سردار سورن سنگھ شہید پاکستان ہیں،ڈاکٹر رمیش کمارونکوانی کا خصوصی ٹاسک فورس برائے تحفظِ اقلیت کے فوری قیام کا مطالبہ

حالیہ دنوں میں سندھ بھر سے کم سن ہندو بچیوں کے اغواء کی تفصیلات جاری،درسی کتابوں میں ہندوؤں کے خلاف زہر اگلنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، ڈاکٹر رمیش کمارونکوانی سے اقلیتی وفد کی ملاقات

اتوار 24 اپریل 2016 16:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24اپریل۔2016ء) پاکستان ہندوکونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبرقومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمارونکوانی نے خصوصی ٹاسک فورس برائے تحفظِ اقلیت کے فوری قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے حکومتی بیانات فقط میڈیا تک ہی محدود ہیں، عملی طور پرحکومتِ سندھ اقلیتوں بالخصوص ہندوؤں کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، اسلام آباد میں اقلیتوں کے ایک وفد سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان اقلیتوں کو اپنے مذہبی عقائد پر کاربند رہتے ہوئے پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے بھرپور کردار اداکرنے کی ضمانت دیتا ہے، بابائے قوم قائداعظم نے بھی قیامِ پاکستان کے بعد فرمایا تھا کہ آزاد مملکت میں تمام باشندوں کو اپنے مذہبی طور طریقوں کے مطابق زندگی بسر کرنے کی آزادی ہوگی۔

(جاری ہے)

اقلیتی وفد نے ڈاکٹر رمیش ونکوانی سے ملاقات میں ملک میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم پر عدمِ تحفظ کا اظہار کیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کے مشیر سردار سورن سنگھ کے دن دہاڑے قتل کا ذمہ دارڈاکٹر رمیش ونکوانی نے معاشرے میں پائے جانے والے انتہاپسندانہ نظریات کو قرار دیا اور پاکستان کا پرچم لہرانے والے پاکستان کی محبت میں سرشار سردار سورن سنگھ کو شہیدِ پاکستان کا لقب دیتے ہوئے انکی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیا ر کی، ڈاکٹر رمیش ونکوانی نے تحفظِ حقوقِ اقلیتوں کیلئے سپریم کورٹ کے 19جون2014؁ء کے تفصیلی فیصلے کے نفاذ کے حوالے سے حکومتِ سندھ اور خیبرپختونخواہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دورانِ سماعت اقلیتوں کے خلاف سب سے زیادہ مسائل کی نشاندہی ان دو صوبوں میں کی گئی، تاحال فیصلے کے نفاذ کیلئے سب سے زیادہ مسائل کا سامنا بھی یہیں کرنا پڑ رہا ہے جہاں پر اقلیتوں کی کسی قسم کی کوئی شنوائی نہیں، نصابِ تعلیم میں اصلاحات پر کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی، پرائمری کے کم سن طلباء و طالبات کی سرکاری درسی کتابوں میں ہندوؤں کے خلاف زہر اگلا جارہا ہے، انہوں نے دونوں صوبائی حکومتوں کو اقلیتوں کے مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدگی سے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی تلقین کی۔

ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے ڈیرہ مراد جمالی میں ایک ہندومندر سے مقدس کتب چرانے پر سخت الفاظ میں احتجاج کیا، انہوں نے سوال کیا کہ جب دیگر تمام مذہبی مقدس مقامات و لیڈران کو سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے تو ہندوؤں کو کیوں شرپسند عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، اس موقع پر انہوں نے خصوصی ٹاسک فورس فار پراٹیکشن آف مینارٹیز کے جلدازجلد قیام کیلئے جدوجہد کرنے کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر رمیش کمارونکوانی نے آگاہ کیا کہ پاکستان ہندوکونسل کو دستیاب معلومات کے مطابق حالیہ دنوں میں شہدادپور سے 14سالہ پوجا نامی ہندوبچی، شانگڑ سے 14سالہ ہندو بچی لیلان، نوابشاہ سے 11سالہ سیما اودھ، حیدرآباد سے کرن منگوار کو زبردستی اغواء کرلیا گیا ہے، اسلام کوٹ سے سوبھو بھیل کی 15سالہ بیٹی پرما بھیل کو پیپلزپارٹی کے ایم این اے فقیر شاہ محمداور دادن ہنگجورجو کی زیرسرپرستی حیات ہینگجورجو نے اغواء کرلیا ہے، ڈاکٹر رمیش ونکوانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے مقامی راہنماء فقیر شیر محمد کی زیرسرپرستی ایک ہندو خاتون پمن بھیل کے اغواء پر پاکستان ہندوکونسل سراپا احتجاج ہے ،انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

متعلقہ عنوان :