دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ میں سب سے زیادہ قبائلی صحافی متاثر ہوئے ہیں، آدم خان وزیر

بدھ 27 اپریل 2016 17:20

وانا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27 اپریل۔2016ء) پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ سے زیادہ متاثر قبائلی صحافی ہیں ، کئی ہلاک ، زحمی اور علاقہ بدر ہوگئے ہیں لیکن باوجود اس کے حکومتی اور غیر سرکاری تنظیموں کے جانب سے مکمل طور پر نظر انداز کئے جارہے ہیں ان خیالات کا اظہار ٹرائیبل یونین آف جرنلسٹس کے جرنلسٹ پینل کے چئیر مین آدم خان وزیر نے ایک پریس کانفرنس میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ 9/11 کے بعد جرنلزم ڈیپاڑٹمنٹ پشاور یونیورسٹی نے مختلف این جی اوز کیسا تھ ملک میں متعدد میڈیا پروجیکٹس کئے لیکن عملی طور پر قبائلی صحافیوں کو کوئی فائندہ نہیں پہنچا کچھ عرصہ پہلے جرنلزم ڈیپارٹمنٹ اور سائیکالوجی ڈیپارٹمنٹ کو پشاور یونیورسٹی نے جنگ سے متاثرہ صحافیوں کیلئے ایک Truma Centre قائم کیا جوکہ صرف برائے نام رہا اور اسی طرح دیگر متعدد پروجیکٹس جرنرنلزم ڈیپارٹمنٹ پشاور یونیورسٹی اور کچھ این جی اوز کا صحافت کے نام پر پیسے کمانا کا ذریعہ بنایا ہوا ہے جوکہ افسوس ناک ہیں اور اس افسوسناک رویش کا اعلی سطح پر انکوائری ہونی چاہیے ۔

(جاری ہے)

یہ صرف برائے نام یعنی کاغذ ی کاروائی تک محدود رہے ۔ انہوں نے ڈونرز سے مطالبہ کیا کہ جرنلزم ڈیپارٹمنٹ پشاور یونیورسٹی اور دیگر این جی اوز کو صحافیوں بالخصوص قبائلی صحافیوں پر نام فنڈ دینے سے پہلے چان بین کیا کرے کہ آیا ان میڈیا پروجیکٹس صحافیوں کو عملی فائندہ بھی پہنچتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :