وفاقی کابینہ نے 3سالہ بجٹ حکمت عملی کی منظوری دے دی، وزیراعظم پر مکمل اعتماد کااظہار

مالی سال 2016-17میں زرمبادلہ کے ذخائر 23ارب 60کروڑ ڈالرتک پہنچ جائیں گے، ٹیکس کی شرح11سے بڑھ کر 12.2فیصدجبکہ شرح نمو5.5فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے،قرضوں کی شرح کم کر کے 59.4فیصد پر لائی جائے گی،آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ 4.3فیصد رہے گا، کابینہ میں پیش کی گئی بجٹ دستاویزات آئندہ بجٹ میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے، اقتصادی استحکام حاصل کرلیا ہے، اسحاق ڈار

بدھ 27 اپریل 2016 18:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 اپریل۔2016ء) وفاقی کابینہ نے 3سالہ بجٹ حکمت عملی کی منظوری دے دی جس کے تحت مالی سال 2016-17میں زرمبادلہ کے ذخائر 23ارب 60کروڑ ڈالرتک پہنچ جائیں گے، ٹیکس کی شرح11سے بڑھ کر 12.2فیصدجبکہ شرح نمو5.5فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے،قرضوں کی شرح کم کر کے 59.4فیصد پر لائی جائے گی،آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ 4.3فیصد رہے گا، کابینہ اراکین نے پانامہ لیکس کے معاملے پر وزیراعظم پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا جبکہ اس موقع پروزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی پر بوجھ نہ ڈالا جائے، ہاتھ صاف ہیں، سرخروہوں گا،چاہتا ہوں کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات جلد مکمل ہوں اور سچائی قوم کے سامنے آئے، پانامہ پیپرز میں میرا نام بھی شامل نہیں تھا پھر بھی جمہوری وزیراعظم کی حیثیت سے خود کو رضاکارانہ طور پر احتساب کیلئے پیش کیا، کابینہ اپوزیشن کے الزامات کی بجائے ترقیاتی منصوبوں پر توجہ رکھے، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بجٹ 2016-17میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے،رواں مالی سال میں تمام اقتصادی اہداف حاصل کئے ، حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے اقتصادی استحکام حاصل کرلیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس صبح ساڑھے 10بجے سے شروع ہوکر دن 1بجے تک وزیراعظم آفس میں جاری رہا۔اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف نے سب اراکین سے ہاتھ ملایا اور ان کی خیریت دریافت کی۔اجلاس میں آئندہ مالی سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ ‘ آپریشن ضرب عضب اور آئی ڈی پیز کے بجٹ ‘ معاشی ترقی کے اہداف‘ دفاعی بجٹ اور وفاقی وزارتوں کے اخراجات میں اضافے سمیت ٹیکس آمدن کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

کابینہ نے 3سالہ بجٹ حکمت عملی کی منظوری دی۔ اجلاس میں مالی سال 2016-17کے بجٹ کے حوالے سے وزارت خزانہ نے دستاویز پیش کیں،کابینہ کو رواں سال کے اہداف بھی پیش کئے گئے۔ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال شرح نمو کا ہدف 6.2فیصد ہو گاجبکہ شرح نمو کا ہدف رواں سال 5.5تک پہنچنے کی توقع ہے، افراط زر کا ہدف 6فیصد مقرر کیا گیا ہے،آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ کم کر کے 4.3فیصد تک لایا جائے گا جبکہ قرضوں کی شرح 59.4فیصد پر لانے کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے، قرضوں کی مجموعی شرح 62فیصد پر آنے کی توقع ہے،زر مبادلہ کے ذخائر آئندہ مالی سال میں 23ارب 60کروڑ ڈالر تک پہنچ جائیں گے، نجکاری اور تنظیم نو کا عمل بھی جاری رکھا جائے گا جبکہ سبسڈیز میں مزید کمی کی جائے گی،ٹیکس کی شرح رواں سال 11سے بڑھ کر 12.2فیصدہو جائے گی،ٹیکس کی شرح نمو 13.2فیصد تک لے جائی جائے گی،بجٹ حجم میں 7.6فیصد اضافہ کیا جائے گا، آئندہ مالی سال کا بڑا ہدف بجٹ خسارے میں کمی کرنا ہے، دستاویز میں 100ارب روپے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی بھی تجویز دی گئی۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ بجٹ 2016-17میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے،رواں مالی سال میں تمام اقتصادی اہداف حاصل کئے گئے ہیں، حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے اقتصادی استحکام حاصل کرلیا گیا ہے۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ چینی کونسل نے دو موٹر ویز منصوبوں کے لئے 4.5ارب ڈالر کی منظوری دیدی ہے ان منصوبوں میں سکھر تا ملتان موٹر وے اور حویلیاں تا تھاکوٹ موٹر ویز شامل ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منصوبوں میں شفافیت کے نئے معیار قائم کئے ہیں۔ بے حد خوشی ہے کہ تھر میں مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی منصوبوں میں چونتیس ارب ڈالر قرض نہیں سرمایہ کاری ہے تمام ملکی و عالمی ادارے معیشت میں مضبوطی اور حکومت کی مثبت پالیسیوں کا اعتراف کررہے ہیں۔

یقین ہے کہ اپنے دور حکومت میں گیس کی قلت پر بھی قابو پالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 1999 کے بعد آنے والی حکومتوں نے توانائی شعبے میں رتی بھر سرمایہ کاری نہیں کی لیکن موجودہ حکومت اس سلسلے میں کام کررہی ہے۔ ہمارے سیاسی مخالفین بھی ہمارے انہی ترقیاتی پروگراموں سے خوفزدہ ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی مخالفین ہماری کامیابیوں سے نالاں ہیں اور ہمیں ناکام بنانے کے لئے ملکی معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

موجودہ حکومت کے ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے بعد 2018 کے انتخابات میں سیاسی مخالفین کی سیاست ختم ہوجائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا بڑا محور ہے ملکی کوئلے سے بجلی کی پیداوار بڑھ رہی ہے۔ اجلاس میں پانامہ لیکس اور اس حوالے سے جوڈیشل کمیشن سے متعلق بھی بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم نے جوڈیشل کمیشن کے قیام سے متعلق کابینہ اراکین کو اعتماد میں لیا۔

اجلاس میں وفاقی وزراء نے وزیراعظم نواز شریف کے چیف جسٹس کو پانامہ لیکس کے معاملے پرکمیشن کے حوالے سے لکھے جانے والے خط کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کا خود کو احتساب کیلئے پیش کرنا خوش آئند ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے اجلاس کو بتایا کہ پانامہ پیپرز کا انکشاف کرنے والی ویب سائٹ انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹیو جرنلسٹ (آئی سی آئی جے) نے پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیراعظم نواز شریف کا نام شامل کئے جانے پر اپنی غلطی تسلیم کر کے واپس لے لیا ہے اور اس حوالے سے معذرت کی ہے جو کہ حق اور سچ کی فتح ہے، جس پر دیگر وفاقی وزراء ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، رانا تنویر حسین، ریاض پیرزادہ سمیت دیگر نے بھی اس حوالے سے اپنی آراء کا اظہار کیا۔

کابینہ اراکین نے وزیراعظم نواز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تسلی رکھیں ، میرے ہاتھ صاف ہیں، انشا ء اﷲ سرخروہوں گا،چاہتا ہوں کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات جلد مکمل ہوں اور سچائی قوم کے سامنے آئے۔ نوازشریف نے کہاکہ پانامہ پیپرز میں میرا نام بھی شامل نہیں تھا پھر بھی جمہوری وزیراعظم کی حیثیت سے خود کو رضاکارانہ طور پر احتساب کیلئے پیش کیا، کابینہ اپوزیشن کے الزامات کی بجائے ترقیاتی منصوبوں پر توجہ رکھے۔