذائی اور زرعی مصنوعات کی برآمدات پر بھی غور کرے جبکہ پاکستانی تاجر چیک ریپبلک کے اعلیٰ معیار کے الیکٹرونکس آئٹمز، بھاری مشینری ، آئی ٹی خدمات اور ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

انہوں نے دنیا بھر میں پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کرنے پر زور دیا تاکہ اس خطے میں چیک ریپبلک کے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو راغب کیاجاسکے۔ اس سلسلے میں پاکستان کی شاندار ثقافت،تہذیب، خوبصورت مقامات کی دنیا بھر میں تشہیر کرنا اور اس کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا انتہائی اہم ہے جس کے نتیجے میں غیرملکی تاجروں کو بھی اس ملک کی جانب راغب کرنے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے چیک ریپبلک کے ایک وفد کی کراچی میں حال ہی میں منعقد ہونے والی نمائش میں شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی تاجروصنعتکاروں کا ایک وفد بھی اسی سال چیک ریپبلک کا دورہ کرے گا جس کا مقصد تجارت کو فروغ دینے کے لئے ممکنہ مواقعوں کا جائزہ لینا چاہیے۔انہوں نے جی ایس پی پلس سے زیادہ فوائد حاصل کرنے کے حوالے سے بھی تاجربرادری کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر نے چیک ریپبلک کے سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ کراچی چیمبر چیک ریپبلک کے ساتھ دوطرفہ تجارت میں اضافے کے لیے تجارت کی نئی راہیں تلاش کرنے کا متمنی ہے۔ پاکستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور چیک تاجروصنعتکاروں کے ساتھ تجارت میں اضافے سے دونوں ملکوں کی معیشت کو #یقینی طور پر خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ مالی سال 2015کے دوران دونوں ممالک کے مابین سالانہ باہمی تجارت60ملین ڈالر کے قریب رہی جس میں سے پاکستان کی برآمدات39 ملین ڈالر درآمدات20ملین ڈالر کی سطح تک ریکارڈ کی گئیں۔ اگرچہ گنجائش بہت زیادہ ہے تاہم موجودہ تجارتی حجم اس کی عکاسی نہیں رہا۔دونوں ممالک کے لیے الیکٹرونکس،ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے جس سے باہمی طور پر فائدہ اٹھانا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ چیک ریپبلک برآمدی ملک ہے جسے مکینیکل مشینری،صنعتی و ٹیکنالوجی اشیاء کی پیداوار میں برتری حاصل ہے۔پاکستان اس قسم کے آئٹمز درآمد کرسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ جدید ترین اشیاء مثلاً کمیونی کیشن ڈایوائسز، الیکٹرونکس مصنوعات، نجی و عوامی گاڑیوں کی وسیع رینج کی پیداوار بھی چیک ریپبلک کا خاصہ ہیں جس میں دونوں ممالک تعاون کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور چیک ریپبلک مختلف شعبوں میں تجارتی و اقتصادی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں جنہیں تجارتی تعلقات اور سرمایہ کاری کے فروغ سے مزید مستحکم بنایا جاسکتا ہے۔کراچی چیمبر چیک ریپبلک اور پاکستان کی تاجربرادری کے مابین دوستانہ اور باہمی تعاون سمیت تجارت کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔کے سی سی آئی پاکستان میں چیک سرمایہ کاری کو بھی فروغ دینا چاہتا ہے نیز دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات میں مزید بہتری کے لیے کراچی چیمبر ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔