چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے ملک میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا،ممنون حسین

منصوبے سے وابستہ مستقبل کی ضروریات پوری کرنے کیلئے نوجوان انفارمیشن ٹیکنالوجی، بینکنگ ،کامرس سمیت متعلقہ شعبوں میں تعلیم و تربیت حاصل کریں ، صدر مملکت کا تقریب سے خطاب

بدھ 27 اپریل 2016 20:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔27 اپریل۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے سے ملک میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا، قوم اس منصوبے کی تکمیل میں مکمل تعاون فراہم کرے۔ وہ بدھ کو جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد میں ورچوئل یونیورسٹی کے ساتویں کانوووکیشن کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

صدر مملکت نے کہا کہ اقتصادی راہداری سے پاکستان خطے کا بڑا تجارتی مرکز بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت بجلی کی پیداوار اور موٹر ویز کے متعدد منصوبے مکمل کئے جائیں گے اور ملک کے تمام حصوں کو اقتصادی راہداری سے منسلک کیا جائے گا، اس منصوبے کی اہمیت کے پیش نظر خطے کے دیگر ممالک نے بھی اس سے استفادہ کرنے کیلئے ابھی سے منصوبہ بندی شروع کر دی ہے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ سی پیک کو عملی شکل دینے کیلئے تکنیکی مہارت درکار ہو گی، نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، بینکنگ اور کامرس سمیت متعلقہ شعبوں میں تعلیم و تربیت حاصل کریں تاکہ اس بڑے منصوبے سے وابستہ مستقبل کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ صدر مملکت نے کہا کہ انفرادی اور ادارہ جاتی سطح پر غفلت کے نتیجے میں مہنگائی، بے روزگاری، لوڈشیڈنگ اور عسکریت پسندی جیسے متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا تاہم آج حالات مختلف ہیں، ملک میں دہشت گردی، انتہاء پسندی اور بدامنی کے خاتمہ کیلئے نیشنل ایکشن پلان شروع کیا گیا ہے جس پر عمل درآمد سے امن اور معاشی سرگرمیاں بحال ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے بڑے معاشی اشاریوں میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔انہوں نے نوجوان طلباء اور طالبات پر زور دیا کہ وہ ایمانداری اور خلوص کے ساتھ کام کریں تا کہ ملک کو قائداعظم اور علامہ اقبال کے وڑن کے مطابق بنایا جا سکے۔ صدر مملکت نے کہا کہ بدعنوانی نے ہمارے معاشرتی نظام کو بری طرح متاثر کیا ہے اس لئے ہمیں بدعنوان عناصر کی بھرپور طریقے سے حوصلہ شکنی کرنی چاہئے۔

صدر مملکت نے کہا کہ تعلیم کے شعبہ سے وابستہ افراد کو اپنے پیشہ کو روزگار اور کمائی کا ذریعہ بنانے کی بجائے نوجوان نسلوں کی تعلیم و تربیت کا مقدس مشن سمجھنا چاہئے۔ انہوں نے ای لرننگ اور فاصلاتی نظام تعلیم کے ذریعے ملک کے دور دراز علاقوں میں تعلیم کے فروغ کے لئے ورچوئل یونیورسٹی کی خدمات کو سراہا۔ اس موقع پر صدر مملکت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول میں درپیش مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ورچوئل یونیورسٹی اپنے فاصلاتی تعلیمی پروگراموں کے ذریعے انہیں تعلیم کے مواقع فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ قوم کے مستقبل کا انحصار نوجوان نسل کی اچھی تعلیم و تربیت پر ہے، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے نوجوانوں سے بہت امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔ صدر مملکت نے اسناد حاصل کرنے والے طلبا ء و طالبات کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہ کامیابی ان کے والدین اور اساتذہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں تھی۔ نوجوانوں کو اپنے بزرگوں کا ہمیشہ احترام کرنا چاہئے۔

صدر مملکت نے اس موقع پر بچیوں کی تعلیم پر خصوصی زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ پاکستانی روایات اور اخلاقی اقدار کی پاسداری کو بھی یقینی بنائیں۔ قبل ازیں ورچوئل یونیورسٹی کے بہار 2014ء اور خزاں 2015ء تعلیمی سیشنز کے فارغ التحصیل ہونیوالے طلباء و طالبات کو تمغے اور ڈگریاں دی گئیں۔ اس موقع پر ورچوئل یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر نوید اے ملک نے صدر مملکت کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔ کانووکیشن کی تقریب میں یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین رضوان بشیر خان اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے بھی شرکت کی۔