سندھ حکومت نے صوبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا ماحول پیدا کیا ہے،وزیراعلیٰ سندھ

سندھ صوبہ تھر میں کوئلے کی وسیع ترین فیلڈز کے ساتھ مستقبل کا ریجنل پاور ہاؤس ہے، جوکہ کم از کم 3سو سال تک ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے، سید قائم علی شاہ

پیر 25 اپریل 2016 22:31

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اپریل۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے صوبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا ماحول پیدا کیا ہے اور ہماری حکومت ملکی و بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو تمام مطلوبہ سہولیات اور تحفظ فراہم کر رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے ملٹی نیشنل کمپنیاں صوبے سندھ کے مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہاں ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس آئے ہوئے چینی وفد سے کیا۔چائنہ کے شینڈانگ انٹرنیشنل فرم کے چیئرمین سن لیانگ وفد کی سربراہی کر رہے تھے اور دیگر شرکاء میں چینگ یان،زانگ یانگجون،وانگ سنیوں،وانگ شو،سنلائی شامل تھے۔جبکہ وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ صوبائی وزراء سید مراد علی شاہ،جام خان شورو،چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو اور دیگر شریک تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ کراچی ملک کا مالیاتی دارلحکومت ہے جہاں پر مختلف بینکوں اورمالیاتی اداروں کے ہیڈکواٹرزاور تجارتی مراکز موجود ہیں۔سندھ صوبہ تھر میں کوئلے کی وسیع ترین فیلڈز کے ساتھ مستقبل کا ریجنل پاور ہاؤس ہے، جوکہ کم از کم 3سو سال تک ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ صوبے کے ونڈکوریڈور میں 50ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے جبکہ صوبے سندھ ملک میں پیدا ہونے والے تیل کا 56فیصد اور گیس کا78فیصد حصہ پیدا کرتا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے مزید بتایا کہ سندھ صوبے میں 5.45ملین ہیکٹرز زراعت کے قابل زمین موجود ہے اور فشریز اور سیاحت کے بے پناہ مواقع کے ساتھ 350کلو میٹرلمبی کوسٹ لائین بھی موجود ہے۔اس موقعے پر سینئر صوبائی وزیر خزانہ و ترقیات سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے ضروری قانون سازی بھی کرلی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس سندھ پبلک پراکیورمینٹ ایکٹ قانون موجود ہے، جوکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سمیت ہر قسم کی پبلک پراکیورمینٹ کے منصوبوں پر لاگو ہوتا ہے اور اس کو عالمی بینک کی گائیڈ لائینس کے تحت بنایا گیا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ سندھ نے ایشین ڈولپمینٹ بینک کی گائیڈ لائینس کے مطابق پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ایکٹ 2010تیار کیا ہے، جس کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پالیسی بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔

جوکہ تمام موجود محکموں اور اداروں کا نمائندہ مرکزی فورم ہے۔اس موقع پر ایڈیشنل سیکریٹری ترقیا ت محمد وسیم نے بتایا کہ پی پی موڈ کے تحت جن منصوبوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے، ان میں حیدرآباد -میرپورخاص ڈوئل کیرج وے،جھرک -ملاکاتیاربرج ، این آئی سی ایچ سیکیورٹی اینڈ فائیر سیفٹی کانٹریکٹ،نوری آباد گیس پاور پروجیکٹ ،کراچی -ٹھٹھہ ڈوئل کیرج وے ،ایجوکیشن مینجمنٹ آرگنائیزیشن پروجیکٹ اور پی پی پی ہیلتھ پروجیکٹ شامل ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حیدرآباد - میرپورخاص ڈوئل کیرج وے ٹول بیسڈ منصوبہ ہے۔اس کی تخمینی عمر 27سال ہے جبکہ تعمیر کرنے میں دو سال کا عرصہ لگ جائے گا۔اس میں 6.2ارب روپوں کی لاگت سے کوریا کی کمپنی کی طرف سے چار لائین کا 67کلو میٹرز روڈتعمیرکیا گیاہے۔اس پروجیکٹ میں 40فیصد تجارتی قرضہ، 30فیصد سافٹ لون اور 30فیصد ایکیوئٹی ہے، اس پروجیکٹ پر تعمیراتی کام 2012میں مکمل ہو چکا اور اس وقت یہ کامیاب ماڈل کے طور پر آپریٹ کیا جا رہا ہے۔

ایڈیشنل سیکریٹری محمد وسیم نے مزید بتایا کہ اسی طرح جھرک- ملاکاتیار پل4.5ارب روپوں کا منصوبہ ہے۔جس کی عمر 27سال اور تعمیراتی عرصہ 2سال ہے، اس منصوبے میں دو لائینوں پر 25کلو میٹر روڈ اور 1.7کلو میٹر لمبی پل بھی شامل ہے۔اس پروجیکٹ میں 75فیصد تجارتی قرضہ جبکہ 25فیصد ایکیوئٹی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ یہ منصوبہ 2016کے وسط تک مکمل ہوجائے گا۔

سید مراد علی شاہ نے مستقبل قریب کے منصوبوں کے حوالے سے بتایا کہ گھوٹکی- کندھ کوٹ روڈ منصوبہ ،حیدرآباد- بدین روڈ،ٹنڈو محمد خان- بدین روڈ پائیپ لائین میں ہیں۔اس موقع پر سیکریٹری ٹرانسپورٹ طٰحہٰ فاروقی نے وفدکو ماس ٹرانزٹ پلان کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نانگن چورنگی سے سنگر چورنگی تک 18.5کلو میٹرلمبے روٹ پر مشتمل براؤن لائین منصوبے میں 18اسٹیشنس ہونگے۔

اس میں یومیہ 736000مسافر سفر کریں گے اوراس سسٹم میں یومیہ فی گھنٹہ45ہزار مسافر اٹھانے کی صلاحیت ہوگی اور اس منصوبے پر 116ارب روپے کی لاگت ہوگی۔بس ریپیڈ ٹرانسپورٹ ریڈ لائین منصوبے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ مزار قائد تاملیر کینٹ تک 24اسٹیشنوں کے ساتھ 21.5کلو میٹرز پر مشتمل منصوبہ ہے، جس میں یومیہ 3لاکھ 50ہزار ، جبکہ فی گھنٹہ13ہزار مسافراٹھانے کی صلاحیت موجود ہے اور اس پر 15ارب روپوں کی لاگت ہوگی۔چینی سرمایہ کاروں نے ٹرانسپورٹ کے مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا اور زمین کے حصول اور تجاوزات کے مسائل سے پاک منصوبوں کے حوالے سے تفصیلات معلوم کیں۔