پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کے الیکٹرک کو مالی معاملات کے آڈٹ تک ہر قسم کی ادائیگی روک دی

پی اے سی اجلاس کے الیکٹرک کو حکومت سے سبسڈی ملتی ہے کے الیکٹرک کے ذمہ ایس ایس جی سی کے 65 ارب روپے کے واجبات تشویش ناک ہیں خورشید شاہ سندھ حکومت واجبات ادا کردے تو ہم بھی سوئی سدرن گیس کمپنی کو ادائیگی کر دیں گے کراچی الیکٹرک انتظامیہ

بدھ 27 اپریل 2016 17:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 اپریل۔2016ء) پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کو کے الیکٹرک کے مالیاتی معاملات کے آڈٹ تک بجلی کی فروخت کا معاہدہ اور ہر قسم کی ادائیگی سے روک دیا ہے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد میں پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

اجلاس کے دوران کے الیکٹرک کے ذمہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے واجب الادا 65 ارب روپے کے معاملہ پر وضاحت کیلئے چیئرمین نیپرا پیش ہوئے، اس موقع پر آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ 5 سال کے دوران وفاق کی جانب سے کے الیکٹرک کو 250 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔ جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ پی اے سی اجلاس کے الیکٹرک کو حکومت سے سبسڈی ملتی ہے، اس کے باوجود کے الیکٹرک کے ذمہ ایس ایس جی سی کے 65 ارب روپے کے واجبات تشویش ناک ہیں۔

(جاری ہے)

سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا نے کمیٹی کو بتایا کہ کے الیکٹرک کی نجکاری کے وقت چیک اینڈ بیلنس کانظام وضع ہی نہیں کیا گیا، کے الیکٹرک امیر علاقوں میں بلا تعطل بجلی فراہم کرتا ہے اور غریب علاقوں کے مکینوں سے زیادتی کی جاتی ہے۔ کے الیکٹرک کو کراچی واٹر اینڈ سیورج بورڈ سے 42 ارب روپے سندھ حکومت سے مجموعی طور پر 50 ارب روپے لینے ہیں، کراچی الیکٹرک انتظامیہ کے مطابق سندھ حکومت واجبات ادا کردے تو ہم بھی سوئی سدرن گیس کمپنی کو ادائیگی کر دیں گے۔

ارکان کی جانب سے کے الیکٹرک کو گیس کی فراہمی بند کرنے سے متعلق سوال کئے جانے پر یونس ڈھاگا نے کہا کہ حکومت کیلئے کے الیکٹرک کو گیس فراہمی بند کرنے کا فیصلہ کرنا آسان نہیں، یہ فیصلہ سیاسی ہے۔ کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کے ذریعے کے الیکٹرک کا آڈٹ ہونے تک سیکرٹری پانی و بجلی کو بجلی کی فروخت کا نیا معاہدہ کرنے سے روک دیا۔ کمیٹی نے سیکریٹری پانی و بجلی کو ہدایت دی کہ آڈٹ تک کے الیکٹرک کو ہر قسم کی ادائیگی بھی روک دی جائے۔