پانامہ پیپرز کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن مکمل با اختیار ،تین طرح کے پاکستانیوں سے تحقیقات ہونگی ‘بیرسٹر ظفر اللہ ،چیف جسٹس کی صوابدید پر چھوڑا گیا ہے وہ یک رکنی یا 17ججز پر مشتمل کمیشن بنا دیں ،کمیشن کسی کو بھی طلب کرنے کا مجاز ہوگا،وزیر اعظم کے معاون خصوصی کی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز کے ہمراہ پریس کلب میں پریس کانفرنس

اتوار 24 اپریل 2016 20:53

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل۔2016ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا ہے کہ پانامہ پیپرز کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن مکمل با اختیار ہوگا اور اسکے لئے تمام اخراجات حکومت ادا کرے گی ،چیف جسٹس کی صوابدید پر چھوڑا گیا ہے کہ وہ یک رکنی یا 17ججز پر مشتمل کمیشن بنا دیں ،جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہوگا کہ وہ آڈٹ کیلئے اندرون یا بیرون ملک جس کمپنی کی چاہے خدمات حاصل کر سکتی ہے ،پاکستان میوچل لیگل اسسٹنٹس کا سگنیٹری ہے اور اس کے لئے کسی بھی ملک سے دستاویزات مانگی جا سکتی ہیں،کمیشن کے پاس ایک چپڑاسی سے لے کر صدر مملکت اور ایک عام شہری سے لے کر کسی ادارے کے سربراہ کو بھی بلا نے کا ختیار ہوگا تاہم قانون کے مطابق جسے جو استحقاق حاصل ہے اسے اس کے مطابق دیکھے گا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کے ہمراہ پریس کلب میں پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹرم آف ریفرنسز کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کیا ۔ بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے تین طرح کے پاکستانیوں سے تحقیقات کرنی ہیں جن میں پاکستانی شہری ، پاکستانی نژاد اور پاکستان میں قانونی وجود رکھنے والے اداروں کی تحقیقات ہوں گی ۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن تحقیقات کرے گاکہ کہاں رشوت لی گئی اور بد عنوانی ہوئی۔ کمیشن غلط کام کی ذمہ داری کا تعین کریگا اور راست اقدام تجویز کرے گا۔ جوڈیشل کمیشن کو با اختیار بنانے کے لئے قانون میں درج نکات کا واضح تعین کر دیاگیا ہے۔ کمیشن کسی بھی ٹیکس وآڈٹ کے ماہر ادارے کی خدمات حاصل کرے گا ۔ کمیشن کوبیرون ملک اپنا نمائندہ بھیجنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا ۔

کمیشن کو یہ اختیار بھی حاصل ہوگا کہ وہ کسی بھی مقام سے تمام دستاویزات حاصل کر سکتا ہے۔ تمام وفاقی وصوبائی ادارے کمیشن کی معاونت کے پابند ہوں گے ۔ ٹیکس سے متعلق تمام سرکاری ادارے کمیشن کو معاونت دینے کے پابند ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیبنٹ ڈویژن کمیشن کو ہر طرح کی سہولت فراہم کرے گا ۔ انکم ٹیکسآرڈیننس کے تحت ایف بی آر کمیشن کی معاونت کا پابند ہوگا ۔

ٹیکس کا کسی بھی قسم کا ریکارڈ کمیشن کو درکار ہو ا تو وہ فراہم کیا جائے گا۔ کمیشن میں آکر بیان دینے والے شخص کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا۔ کمیشن کو غیر ملکی ماہر اداروں سے معاونت کا بھی اختیار حاصل ہوگا۔ ملکی قوانین کے مطابق عالمی ٹاسک فورس کا قیام نہیں ہو سکتا۔ پانامہ پیپرز کا معاملہ جلد حل ہونا حکومت کے سیاسی مفاد میں ہے ۔ تحقیقات کتنے عرصے میں کرنی ہے اس کا اختیار کمیشن کو حاصل ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کمیشن کے پاس قرض دہندگان کی تمام معلومات پہلے ہی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمیشن پاک چائنہ اکنامک کو ریڈور اور اورنج لائن ٹرین سمیت کسی بھی سطح کے میگا پراجیکٹ میں کرپشن کی تحقیقات کر سکے گا، اگر کسی فرد یا ادارے کے پاس اگر کوئی دستاویزات ہو گی تو کمیشن وہ زبردستی بھی حاصل کر سکے گا خواہ اس کیلئے کسی شخصیت کے گھر یا دفتر کا تالہ ہی کیوں نہ توڑنا پڑے ، اس کمیشن کو تحقیقات کیلئے کسی بھی بنک یا گھر کے اندر جانے کی اجازت ہو گی ۔

حکم عدولی کی صورت میں توہین عدالت کی کارروائی کابھی اختیار حاصل ہوگا ۔کمیشن آ ف شور کمپنیوں کی تحقیقات کیلئے بین الاقوامی شہرت کی حامل فرانزک آڈٹ کرنیوالی کسی بھی فرم کا تقرر کرسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہو نے پر نظام میں نقائص کے حوالے سے سفارشات بھی پیش کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی صوابدید ہے کہ وہ تحقیقات کیلئے یک رکنی یا 17رکنی کمیشن بنائیں ۔

انہوں نے تحقیقات کے لئے مدت کے تعین کے حوالے سے کہا کہ اگر کمیشن کو ایک یا دو ماہ میں تحقیقات مکمل کر نے کا پابند کیا جاتا تو یہ کہا جاتا کہ اسے وقت تھوڑا دیا جارہا ہے اس لئے یہ بھی کمیشن کا اختیار ہے کہ وہ اس کی تحقیقات جس طرح چاہے مکمل کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ان تحقیقات میں بینکوں سے سیاسی ادوار میں اثر و رسوخ سے قرضے معاف کرانے والوں کا بھی پتہ لگایا جائے ۔