پانامہ لیکس سے پاکستان میں ان بڑی تبدیلیوں کا آغاز ہو گیا ہے جن کی واقعی اس ملک کو اشد ضرورت تھی ‘ ڈاکٹر سلمان شاہ

پانامہ لیکس کمیشن کے بھی وہی نتائج ہونگے جودھرنا کمیشن کے نکلے تھے ‘سردار آصف احمد علی /مقررین کا سیمینار سے خطاب

جمعرات 28 اپریل 2016 21:24

لاہو ر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اپریل۔2016ء) سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس سے پاکستان میں ان بڑی تبدیلیوں کا آغاز ہو گیا ہے جن کی واقعی اس ملک کو اشد ضرورت تھی ،حکومت کا اپنا رویہ پانامہ لیکس تحقیقات کی راہ میں رکا وٹ ہے ، جب تک نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے علیحدہ نہ ہوئے تب تک شفاف اور آزادانہ تحقیقات کسی صورت ممکن نہیں ،پاکستان منی لانڈرنگ اور آف شور کمپنیوں کی غیر قانونی خرید و فروخت کے حوالے سے اقوام متحدہ کے معاہدے کا دستخطی ہے اس لئے اس معاملے پر اقوام متحدہ سے بھی رابطہ کیاجا سکتا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے حمید نظامی پریس انسٹیٹیوٹ میں ”پاکستان کی سیاست اور معیشت پر پانامہ لیکس کے اثرات“کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا ، سیمینار سے سابق وزیر خارجہ سردارآصف احمد علی ، ڈاکٹر محمد اعجاز بٹ،فضل حسین اعوان اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ پوری دنیا میں یہ اصول ہے کہ جب کوئی وزیر اعظم خود کو تحقیقات کیلئے پیش کرتا ہے تو وہ اپنے عہدے سے الگ ہو جاتا ہے ،اس لیے جب تک وزیر اعظم حکومت سے علیحدہ ہ نہ ہوئے تب تک شفاف اور آزادانہ تحقیقات کسی صورت ممکن نہیں ،اگر وزیر اعظم کہتے ہیں کہ الزامات مجھ پر نہیں میرے بچوں پر ہیں تب بھی وزیر اعظم مکمل طورپر جوابدہ ہیں اور وضاحت دینے کے قانونی طورپر پابند ہیں کہ ان کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو اربوں روپے کے اثاثے خرید کر دئیے۔

انہوں نے کہا کہ اصل وجہ یہ ہے کہ موجودہ سیاستدان ہر ایک ترقیاتی منصوبے کی لاگت جان بوجھ کر 3سے 4گنا تک بڑھا دیتے ہیں ،نندی پو ر پراجیکٹ کی لاگت 300سے 800ملین ڈالر پر چلی گئی ،نیلم جہلم پراجیکٹ کی لاگت 1600ملین ڈالر سے 4500ملین ڈالر پر چلی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں نے بیرون ممالک آف شور کمپنیاں بنائیں اورہمارے ملک میں کالے دھن کی معیشت بڑھتی جا رہی ہے اور سفید دھن کی معیشت کم ہو تی جا رہی ہے ، جب حکومتوں میں دو نمبر لو گ بیٹھے ہوں گے تو معاہدے بھی اسی طرح کے ہوں گے ۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت لگنے والے بجلی کے پیداواری منصوبوں میں بھی عوام کو حکومتی کرپشن کی وجہ سے 4روپے فی یونٹ زائد قیمت دینا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس سے پاکستان میں ان بڑی تبدیلیوں کا آغاز ہو گیا ہے جو کہ واقعی اس ملک کی اشد ضرورت ہیں لیکن یہ سب کچھ اتنی جلدی نہیں ہوگا ، ابھی اس میں وقت لگے گا۔اس سلسلہ میں ورلڈ بنک کے ریکوری ایکشن کے شعبے سے بھی رجوع کیا جانا چاہیے جو کہ اربوں روپے مالیت کے فراڈز کی رقوم واپس دلوانے کا کام کرتا ہے ۔

سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی نے کہا کہ کرپشن سے کمائے گئے اربوں روپے اگر آف شور کمپنیوں میں نہیں لگیں گے تو اور کہاں لگائے جائیں گے؟،اس قوم کو عمران خان کے دھرنے کے نتیجے میں بننے والے تحقیقاتی کمیشن نے کیا دیا؟ اب اِس پانامہ لیکس کمیشن کے بھی وہی نتائج ہوں گے جوکہ دھرنا کمیشن کے نکلے تھے ۔ قومی اداروں کو حکمرانوں نے اپنی جاگیر بنا رکھا ہے ،اس کمیشن کا بھی وہی نتیجہ آئے گا جو حکمران چاہیں گے ۔اس موقع پر دیگر نے بھی خطاب کیا ۔