آنتوں اور پیٹ کے بیکٹیریا سے اب دماغی امراض کا علاج ممکن

پیر 25 اپریل 2016 13:29

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 اپریل۔2016ء) ایک نئی تحقیق کے مطابق انسانی پیٹ میں موجود خردنامیوں مثلا بیکٹیریا وغیرہ کا توازن بدل کر انسان کے بہت سے دماغی و ذہنی امراض کو دور کیا جاسکتا ہے۔انسان کے پیٹ میں مختلف اقسام کے اربوں کھربوں بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو ہمارے دماغی رویوں اور موڈ کو کنٹرول کرتے ہیں اگران کا توازن بگڑجائے تو انسان ذہنی امراض مثلا تنا، آٹزم، شیزوفرینیا اور او سی ڈی وغیرہ کا شکار ہوجاتا ہے۔

اس طرح پیٹ اور آنتوں میں بیکٹیریا اور خردنامیوں کو قابو کرکے ان امراض کا علاج کیا جاسکتا ہے۔نیویارک میں واقع آئیکان اسکول آف میڈیسن مانٹ سینا نے ایک جرنل ای لائف میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ذہنی اور دماغی طورپر بیمار کسی شخص کے پیٹ میں بیکٹیریا کی مقدار کم یا زیادہ کرکے اس کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

دماغی خلیات (نیورونز) پر ایک حفاظتی سطح ہوتی ہے جسے مائلین کہا جاتا ہے۔

اس کے متاثر ہونے سے دماغی سیل ٹھیک سے کام نہیں کرسکتے اور اس طرح رویوں اور دماغ کے کئی امراض پیدا ہوتے ہیں اورانسانی جسم میں کئی بیماریاں سب سے پہلے مائلین پر حملہ آورہوتی ہیں۔تجرباتی طور پر ڈپریشن میں مبتلا ایک چوہے کی آنتوں کے خلیات جب ایک تندرست چوہے میں داخل کئے گئے تو اس کا مائیلین متاثر ہوا اور وہ صحت مند چوہا بھی ڈپریشن کا شکارہوگیا۔ اس سے انسانی دماغ اور بیکٹیریا کے درمیان تعلق کا ٹھوس ثبوت سامنے آیا ہے۔اس تحقیق کے بعد ماہرین انسانی آنتوں میں بیکٹیریا اور ان کے ذہنی اثرات کو جاننے کی مزید کوشش کررہے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اس سے دماغی و ذہنی پریشانیوں اور امراض کے علاج کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔

متعلقہ عنوان :