طاہرالقادری بد دیانتی پر مبنی سیاست کاخاتمہ اور لوٹ مار کرنے والوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتے ہیں

لندن میں نواززرداری ملاقات کے بعد،نوازشریف کو پانامہ سکینڈٖل سے بچانے کے لئے ڈنگ ٹپاؤ ،مک مکا پالیسی پر عمل پیراہیں پاکستان عوامی تحریک کے رہنما مصطفی خان کی بات چیت

جمعرات 28 اپریل 2016 22:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 اپریل۔2016ء پاکستان عوامی تحریک کے رہنما مصطفی خان نے کہا ہے کہ احتساب کی بات کرنے والے خود نیب زدہ اور احتساب کے زمرے میں آتے ہیں،پیپلزپارٹی سمیت دیگر کرپشن میں ملوث کئی سیاست دان، نوازشریف کو پانامہ سکینڈٖل سے بچانے کے لئے ڈنگ ٹپاؤ اور،مک مکا کی پالیسی پر عمل پیراہیں، لندن میں نواززرداری ملاقات کانتیجہ ہے، ملاقات میں جعلی جمہوریت اور کرپٹ نظام کو بچانے کے لئے مک مکا ہوچکا ،جس پر عمل درآمد جاری ہے،مک مکا والی جماعتیں نوازشریف کو پانامہ سکینڈل سے بچانے کے لئے وقت کاضیاع کررہی ہیں،انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک واحد جماعت ہے ،جس کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے حقیقیTERMS OF REFRENSEبتا ئے ،انہوں نے پہلے دن ہی بتا دیا تھا کہ نوازشریف بیرون ملک علاج کے لئے نہیں ،بلکہ اپنے کھاتے سیدھے کرنے جا رہے ہیں،واپسی پر تمام حساب چکتا ہوگا،کوئی بھی کمیشن ان کو قصور وار ثابت نہیں کر سکے گا، نجی چینل پر 27اپریل شام 6بجے چلنے والی خبر نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی کہی ہوئی بات کو ایک بار پھر سچ ثابت کر دیا۔

(جاری ہے)

ٹی وی چینل پر چلنے والی خبر جس میں پانامہ لیکس سے نوازشریف کانام نکالنے کااعلان اور غلطی کی معذرت کی گئی،اور کہا گیا ہے کہ ،حسن نواز اور حسین نواز کانام پانامہ لیکس میں ڈال دیا جائے گا،سب ملی بھگت اورمک مکاکا نتیجہ ہے،عوام کو اب سمجھ جانا چاہئے کہ فقط عوامی تحریک ہی ان کے حقوق کی محافظ ہے،اس لئے اگر قوم ظلم اور کرپشن سے نجات چاہتی ہے توڈاکٹر طاہرالقادری کے ہاتھ مضبوط کرنے ہوں گے،ڈاکٹر طاہرالقادری اور پاکستان عوامی تحریک ملک سے بد دیانتی پر مبنی سیاست کاخاتمہ اور لوٹ مار کرنے والوں کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دیکھنا چاہتی ہے،اس وقت ملک کے عوام سے سیاست کی جارہی ہے،حکمرانوں کو سیف وے دینے کے لئے وقت کاضیاع کیا جارہا ہے، پانامہ لیکس کے بعدکسی کمیشن یا تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے،حکمرانوں پر کرپشن ثابت ہوچکی،ان کااقتدار میں رہنے کاکوئی جواز نہیں ،گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالاجائے۔