سندھ اسمبلی میں ’’سندھ لوکل گورنمنٹ تیسرا ترمیمی بل 2016ء میں اپوزیشن کی جانب سے ابہام پیدا کرنے کی کوشش سراسر غلط ہے،جام خان شورو

بدھ 27 اپریل 2016 22:08

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اپریل۔2016ء) وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ بدھ کے روز سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والے ’’سندھ لوکل گورنمنٹ تیسرا ترمیمی بل 2016 میں دائریکٹروں کے فرائض کے حوالے سے اپوزیشن کی جانب سے جو ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے وہ سراسر غلط ہے۔ 60 کی دہائی سے آج تک لوکل گورنمنٹ میں لوکل کونسلز کی کارکردگی، سسٹم ، ان کے فنانسل اور ایڈمنسٹریشن کے ڈسپلن کے تمام امور کی مانیٹرنگ کے اختیارات دائریکٹروں کے پاس ہی رہے ہیں۔

جام خان شورو نے کہا ہے کہ 1962 ء کے بلدیاتی قانون میں بھی ڈائریکٹرز کا کردار ہوتا تھا ۔ انہیں ڈائریکٹرز بیسک ڈیموکریسی کہا جاتا تھا ۔ وہ بلدیاتی اداروں کا معائنہ کرتے تھے ۔ ان کا کام چیک اینڈ بیلنس تھا ۔

(جاری ہے)

1979 کے بلدیاتی قانون میں بھی ڈائریکٹرز لوکل گورنمنٹ ہوا کرتے تھے ۔ 2002 ء میں یہ نظام ختم کر دیا گیا تھا ۔ اب بلدیاتی اداروں پر چیک اینڈ بیلنس قائم کرنے کے لیے دوبارہ یہ بل منظور کیا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا کہ اس بل کے تحت’’ حکومت سندھ بلدیاتی اداروں( لوکل کونسلز ) پر ریجنل ڈائریکٹوریٹ آف لوکل گورنمنٹ کے ذریعہ کنٹرول کر سکے گی اور ان کی عمومی نگرانی بھی کر سکے گی تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ بلدیاتی اداروں کی سرگرمیاں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے مطابق ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں ( لوکل کونسلز ) کی کارکردگی کا حکومت سندھ ایک مالی سال میں کم از کم ایک مرتبہ معائنہ کرے گی اور یہ معائنہ ریجنل ڈائریکٹوریٹس آف لوکل گورنمنٹ کے ذریعہ ہو گا یا کسی انسپکشن آفیسر یا کسی انسپکشن ٹیم کے ذریعہ ہو گا ، جس کا تقرر حکومت سندھ کرے گی ۔ جام خان شورو نے کہا کہ بل کے تحت کوئی کارپوریشن ، میونسپل کمیٹی یا ٹاؤن کمیٹی اپنے علاقوں کے اندر عوام کی تفریح اور سہولت کے لیے پبلک گارڈنز قائم کرے گی ۔

یہ گارڈنز وہ اپنے اخراجات سے یا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے یا سماجی تنظیموں کی طرف سے گود لیے جانے کے ذریعہ قائم کیے جا سکیں گے ۔ کسی اچھی ساکھ کی حامل قومی یا بین الاقوامی کارپوریشنز سے بھی یہ کام لیا جا سکتا ہے ۔ ان پبلک گارڈنز کو قواعد و ضوابط کے مطابق برقرار رکھا جا سکے گا اور چلایا جا سکے گا ۔انہوں نے کہا کہ اس بل کی منظوری کا مقصد عوام کو دی جانے والی بلدیاتی سہولیات کی مانیٹرنگ کرنا ہے تاکہ افسران اور ان کی کارگردگی کو مانیٹر کیا جاسکے۔

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے ہمیشہ بلدیاتی انتخابات کی رہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہی ہیں۔ سندھ اسمبلی واحد اسمبلی تھی، جس نے سب سے پہلے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ منظور کیا لیکن ایم کیو ایم نے اس کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ معاملے کو کورٹ میں لے گئے اور اس کے باعث الیکشن التواء کا شکار ہوا۔ اس کے بعد انہوں نے مئیر اور ڈپٹی مئیر کے معاملے پر بھی عدالت میں جاکر اس انتخاب کی رہ میں رکاوٹیں کھڑی کی اور آج ایک بار پھر وہ کسی صورت بلدیاتی سسٹم کو رائج ہونے کی رہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :