لٹیروں کو قوم کی دولت واپس کرنا ہوگی یا پھر اڈیالہ جیل جانا ہوگا، وزیراعظم نے جو موقف اختیار کیا ہے ، وہ ان کی اہلیہ اور بیٹوں سے نہیں ملتا، ہم چیف جسٹس کو عوام کی طرف سے ایک ٹی او آر بھیجیں گے تاکہ لوٹی ہوئی دولت کی ایک ایک پائی وصول ہو سکے ، حکومت چاہتی ہے کہ ٹی او آر کے معاملے پر اپوزیشن تقسیم ہو جائے لیکن اپوزیشن کو تقسیم نہیں ہونا چاہیے ، سب کو اپنا دل بڑا کر کے قومی مفاد کے لیے متحد رہنا چاہیے،حساب اور احتساب کے بغیر کوئی نظام نہیں چل سکتا، پاکستان میں جمہوری حکومتیں اسی لئے ناکامی سے دوچار ہوتی ہیں کہ وہ قانون ، میرٹ اور آئین کی بالادستی کو اہم نہیں سمجھتیں، پانامہ لیکس کے بعد ملک بحران سے گزر رہا ہے، اپوزیشن کے بغیر جو بھی ٹی او آر بنیں گے وہ نامکمل اور قوم کو تسلیم نہیں ہوں گے،مٹی پاوٴ کی پالیسی اختیار کی تو قوم اور تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی،سینیٹرسراج الحق ، لیاقت بلوچ و دیگر رہنماؤں کا لاہور میں کرپشن کیخلاف عوامی دھرنے سے خطاب

اتوار 24 اپریل 2016 23:44

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کرپشن کے خلاف پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ لٹیروں کو قوم کی دولت واپس کرنا ہوگی یا پھر اڈیالہ جیل جانا ہوگا۔ وزیراعظم نے جو موقف اختیار کیا ہے ، وہ ان کی اہلیہ اور بیٹوں سے نہیں ملتا۔ ہم چیف جسٹس کو عوام کی طرف سے ایک TOR بھیجیں گے تاکہ لوٹی ہوئی دولت کی ایک ایک پائی وصول ہو سکے ۔

حکومت چاہتی ہے کہ ٹی او آر کے معاملے پر اپوزیشن تقسیم ہو جائے لیکن اپوزیشن کو تقسیم نہیں ہونا چاہیے اور سب کو اپنا دل بڑا کر کے قومی مفاد کے لیے متحد رہنا چاہیے ۔ دھرنے سے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ، امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد ، امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حساب اور احتساب کے بغیر کوئی نظام نہیں چل سکتا۔ پاکستان میں جمہوری حکومتیں اسی لئے ناکامی سے دوچار ہوتی ہیں کہ وہ قانون ، میرٹ اور آئین کی بالادستی کو اہم نہیں سمجھتیں۔ پانامہ لیکس کے بعد ملک بحران سے گزر رہا ہے۔ حکومت اپنی مرضی کے TOR مسلط کرنے کے بجائے اپوزیشن کے مشورے سے ٹی او آر بنائے۔ اپوزیشن کے بغیر جو بھی ٹی او آر بنیں گے وہ نامکمل اور قوم کو تسلیم نہیں ہوں گے۔

اپوزیشن تقسیم ہوکر علیحدہ علیحدہ راستہ اختیار کرنے کے بجائے کرپشن فری پاکستان اور حقیقی احتساب کے لئے ایک پیج پر رہیں۔ TORپر اپوزیشن جماعتوں کو ایک لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت ہے۔ اگر حکومت اور اپوزیشن نے رات گئی بات گئی اور مٹی پاوٴ کی پالیسی اختیار کی تو قوم اور تاریخ انہیں معاف نہیں کرے گی ۔ پہلے مرحلے میں وزیر اعظم اور ان کے خاندان ، دوسرے مرحلے میں ان تمام لوگوں اور اداروں کا احتساب کیا جائے جنہوں نے نے یہاں سے پیسہ لوٹ کر باہر منتقل کیا ہے۔

حکمران ٹولے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتوں کے لوگ بھی کرپشن میں ملوث ہیں۔ سیاسی جماعتیں مل کر اپنی پارٹیوں سے کرپٹ افراد کو نکال باہر کریں۔ کرپشن میں ملوث افراد اور اداروں سے حرام کی کمائی ہوئی دولت واپس لی گئی تو پاکستان کے تمام قرضے ختم ہوسکتے ہیں۔کرپشن کے خاتمے کے لئے سب کا ایک لائحہ عمل پر متفق ہونا ضروری ہے ورنہ قوم سیاستدانوں کو معاف نہیں کرے گی۔

وزیر اعظم کا چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا اعلان اپوزیشن جماعتوں اور قوم کی فتح ہے۔ سود ادا کرنے کے لئے حکومت سود پر مزید قرض لے رہی ہے۔ سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ دولت کو کئی گنا کرنے کے لیے وزیراعظم کے پاس جو الہ دین کا چراغ ہے وہ قوم کو بھی دیں تاکہ غربت کی ماری قوم کو جہالت ، بیماریوں ، بے روزگاری ، بدامنی اور لوڈشیڈنگ سے نجات مل سکے ۔

انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کے اپنے ادارے دن دگنی رات چوگنی ترقی کررہے ہیں جبکہ سٹیل ملز ، پی آئی اے سمیت تمام قومی ادارے خسارے میں جارہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نیب مک مکا کا ادارہ بن چکاہے ۔ ایک ارب لوٹنے والا محض پانچ کروڑ دے کر کلین چٹ حاصل کر لیتاہے اور اسے 95 کروڑ ہضم کرنے کا موقع دیا جاتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم عدالتی کرپشن سے بھی اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۔

ہم عدلیہ کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں مگر جس طرح غریب آدمی کے لیے انصاف کا حصول مشکل بنادیا گیاہے اس سے عام آدمی کا انصاف کے اداروں پر اعتماد بری طرح مجروح ہواہے ۔ انہوں نے کہاکہ اخلاقی کرپشن کرنے والوں کو عوامی نمائندگی کا حق نہیں دیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہاکہ آج اگر سلطانہ ڈاکو بھی زندہ ہوتا تو وہ بھی پارلیمنٹ کاممبر بن جاتااس لیے کہ عام آدمی کا اسمبلیوں میں پہنچنا ناممکن ہے ۔

اربوں روپے خرچ کر نے والے ہی اسمبلیوں کے ممبر بن جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ایک تو پانامہ لیکس ہیں دوسرے رائیونڈ لیکس ہیں ۔ ان کی بیٹی اور بیوی کچھ بیان دیتی ہیں اور بیٹے اور خود مختلف بیانات دے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف پاکستان کو لبرل اور سیکولر بنانے کی بات لاہور میں کھڑے ہو کر کرتے ہیں ۔ انہیں معلوم ہوناچاہیے کہ لاہور میں علی ہجویری ، علامہ اقبال ، سید مودودی سو رہے ہیں ان کا پیغام یہ ہے اور قوم بھی یہ چاہتی ہے کہ یہ اسلامی پاکستان ہوگا سیکولر پاکستان قبول نھیں ہے ۔

سراج الحق نے یکم مئی کو پورے ملک میں کرپشن کے خلاف عظیم الشان ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ تحریک چل پڑی ہے اس کا راستہ روکنا کسی کرپٹ حکمران کے لیے ممکن نہیں ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ اگر اخلاقی کرپشن پر کلنٹن کا محاسبہ ہوا تو اسلام نے اخلاق اور دیانت و امانت کا جو درس دیاہے اسلامی پاکستان میں اخلاقی کرپشن کسی کا نجی معاملہ کیسے قرار دیا جاسکتاہے ۔

پاکستان کی سیاسی قیادت کی بے راہ روی پارلیمنٹ سے بازار حسن تک کتابیں موجود ہیں ، ایسی قیادت کو ایک اسلامی ملک پر حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم بیلٹ باکس کے ذریعے انقلاب پر یقین رکھتے ہیں مگر انتخابی کرپشن نے عام آدمی کے لیے اسمبلیوں میں پہنچنے کے راستے بند کر دیے ہیں ۔ اربوں خرچ کر کے لوگوں کے ووٹ خریدنا جمہوریت پر بدنما داغ ہے ۔

آج اگر سلطانہ ڈاکو زندہ ہوتا تو وہ بھی اسمبلی کا ممبر ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ ہم قوم کو ایسا پاکستان دیں گے جہاں کوئی بھوکا نہیں سوئے گا اور عوام کو عدل و انصاف تعلیم اور علاج کی سہولتیں مفت ملیں گی ۔ انہو ں نے کرپشن کے خلاف تحریک کو پاکستان کے کوچے کوچے تک پھیلانے کا عزم کیا ۔دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہاکہ کرپشن کا ظالم شکنجہ بدامنی ، دہشتگردی اور انتہا پسندی کو فروغ دے رہاہے جس کی وجہ سے غربت ، جہالت ، بے روزگاری ، مہنگائی مسلط ہے ۔

امریکہ اور بھارت پاکستان میں دہشتگردی کے لیے کرپشن کی دولت کو استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پانامہ لیکس نے سب کو بے نقاب کر دیاہے لیکن پانامہ لیکس کرپشن کے سمندر میں ایک جزیرے کی مانند ہے اصل سمندر تو ابھی سامنے آئے گا۔ حکمرانوں نے قومی دولت لوٹ کر عوام کے مینڈیٹ کی توہین اور قومی وحدت کو توڑنے کی سازش کی ہے ۔ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ کرپشن کے خلاف جس تحریک کا آغاز امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کیا تھا وہ آج قوم کے بچے بچے کی آواز بن چکا ہے ۔

قوم جانتی ہے کہ جماعت اسلامی کا دامن ہر طرح کی کرپشن سے پاک ہے اور وہی کرپشن کی جڑیں کاٹ سکتی ہے ۔میاں مقصود احمد نے اپنے خطاب میں کہاکہ کرپٹ آدمی مسلمانوں کا امام نہیں ہوسکتا ۔ امامت اور قیادت کے منصب پر صرف وہی رہ سکتاہے جس کے قول و فعل میں تضاد نہ ہو اور وہ قوم کی امانتوں کا تحفظ کر سکے ۔ انہوں نے کہاکہ قوم کا پیسہ ہڑپ کرنے والے نظریہ پاکستان سے غداری اور امریکہ کی چوکیداری کر رہے ہیں ۔

امیر جماعت اسلامی لاہور ڈاکٹر ذکراللہ مجاہد نے کہا کہ زندہ دلان لاہور آج بڑی تعداد میں کرپشن کے خلاف گھروں سے نکل کر ثابت کردیاہے کہ لاہور دیانت و امانت پر یقین رکھنے والوں کا شہر ہے ۔ جب لاہور اٹھتاہے تو پھر پوری قوم کو ایک حوصلہ اور عزم ملتا ہے ۔ تحریک پاکستان سمیت بڑی بڑی قومی تحریکوں کا مرکز لاہور بنا اور یہاں سے اٹھنے والی تحریکوں نے قوم کو اتحاد و یکجہتی کی لڑی میں پرویا ۔ انہوں نے کہاکہ کرپشن کے خلاف پوری قوم متحد ہوچکی ہے اب پاکستان کو ایک باوقار اسلامی و خوشحال پاکستان بننے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی ۔