پاک بھارت مذاکرات میں مقامی حالات کا احترام کیا جائے ، اقوام متحدہ

جمعہ 29 اپریل 2016 13:06

جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 اپریل۔2016ء) اقوام متحدہ کے امن فاؤنڈیشن کمیشن نے تنازعہ کشمیر کے حل میں براہ راست مداخلت پر محتاط رویہ اپناتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی مذاکراتی عمل میں سیاسی اہمیت اور مقامی حالات کا احترام انتہائی ضروری ہے بھارتی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ میں کینیا کے مستقل نمائندے مچاریا کماؤ نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے سلسلے میں سیاسی اہمیت اور مقامی صورت حال کا احترام کرنا ہو گا ۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ پر کمیشن کے سہ رخی اپروچ کا خاکہ پیش کرتے ہوئے ”سیاسی اہمیت“ کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہمیں ان مقامی حالات کا احترام کرنا ہو گا جو مذاکرات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ماملے کا دوسرا رخ یہ ہے کہ ہم امن کو قائم رکھنے کے خیال کا احترام کریم تاکہ صورت حال کو ابتر ہونے سے بچایا جائے انہوں نے تنازعہ کشمیر سے نمٹنے میں ادا کئے جانے والے کمیشن کے ممکنہ کردار کو محدود کرتے ہوئے اس حوالے سے کمیشن کی کسی بھی براہ راست مداخلت کو خارج از امکان قرار دے دیا انہوں نے بتایا کہ ہم امن عمل کو آگے بڑھانے کے لئے برصغیر ہندوپاک میں موجود زیادہ سے زیادہ اداروں تک رسائی حاصل کرتے ہیں خطے کے حوالے سے ہماری یہی امنگ ہے انہوں نے کہا کہ ہم اپنی کوششوں میں یہ کبھی نہیں کہتے کہ کامیابی سے ہمکنار ہونا ممکن نہیں ہے وہ ہمارا راستہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ امن قائم کرنے کے پیچھے ہمیشہ یہی مقصد کارفرما ہوتا ہے کہ مسائل کا حل ڈھونڈ نکالا جائے اور تاریخی موقعے تلاش کئے جائیں ایسے تاریخی موقعے جس میں ہمیں ان تمام کرداروں کو مشعول کرنے کا موقعہ مل جائے جو ہمیں صورت حال کا حل ڈھونڈنے کے حوالے سے دستیاب ہیں اور کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی ہو گی جیسا کہ میں پہلے بھی واضح کر چکا ہوں کہ ہمیں زمین پر پائی جانے والی سیاسی صورت حال کے خدو خال کا احترام کرنا ہو گا جب ایک صحافی نے ان سے پوچھا کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ کہ امن عمل کو آگے بڑھانے کا دارومدار بھارت کا بات چیت کے لئے تیار ہونے پر ہے ؟تو مچاریا کماؤ نے کہا کہ میں ایسا کہنے کی حد تک نیں جاؤں گا انہوں نے اپنے اس موقف کو دہرایا زمینی صورت حال کا احترام کرنا ہو گا اور جب میں ایسا کہتا ہوں تو یہ کسی ایک ملک کے بارے میں نہیں ہے بلکہ زمینی سطح پر موجود تمام سیاسی کرداروں کے بارے میں ہے ۔