پاکستان فلم انڈسٹری کے شہنشاہِ ظرافت منور ظریف کی 40ویں برسی کل منائی جائیگی

جمعرات 28 اپریل 2016 13:14

پاکستان فلم انڈسٹری کے شہنشاہِ ظرافت منور ظریف کی 40ویں برسی کل منائی ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اپریل۔2016ء) پاکستان فلم انڈسٹری کے شہنشاہِ ظرافت اور بے ساختہ اداکاری سے مسکراہٹیں بکھیرنے والے اداکار منور ظریف کی 40ویں برسی آج ( جمعہ ) منائی جائے گی ۔ان کے مداح قرآن خوانی اور اجتماعی دؤعاں کی تقریبات منعقد کریں گے جبکہ ان کی قبر پر پھول بھی چڑھائے جائیں گے۔منور ظریف 25دسمبر 1940ء کو لاہور کے گنجان آباد علاقے قلعہ گجر سنگھ میں پیدا ہوئے تھے۔

مزاح کا فن انہیں وراثت میں ملا تھا، انہوں نے اپنے کریئر کا آغاز 1961ء میں ریلیز ہونے والی فلم ”ڈنڈیاں“سے کیا، جس کے بعد ان کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا گیا۔تاہم 1973ء میں وہ پہلی بار اردو فلم ”پردے میں رہنے دو“میں سائیڈ ہیرو کے روپ میں سامنے آئے اور اسی سال ایک اور فلم ”رنگیلا اور منور ظریف“کی کامیابی نے انہیں سپر اسٹار بنا دیا۔

(جاری ہے)

مگر ان کے کریئر کی لازوال فلم ”بنارسی ٹھگ“ رہی جس میں منور ظریف نے مختلف گیٹ اپ کئے اور اپنے ورسٹائل اداکار ہونے کی مہر ثبت کردی۔منور ظریف جب اسکرین پر جلوہ گر ہوتے تو لوگ ان کی باتوں پر لوٹ پوٹ ہوتے دکھائی دیتے۔ان کی مزاحیہ اداکاری کا انداز منفرد اور نرالا تھا جس کے باعث انہوں نے مزاحیہ اداکاری میں اپنا نام کمایا جسے آج بھی کسی نہ کسی شکل میں دورِ حاضر کے کامیڈین نقل کرتے نظر آتے ہیں۔

بنارسی ٹھگ، جیرا بلیڈ، رنگیلا اور منور ظریف، نوکر ووہٹی دا، خوشیاں، شیدا پسٹل، چکر باز، میرا ناں پاٹے خاں، حکم دا غلام، نمک حرام، بندے دا پتر اور اج دا مہینوال ان کی ایسی ہی لاتعداد فلموں میں سے چند کے نام ہیں، ان کی آخری فلم ”لہودے رشتے “تھی جو 1980ء میں ریلیز ہوئی تھی۔جبکہ 1973،1971اور 1975میں انہیں 'عشق دیوانہ، بہارو پھول برسا اور زینت' میں بہترین مزاحیہ اداکاری پر نگار ایوارڈ دیے گئے۔

ان کے بعد کامیڈی فلموں کا ایک نیا دور شروع ہوا اور انہی کے قدم پر چل کر علی اعجاز، ننھا اور عمر شریف وغیرہ نے اسکرین پر کئی عرصے تک راج کیا۔رنگیلا اور منور ظریف کی فلمی جوڑی کو فلم کی کامیابی تصور کیا جاتا تھا۔منور ظریف ایک بہت باصلاحیت اداکار تھے، انہوں نے اپنی بے ساختہ اداکاری کی وجہ سے بہت جلد فلمی دنیا میں اپنا مقام بنالیا۔دیکھتے ہی دیکھتے وہ اردو اور پنجابی فلموں کی ضرورت بن گئے جس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ اپنے 15سالہ فلمی کریئر میں انہوں نے 321فلموں میں کام کیا یعنی اوسطاً ہر سال ان کی21فلمیں ریلیز ہوئیں۔منور ظریف 29اپریل 1976ء کو دنیا سے رخصت ہوئے وہ لاہور میں بی بی پاک دامناں کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

متعلقہ عنوان :