جدیدشگاگوکا معمارپاکستانی انجنیئر فضل الرحمان خان

سعودی عرب میں شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی اور شاہ عبد العزیز بین الاقوامی ائرپورٹ کا حج ٹرمینل کی تعمیرکا سہرا بھی ان کے سرہے‘ شگاگوکی ”فضل آرخان وے“کوشہری حکومت نے مایہ نازپاکستانی انجنیئرکے نام سے منسوب کررکھا ہے:خصوصی رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 28 اپریل 2016 10:50

جدیدشگاگوکا معمارپاکستانی انجنیئر فضل الرحمان خان

شگاگو(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28اپریل۔2016ء) پاکستانیوں کے لیے یہ بات اچنبے کی ہوکہ امریکہ کے شہرشگاگو کی ایک شاہراہ پاکستانی انجنیئرفضل الرحمان خان کی یادمیں ”فضل آرخان وے“کہلاتی ہے‘ اسلامی ثقافت، نیلی مسجد سے لے کر الحمرا تک، فنِ تعمیر اور انجنیئرنگ میں اپنی کامیابیوں کے لئے مشہور ہے۔ لیکن بہت سے لوگوں کو احساس نہیں ہے کہ شکاگو کی مشہور ترین بلند وبالا عمارتیں، ایک پاکستانی نژادمسلمان انجنیئر نے تعمیر کی تھیں ۔

فضل الرحمان خان 1929میں ڈھاکہ میں پیدا ہوئے 1952 میں فل برائٹ اسکالر کی حیثیت سے امریکہ آئے اور انہوں نے اربانہ-شمپین کے مقام پر واقع یونیورسٹی آف ایلے نوائے میں تعلیم حاصل کی، جہاں پر انہوں نے پہلے اطلاقی حرکیات اور سٹرکچرل انجنیئر نگ میں ماسٹر کی ڈگری اور پھر سٹرکچرل انجنیئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

(جاری ہے)

فضل الرحمان خان نے1955 میں شکاگو کی نامور تعمیراتی کمپنی "سکڈ مور، اوونگز اینڈ میرِل" میں شمولیت اختیار کر لی۔

انہوں نے شکاگو کی 37 منزلہ برونز وک عمارت اور 43 منزلہ ڈی وٹ چیسٹ نٹ اپارٹمنٹس سے لے کر 100 منزلہ جان ہینکاک سنٹر اور 110منزلہ ولیز سابقہ سیئرز ٹاور تک، تعمیرات کے ماہرین اور انجنیئروں کے درمیان ایک ایسا اشتراک پیدا کیا جس سے اس صنعت میں نئے باب کا اضافہ ہوا۔ بہت سے حوالوں سے شکاگو ان کی یادگار ہے اور جب انہوں نے اپنے آپ کو اور اپنی تعمیرات کو نئی بلندیوں پر پہنچانے کے لئے جدوجہد کی، تو شکاگو ان کی صلاحیتوں کا عملی نمونے کا مظاہرہ بن کر سامنے آیا۔

ان کے تمام منصوبے اختراعی تھے۔ ہینکاک ٹاور کے لئے انہوں نے تکونی ڈھانچے سے بنے ہوئے ٹیوب نما اور ولیز ٹاور کے لئے ٹیوبوں کے مجموعے سے بنے ہوئے نقشے متعارف کرائے۔ ان ٹیوب نما نقشوں کی وجہ سے عمارت کے بوجھ سہارنے کا نظام بیرونی ڈھانچے پر منتقل ہو گیا جس سے اونچی عمارتوں کی تعمیر کے لئے درکار فولاد کی مقدار کم ہوگئی، تیز ہواوَں اور زلزلوں میں بہتر مضبوطی اور استعمال کے لئے زیادہ جگہ میسر آئی۔

1974 میں افتتاح کیے جانے والے فضل خان کے ولیز ٹاور کا نقشہ نہ صرف اختراعی تھا بلکہ یہ ریکارڈ توڑ بھی تھا۔ کئی سالوں تک اس عمارت کو دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل رہا۔ ان کے بین الاقوامی کارناموں میں سعودی عرب میں شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی اور شاہ عبد العزیز بین الاقوامی ائرپورٹ کا حج ٹرمینل شامل ہیں۔ حج ٹرمینل پر انہوں نے فن تعمیر کا آغا خان ایوارڈ جیتا۔

1982 میں فضل الرحمان خان انتقال کرگئے لیکن ان کے ورثے جدید تر بلند و بالا عمارات کی شکل میں زندہ ہیں۔ آج کل دنیا کی بلند ترین عمارت دبئی کے برج الخلیفہ میں،ان کے ٹیوب نما نقشوں اور " سکائی لابی " کو استعمال کیا گیا ہے جس سے اونچی عمارتوں میں لفٹوں کے ذریعے رسائی کی سہولت میسر آتی ہے۔ یہ امردلچسپ ہے کہ فضل خان کی پرانی کمپنی "سکڈ مور، اوونگز اینڈ میرِل" نے برج الخلیفہ کا نقشہ بنایا اور اس کی تعمیر کی.