Live Updates

الیکشن کمیشن تحریک انصاف کے مالی بے ضابطگیوں کے مقدمے کی سماعت 18 مئی کو کریگا

وفاقی حکومت نے ایف آئی اے سے تحقیقات کرانے کے میرے خط پر خاموشی اور تحریک انصاف کے پانامہ مارچ کا رخ رائے ونڈ سے سندھ کی طرف کرنا ڈیل کے تاثر کو گہرا کر رہا ہے، درخواست گذار اکبرایس بابر کی الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو،وزیراعظم سے قانونی تقاضے پورے کرنے کا مطالبہ

جمعرات 28 اپریل 2016 18:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 اپریل۔2016ء) چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا خان کی سربراہی میں قائم چار رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کو غیر قانونی غیر ملکی فنڈنگ، مالی عطیات میں بدعنوانی اور رقوم کی پارٹی رہنماؤں اور ملازمین کے نجی اکاؤنٹس میں منتقلی کے بارے میں پٹیشن کی سماعت 18 مئی تک ملتوی کر دی۔ جمعرات کو الیکشن کمشن میں پٹیشن کی سماعت ہوئی جو تحریک انصاف کے بانی رہنما اور سابق مرکزی سیکرٹری اطلاعات اکبر ایس بابر نے دائر کی تھی۔

اکبر ایس بابر نے الیکشن کمشن کے بینچ کو بتایا کہ انہوں نے الیکشن کمشن کے دائرہ کار کو چیلنج کرنے اور پی ٹی آئی کے کھاتوں کی جانچ پڑتال رکوانے کے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے مقدمہ کی جلد سماعت کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور ہائی کورٹ نے اس معاملے کی جلد سماعت کے لئے خصوصی دو رکنی بینچ تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کے لئے 17 مئی کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل نے الیکشن کمشن سے درخواست کی کہ معاملہ کی سماعت ہائی کورٹ کی مقرر کردہ تاریخ سماعت کے ایک ہفتہ بعد مقرر کی جائے تاہم الیکشن کمیشن نے بینچ آئندہ سماعت 18 مئی مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔ اکبر بابر نے پی ٹی آئی کے مالی حسابات کے متعلق اپنی پٹیشن 14 نومبر 2014ء کو الیکشن کمیشن میں دائر کی تھی۔ بعد ازاں الیکشن کمشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے تاحال ان کے اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا گیا جو انہوں نے 31 مارچ 2016ء کو انہیں بھجوایا تھا اور جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ایف آئی اے سے تحریک انصاف کے بنک اکاؤنٹس کی تحقیقات کرائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر سیاسی جماعتوں کو بیرون ملک سے آنے والی رقوم کا معاملہ نہایت حساس اور قومی سلامتی سے جڑا ہوا ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ذمہ داری ہے کہ وہ قومی سلامتی سے جڑے اس معاملے کی تحقیقات کرائیں۔ اکبر بابر نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اس معاملے کا جائزہ لیں تاکہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ایف آئی اے تحقیقات کی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں خاموشی سے یہ تاثر گہرا ہو رہا ہے کہ ایف آئی اے کے ذریعے پی ٹی آئی کے بنکس اکاؤنٹس کی تحقیقات کرانے کے لئے لکھے گئے میرے خط پر مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف میں کوئی ڈیل ہو گئی ہے اور اس ڈیل کے نتیجے میں حکومت نے خط پر خاموشی اختیار کر لی ہے اور اس کے جواب میں تحریک انصاف نے ’’پانامہ مارچ‘‘ کا رخ رائے ونڈ سے سندھ کی جانب موڑ دیا ہے۔

اکبر بابر نے عمران خان پر دوہرے معیارات کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے کیونکہ بدعنوانی اور بدعنوان عناصر کی سرپرستی کا افسوسناک عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح اچھے اور برے طالبان کا مفروضہ غلط قرار دیا جاتا ہے ویسے ہی اچھے اور برے بدعنوان کی منطق بھی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلال اور حرام آف شور کمپنیوں کا سیاسی فتویٰ بھی عوام کو قابل قبول نہیں کیونکہ کرپشن پاکستانی معاشرے کے لئے ایک کینسر ہے جو پاکستان کے مسائل کی جڑ بنا ہوا ہے۔

تحریک انصاف کے سابق نائب صدر اور سیکرٹری اطلاعات اکبر ایس بابر نے ان اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا جس کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک اور ان کے بھائی لیاقت خٹک کے خلاف 60 لاکھ ٹن غیر قانونی کرومائیٹ کی کان کنی کی تحقیقات کو کے پی کے احتساب کمشن خفیہ طریقے سے ختم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف بدعنوانی کے الزامات اور شواہد دریا برد کرنے کی کوشش اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ خیبرپختونخوا احتساب ایکٹ میں دراصل وزیر اعلیٰ کو بچانے کیلئے تھی اور ایک ایماندار اور سچے احتساب کے ڈی جی جنرل (ر) حامد خان کو احتجاجاً مستعفی ہونا پڑا۔

اکبر بابر نے کہا کہ تحریک انصاف کے 20 ویں یوم تاسیس پر پارٹی کے بنیادی نظریاتی عہدیداروں نے جن میں عمران خان کے قریبی عزیز بھی شامل ہیں، نے مطالبہ کیا ہے کہ عارضی طور پر عمران خان پارٹی چیئرمین کے عہدے سے الگ ہو جائے تاکہ پارٹی میں اصلاحات ہو سکیں اور اسے مکمل تباہی سے بچایا جا سکے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات