سکولوں کی عمارتیں بھی آثار قدیمہ کا منظر پیش کر رہی ہیں طلباء کے بیٹھنے کیلئے بھی فرنیچر موجود نہیں ہے‘منظور احمد وٹو

سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت زار دیکھ کر لوگ اپنے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں سے تعلیمی دلوانے پر مجبور ہیں‘پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء

جمعرات 28 اپریل 2016 19:47

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اپریل۔2016ء ) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں منظور احمد وٹو نے انسی ٹیوٹ آف سوشل اینڈ پالیسی سائنسز کی تعلیم کے شعبے کے حوالے سے جاری رپورٹ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن ہمیشہ تعلیم دوست کے دعوے کرتی ہے لیکن عملی طور پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت ناکامی سے دوچار ہے تعلیمی شعبے کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا پنجاب میں 242ارب روپے کے تعلیمی بجٹ میں سے صرف44ارب روپے ترقیاتی تعلیمی بجٹ اور 210ارب روپے تنخواہوں پر مختص کئے۔

انہوں تعلیمی بجٹ کے غیر موثر استعمال کے باعث 5 سے 16 سال کی عمر کے 2کروڑ 36 لاکھ بچے سکول سے با ہر رہنے پر انتہائی دکھ اور تشویش کا اظہار کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پنجاب حکومت تعلیم کے لیے مختص کی جانے والی رقم میں مزید اضافے کیساتھ ساتھ اس کے استعمال کو موثر بنائے معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے پنجاب کو بہت سارے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں نے سرکاری سکولوں کی حالت کو قابل رحم بنا دیا ہے حکومت پنجاب سرکاری سکولوں کی ابتری کی طرف توجہ نہیں دے رہی جس کی وجہ سے تعلیمی ماحول دن بدن خراب ہوتا جا رہا ہے۔ سکولوں کی عمارتیں بھی آثار قدیمہ کا منظر پیش کر رہی ہیں اور طلباء کے بیٹھنے کے لئے بھی فرنیچر موجود نہیں ہے۔ سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت زار دیکھ کر لوگ اپنے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں سے تعلیمی دلوانے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں دیگر اداروں کی طرح تعلیمی اداروں کی حالت بھی دگر گوں ہے لیکن حکمران اس طرف توجہ کرنے کی بجائے ایسے منصوبوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں جن میں لوہے کا کثرت سے استعمال ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :